Inquilab Logo Happiest Places to Work

سیرت نبوی ؐ اور اسکولی تعلیم

Updated: October 09, 2022, 10:22 AM IST | Mumbai

اسکولی تعلیم طلبہ کی ذہنی پرورش و پرداخت اور مختلف علوم کے بنیادی اور ابتدائی ابواب کی تعلیم اور تفہیم کیلئے نہایت اہم ہوتی ہے۔ یہ بنیاد جتنی مضبوط ہوگی، عمارت کے استحکام کی اُتنی ہی ضمانت دی جاسکتی ہے۔

School education is very important for the mental development of students and for teaching and understanding the basic and elementary chapters of various sciences
اسکولی تعلیم طلبہ کی ذہنی پرورش و پرداخت اور مختلف علوم کے بنیادی اور ابتدائی ابواب کی تعلیم اور تفہیم کیلئے نہایت اہم ہوتی ہے

 اسکولی تعلیم طلبہ کی ذہنی پرورش و پرداخت اور مختلف علوم کے بنیادی اور ابتدائی ابواب کی تعلیم اور تفہیم کیلئے نہایت اہم ہوتی ہے۔ یہ بنیاد جتنی مضبوط ہوگی، عمارت کے استحکام کی اُتنی ہی ضمانت دی جاسکتی ہے۔ آج عید میلاد النبیؐ کے موقع پر اس بات پر غور کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے کہ کیا ہمارے طلبہ کو اسکولی تعلیم کے دوران سیرت کے اہم ترین گوشوں سے بہرمند کیا جاتا ہے؟ اس سلسلے میں اسکولوں کے انتظامیہ کا جواب ہوسکتا ہے کہ ہم اپنی سی پوری کوشش کرتے ہیں۔ اس کوشش میں کوئز  کامپٹیشن کے ساتھ ساتھ تحریری و تقریری مقابلے منعقد کئے جاتے ہیں۔ بعض اداروں میں دینیات کا  باقاعدہ مضمون ہوتا ہے، وغیرہ۔ ہمیں اس سے انکار نہیں ہے مگر اس سے طلبہ کتنا فیض حاصل کرپاتے ہیں اس کا اندازہ تب ہوگا جب ہم آپ طلبہ سے براہ راست سوالات کریں گے اور یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ وہ سیرت نبویؐ سے کس حد تک واقف ہیں۔ ہمیں اس سلسلے کی موجودہ استعداد سے، جو طلبہ میں پائی جاتی ہے، انکار نہیں ہے مگر ہماری خواہش ہے کہ طلبہ کو سیرت کے مختلف گوشوں کی اس حد تک تعلیم دے دینی چاہئے کہ اُن میں سیرت رسولؐ کا ذوق و شوق پیدا ہو، وہ مزید جاننے کے مشتاق ہوں اور اگر تعلیمی سال کے دوران مختلف وجوہات کی بناء پر وہ سیرت کی کتابوں کا مطالعہ نہیں کرپاتے تو چھٹیوں میں اس جانب توجہ دیں۔ 
 بہ فضل تعالیٰ، ہمارے ادباء نے ایسی مختصر کتابیں بھی مرتب کی ہیں جن میں سیرت کے متعدد گوشوں کو نہایت آسان زبان میں بیان کیا گیا ہے۔ جب طلبہ میں ذوق و شوق پیدا ہوگا تو وہ خود کتابوں کی تلاش میں نکلیں گے، اپنے اساتذہ سے رابطہ کریں گے،  اپنے اسکول کی لائبریری سے فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریں گے اور ان سب کے علاوہ جو کچھ بھی ممکن ہوگا  اُسے عمل میں لانا چاہیں گے،  بشرطیکہ اُن میں ذوق و شوق پیدا ہوجائے (اسی مقصد کے تحت تعلیمی ادارے سیرت کوئز یا اسلامی کوئز جیسے مقابلے منعقد کرتے ہیں)۔  سیرت کی تعلیم اور تفہیم کیوں ضروری اور کتنی اہم ہے یہ بتانے کی ضرو رت نہیں ہے مگر اسکولی تعلیم کے دوران اس کا  ’’باقاعدہ نظم‘‘ نہیں ہو پاتا اسلئے طلبہ ضرورت اور اہمیت کے بقدر آگاہی اور آشنائی سے محروم رہ جاتے ہیں۔ معاشرہ اس جانب توجہ دلائے اس کے امکانات کم ہیں کیونکہ معاشرہ اب پہلے جیسا نہیں رہ گیا ہے۔ اب تو بہت ضروری کتابیں بھی گھروں میں نہیں پائی جاتیں۔ والدین خود مطالعہ نہ کرتے ہوں تو اُن سے یہ اُمید کیسے کی جائے کہ وہ بچوں کو اس جانب راغب کرینگے۔ اسی لئے ہم نے خواہش ظاہر کی کہ اسکول انتظامیہ کوشاں ہو اور کوئی ایسا نظم کرے جس سے طلبہ کو روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھنے کا موقع ملے تو یہ اُمید کی جاسکتی ہے کہ آگے چل کر یہی طلبہ اپنے طور پر محنت کرکے مزید جاننے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ 
 مولانا ماہر القادری کی شہرہ آفاق تصنیف ’’در یتیم‘‘ طلبہ کیلئے عمدہ کتاب ہے۔ کل تک یہ کتاب کم و بیش ہر گھر میں موجود ہوتی تھی، اب اکا دکا گھروں میں ملتی ہے۔اس کے مطالعہ سے طلبہ کی زبان دانی یقینی طور پر بہتر ہوگی۔ اس کے بعد جو اہم کتاب نذرِ طلبہ کی جاسکتی ہے وہ الرحیق المختوم ہے۔ خلاصہ ٔ سیرت نبویؐ (خواجہ حسن نظامی) بھی اہم کتاب ہے۔علامہ راشد الخیری کی کتاب ’’آمنہ کا لال‘‘ ایک دو دہائی پہلے تک جگہ جگہ دکھائی دیتی تھی، اب مشکل سے نظر آتی ہے۔ تعلیمی ادارے اور تنظیمیں توجہ دیں تو  آج کے طلبہ بھی ان سے استفادہ کرپائیں گے۔n

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK