Inquilab Logo Happiest Places to Work

دوسرا عشرہ: معافی اور مغفرت کا دَر کھلا ہوا ہے

Updated: April 05, 2023, 10:53 AM IST | Hafiz Muhammad Waqas | Mumbai

ماہِ مبارک کا عشرۂ رحمت تو ختم ہوگیا، لیکن عشرۂ مغفرت ہم پر سایہ فگن ہے اور گناہوں کو بخشوانے کے مواقع بھی دستیاب ہیں لہٰذا، اِس موقع کو کسی صورت ضائع نہ ہونے دیں۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

ربّ ِ کریم کا جس قدر شُکر ادا کریں کم ہے کہ اُس نے ہمیں ایک بار پھر رمضان المبارک کی قیمتی اور مقدّس ساعتیں نصیب فرمائیں۔ اِس ماہِ مبارک کا پہلا عشرہ اپنے اختتام کو پہنچ  جانے کے بعد دوسرا  عشرہ جاری ہے جسے احادیثِ مبارکہؐ میں ’’مغفرت کا عشرہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ یقیناً پہلے عشرے میں روزے اُسی طرح رکھنے کا اہتمام کیا گیا ہوگا، جو اِن کی غرض و غایت ہے، یعنی تقویٰ اور پرہیزگاری کی روش آپ کے پیشِ نظر رہی ہو گی۔ تاہم، اگر کسی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا اور ہم میں سے کوئی غفلت، کمی یا کوتاہی کا شکار رہا، تو اب بھی موقع ہاتھ سے نہیں گیا کہ ماہِ صیام اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ ہم پر اب بھی سایہ فگن ہے۔ گویا، ہمارے پاس اب بھی موقع ہے کہ ہم اِس ماہِ مقدّس کے گزرے ایام میں اپنے رویہ اور عمل و کردار کا محاسبہ کرتے ہوئے اگلے دنوں میں زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹنے کی منصوبہ بندی کریں۔
بلاشبہ، انسان خطا کا پتلا ہے۔ وہ جانے اَن جانے میں بہت سے ایسے کام کر گزرتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا سبب بن جاتے ہیں۔ پھر نادانی کی بات یہ بھی ہے کہ اِن کاموں پر اصرار کیا جائے تو انسان اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دُور ہوتا چلا جاتا ہے۔ رمضان المبارک ایسے افراد کیلئے ایک عظیم الشان مہلت اور موقع ہے کہ وہ اِس ماہ کے روحانی ماحول اور برکات سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اللہ کریم کے سامنے اپنی پیشانی رکھ دیں اور اُس کی بارگاہ میں گڑگڑا کر اپنے گناہوں پر معافی طلب کریں کہ اِن ایام میں اُس کی رحمت جوش میں ہوتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے راہِ مستقیم سے بھٹکے ہوئے بندوں کیلئے معافی اور مغفرت کا دروازہ کُھلا رکھا ہے۔ ہر وہ شخص جسے  اپنی لغزشوں کا احساس ہو، اِس دروازے کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہوسکتا ہے۔
سورۃ البقرہ میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے،”بے شک، اللہ محبت رکھتا ہے توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتا ہے پاک صاف رہنے والوں سے۔“ گناہوں  پر توبہ اور استغفار کی کثرت سے اللہ تعالیٰ کی ناراضی، محبت میں بدل جاتی ہے اور وہ اپنے بندوں کو معاف کردیتا ہے۔ سورۂ یونس میں حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کا ذکر ہے کہ اللہ کا عذاب اُن کے قریب آیا اور اُنہوں نے اپنی آنکھوں سے اُس کے آثار دیکھے ، تو پوری قوم اپنے گھروں سے باہر نکل آئی اور اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر معافی مانگنے لگی، جس پر اللہ تعالیٰ نے اُن پر سے عذاب ٹال دیا۔ حضرت نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم  سے کہا تھا کہ’’ تم اپنے ربّ سے استغفار کرو،  وہ بہت مغفرت کرنے والا ہے۔ وہ تم پر کثرت سے بارش برسائے گا، مال اور اولاد سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لئے باغ بنائے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری کرے گا۔‘‘ 
 اِسی حوالے سے حضرت امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ مشہور ہے کہ ایک شخص اُن کے پاس آیا اور خشک سالی کی شکایت کی، آپؒ نے اُسے اِستغفار کی ہدایت کی۔ دوسرا شخص آیا، تو اُس نے تنگ دستی کا شکوہ کیا، تو اُسے بھی یہی ہدایت کی، پھر تیسرا شخص آیا جس نے اولاد نہ ہونے کی شکایت کی، تو اُس سے بھی یہی فرمایا۔ ایک اور شخص کو زمین کی پیداوار میں کمی پر استغفار کرنے کو کہا۔ ایک بزرگ یہ سب کچھ دیکھ اور سُن رہے تھے، اُنہوں نے حیرت سے پوچھا’’ آپؒ کے پاس لوگ مختلف مسائل لے کر آئے، مگر آپؒ نے سب کا ایک ہی حل تجویز کیا، اس کا کیا سبب ہے؟‘‘
اِس پر آپؒ نے سورۂ نوح کی یہی آیات تلاوت فرمائیں جن میں استغفار کو بارش، مال، اولاد اور باغات کے عطا ہونے کا سبب فرمایا گیا ہے۔گویا، گناہوں سے توبہ اور استغفار کی کثرت، آخرت کی کامیابی کے ساتھ دنیا میں بھی راحت و سکون کا ذریعہ ہے۔
 احادیثِ مبارکہؐ میں بھی کثرتِ استغفار کی تلقین کی گئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک عمل سے بھی اُمّت کو استغفار کی طرف متوجہ فرمایا۔ ارشاد فرمایا،’’اے لوگو! اللہ کے سامنے توبہ کرو، بے شک مَیں بھی دن میں سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم)
  ایک اور  حدیث میں ہے کہ’’ جو شخص استغفار کو خود پر لازم کر لے، ( یعنی کثرت سے استغفار کرے) تو اللہ تعالیٰ اُسے ہر رنج و غم سے نجات دیتا ہے اور اُس کیلئے ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اُسے ایسی جگہ سے روزی عطا کرتا ہے، جو اُس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی۔‘‘ (سنن ابی داؤد)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK