Inquilab Logo

عمران خاں کی گرفتاری کی ریہرسل

Updated: March 16, 2023, 10:27 AM IST | Mumbai

منگل کی شام اور رات میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے تمام تر آثار واضح طور پر دکھائی دے رہے تھے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

منگل کی شام اور رات میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے تمام تر آثار واضح طور پر دکھائی دے رہے تھے۔ پولیس اور نیم فوجی دستے کمربستہ تھے مگر اُن کی گرفتاری اتنی آسان نہیں تھی۔ اُن کے حامیوں میں غم و غصہ تھا اور وہ سڑکوں پر اُتر آئے تھے۔ حالانکہ اُن کے خلاف غیر ضمانتی گرفتاری وارنٹ جاری ہوا ہے اور جو کچھ بھی ہورہا تھا اور ہونے جارہا تھا وہ عدالتی حکم کی تعمیل میں تھا مگر اُن کے حامی جانتے تھے کہ یہ سب سیاست ہے۔ واضح رہنا چاہئے کہ تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر اقتدار سے بے دخل ہونے کے باوجود حالیہ ضمنی انتخابات میں عمران خان کی پارٹی نے اپنے مخالفین کو خاک چٹائی ہے۔ اسی لئے، زیر بحث گرفتاری عدالتی حکم کے تحت ہونے کے باوجود اُن کے حامیوں کو ناگوار گزر رہی تھی۔ اُنہیں نظم و نسق کی بھی پروا نہیں تھی۔ یہ سب ایسے وقت میں ہورہا تھا جب پاکستان سخت ترین معاشی آزمائش سے گزر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کو منانے میں بھی اسے خاصے پاپڑ بیلنے پڑے ہیں۔  
 فی الحال تو پولیس بیرنگ لوَٹ گئی ہے مگر آئندہ دنوں میں دیکھنا ہوگا کہ پولیس عدالتی حکم کی ہر حال میں تعمیل کرتی ہے یا حامیوں کے زبردست احتجاج کے پیش نظر مصلحتاً خاموش رہنے کو ترجیح دیتی ہے۔ 
 ہرچند کہ عمران خان پر کئی الزامات ہیں مگر سب سے زیادہ اہمیت جس ایک معاملے کو ملی وہ توشہ خانہ سے بیش قیمت تحفوں کا اونے پونے داموں خریدنا تھا۔ تعجب اس بات پر ہے کہ توشہ خانہ سے متعلق بدعنوانی کیلئے صرف عمران خاں ذمہ دار نہیں ہیں۔ دیگر سیاستدانوں نے بھی اپنے اقتدار کے دور میں توشہ خانہ سے قیمتی تحائف حاصل کئے ہیں۔ عمران کی طرح سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی نیز سابق صدر آصف علی زرداری پر بھی توشہ خانہ سے قیمتی اشیاء نہایت کم قیمت میں حاصل کرنے کا الزام ہے اور یہ لوگ مقدمات کا سامنا کررہے ہیں۔ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ جو لوگ ملک کے اہم ترین عہدوں پر فائز رہے، جن کے پاس یقینی طور پر دولت اور قیمتی اشیاء کی کمی نہیں رہی ہوگی اور جو ایک سے بڑھ کر ایک شے دُنیا کے کسی بھی ملک سے بآسانی خرید سکتے تھے اُنہیں اسٹیٹ ریپازیٹری (قومی خزانہ) سے اشیاء لے جانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ ہم یہ بھی سمجھنے سے قاصر ہیں کہ آصف زرداری جیسے شخص نے، اُس دور میں جب وہ صدر تھے، یو اے ای سے تحفے میں ملنے والی بی ایم ڈبلیو، لیکس جیپ اور لیبیا سے تحفے ملنے والی ایک اور مہنگی بی ایم ڈبلیو کیوں خریدی؟
 اگر توشہ خانہ کے غلط استعمال کے الزام میں عمران خاں کو تلاش کیا جارہا تھا اور اُن کی گرفتاری کی تیاری مکمل کرلی گئی تھی تو سوال یہ ہے کہ کیا ایسی ہی تیاری دیگر سیاستدانوں کے خلاف بھی کی گئی تھی؟ 
  ایسا لگتا ہے کہ عمران کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ تالاب کی گہرائی کا اندازہ لگانا یعنی یہ دیکھنا مقصود رہا ہو کہ اُن کے حامی کس حد تک جاسکتے ہیں ۔ پولیس، نیم فوجی دستوں اور حکومت کو یقیناً معلوم رہا ہوگا کہ عمران کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو اُن کے حامی اور پی ٹی آئی کے کارکنان خاموش نہیں بیٹھیں گے ( وہی ہوا بھی)، اسلئے گرفتاری کا ماحول بنایا گیا، گرفتاری نہیں کی گئی۔ اس ’’ریہرسل‘‘ کے بعد ممکن ہے کہ کسی دن بغیر ماحول بنائے گرفتاری عمل میں آ جائے۔ جو بھی ہو اس سے عمران ہی کو فائدہ پہنچے گا، کسی اور کو نہیں۔

imran khan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK