Inquilab Logo Happiest Places to Work

فتنوں کے دور میں نبیٔ رحمتؐ کی ہدایات و تعلیمات سے اپنی حفاظت کیجئے

Updated: December 01, 2023, 1:10 PM IST | Maulana Muhammad Ijaz Mustafa | Mumbai

رسول اللہ ﷺنے جیسے عبادات، معاملات ، اخلاق اور حسن معاشرت سے متعلق تعلیم دی ہے، اسی طرح فتنوں سے بھی آگاہ فرمایا ہے ، اور فتنے کے زمانے سے متعلق بھی بہت ساری روایات  اور ہدایات ہیں۔

Sometimes there are fights even in conversations. Photo: INN
بعض اوقات باتوںباتوں میں بھی لڑائی جھگڑے ہوجاتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

رسول اللہ ﷺنے جیسے عبادات، معاملات ، اخلاق اور حسن معاشرت سے متعلق تعلیم دی ہے، اسی طرح فتنوں سے بھی آگاہ فرمایا ہے ، اور فتنے کے زمانے سے متعلق بھی بہت ساری روایات  اور ہدایات ہیں۔ یہ فتنے قربِ قیامت میں اتنے بڑھ جائیں گے جیسے اندھیری رات کی تاریکی ہوتی ہے ۔ ان فتنوں کے مختلف اسباب ہوا کرتے ہیں۔ ’’فتنہ ‘‘ کسے کہتے ہیں؟ اس کے مختلف مفہوم ذکر کئے گئے ہیں۔ آزمائش کو بھی فتنہ کہتے ہیں، امتحان ، مال و دولت کو فتنہ کہاگیا ہے ، گمراہ کرنا اور گمراہ ہونا اس پر بھی فتنے کا اطلاق ہوتاہے ، کسی چیز کو پسند کرنااور اس پر فریفتہ ہوجانا یہ بھی فتنہ ہے ، لوگوں کی رائے میں،نظریات میں اختلاف یہ بھی فتنہ ہے۔ جس دور سے ہم گزررہے ہیں اس دور میں تقریباً یہ ساری چیزیں پائی جارہی ہیں، اس لئے اسے بھی ’’دورِ فتن ‘‘کہنا بجا ہے اور نہ معلوم کہ آئندہ مزید کیا کیا فتنے رونما ہوں گے ؟
احادیث کی کتب میں ’’کتاب الفتن ‘‘ ایک مستقل عنوان ہے ، جس میں دورفتن سے متعلق کثیر روایات موجود ہیں، من جملہ ان روایات کے ،ایک روایت حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے منقول ہے ، جو مستدرک حاکم ، کنزالعمال سمیت حدیث کی کئی کتب میں منقول ہے، ارشاد فرماتے ہیں: ’’ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺنے فتنوں کا ذکر فرمایا،یا فتنوں کا ذکر اس مجلس میں چھڑا، تو آپؐ نے فرمایا: جب تم لوگوں کو اس حال میں دیکھو کہ ان کے آپس کے معاہدات ، معاملات میں دھوکا عام ہوجائے، اور ان میں سے امانت داری کی صفت ختم ہوجائے ، یعنی بددیانت ہوجائیں اور وہ آپس میں اختلاف اور ٹکراؤکی وجہ سے گتھم گتھا ہوجائیں، آپ ﷺنے اشارہ کرکے سمجھایا، ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں،یعنی اس طرح باہمی فسادات ہوں ، بات یہاں تک پہنچی تو  میں کھڑا ہوگیا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ ! میں آپﷺ پر قربان ، یہ بتایئے کہ ایسے زمانے میں مجھے کیا کرنا چاہئے ؟میں کیا طرز عمل اختیار کروں ؟ تو رسول اللہ ﷺنے پانچ جملے ارشاد فرمائے ،پانچ ہدایات دیں:
(۱) اپنے گھر کو لازم پکڑو: پہلی ہدایت یہ دی کہ اپنے گھر کو لازم پکڑو۔ یعنی تم اپنے آپ کو فتنوں سے دور رکھو، گوشہ نشینی اختیار کرو، بلاضرورت گھر سے باہر مت نکلو۔دیکھئے! کس قدر اعلیٰ نصیحت ہے کہ بجائے فضول گھومنے پھرنے ،ادھر اُدھر جانے کے اطمینان سے اپنے گھر میں رہو، تاکہ عملی طور پر کسی فتنے کا شریک کار نہ بنو۔عملاً بھی فتنوں سے اپنے آپ کو دور رکھو۔یہ اصل مقصود ہے۔
(۲) زبان قابو میں رکھو: دوسری ہدایت یہ دی کہ اپنی زبان کو قابو میں رکھو۔ یعنی مقصد کی بات کے علاوہ دیگر گفتگو مت کرو، بے مقصد باتوں میں حصہ مت لو تاکہ تم نہ قولاً کسی فتنے کا سبب بنو، اور نہ عملی طور پر فتنے کا سبب بنو۔ 
اس نصیحت پر بھی غور کریں اور پھر آج کے احوال دیکھیں ، ایسے فتنے کا زمانہ ہے کہ حالات حاضرہ پر گفتگوبھی جان لیوا ثابت ہوجاتی ہے ، بسااوقات لوگوں کے احوال سے متعلق گفتگو خود انسان کے دین و ایمان کے لئے خطرناک ثابت ہو جاتی ہے ، اس فضول گفتگو کی وجہ سے لڑائیاں اور جھگڑے پیدا ہوجاتے ہیں، گھروں میں افتراق اور انتشار کا ماحول بن جاتا ہے ۔ اس لئے فرمایا  کہ ان موضوعات پر گفتگو ہی مت کرو۔
(۳) موافق شریعت عمل کرو: تیسری ہدایت یہ دی کہ جس بات کو شریعت کے موافق پاؤ اس پر عمل کرو۔ شریعت کو مقدم رکھو۔ اپنے جذبات کو، ماحول کو، اردگرد کے احوال کو شریعت کے ترازو پر پرکھو ، اگر شریعت کے موافق ہوتو عمل کرو، ورنہ چھوڑدو۔ گویا شریعت کے احکامات اور اصول ہی ایک مسلمان کے لیے ترازو اور معیار ہونے چاہئیں۔باقی سب چیزوں کو ایک جانب رکھ کر شریعت کی پیروی اختیار کرو۔
(۴) خلاف شریعت امور سے اجتناب کرو:  چوتھی ہدایت اور نصیحت یہ فرمائی کہ جو بات خلاف شریعت ہو، منکر ہو ،شریعت کے خلاف ہو، اس سے اجتناب کرو،چاہے اس کا تعلق گفتگو سے ، کسی کے طریقہ کار سے ہو،جذبات سے ہو، مگر ہو شریعت کے خلاف تو اس پر عمل مت کرو، اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔
(۵) اپنی اصلاح کی فکر کرو: پانچویں اور آخری ہدایت یہ دی کہ اپنی اصلاح کی فکر کرو، عام لوگوں کے معاملات کو چھوڑو۔ اپنے آپ کو بچاؤ اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اپنے آپ کو ہلاک مت کرو۔ یعنی تمہیں معلوم ہو کہ تمہاری باتوں سے انہیں کوئی فائدہ نہ ہوگا، تمہاری نصیحت پر وہ عمل نہیں کریں گے تواب اپنے بچاؤ کی فکر کرو اور ان کے ساتھ مل کر ہلاکت میں مت پڑو۔
 رسول اللہ ﷺکے ان ارشادات اور قیمتی نصائح سے زیادہ بہتر میری اور آپ کی رہنمائی فتنوں کے دور میں کون کرسکتا ہے ؟ایک ایک نصیحت کو پڑھنے سے ، ٹھنڈے دل سے اس پر غور و فکر کرنے سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا آج کے حالات رسول اللہ ﷺکی نگاہوں کے سامنے تھے،آپ ﷺکی دوررَس نگاہیں اس ماحول کو اور برپا ہونے والے فتنوں کو دیکھ رہی تھیں، اور آپؐ  اپنی امت کو ایسے دور سے متعلق سنہری نصائح فرمارہے ہیں کہ کیسے امت کے افراد اپنے دین کو ، ایمان کو ، جان کو فتنوں کے زمانے میں محفوظ کرسکیں۔ اس لئے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ فتنوں کے دور میں ان نصیحتوں کو اپنے پلو سے باندھ لیں،  ان پر خود بھی عمل کرنے والے بنیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کو بھی ان نصیحتوں کی تلقین اور انہیں بھی سمجھانے والے بنیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK