Inquilab Logo Happiest Places to Work

شب ِ برأت:اس رات کی فضیلت بے اصل نہیں ہے

Updated: March 03, 2023, 11:56 AM IST | Allama Muhammad Yusuf | Mumbai

شعبان کی پندرہویں شب ”شب برأت“ کہلاتی ہےیعنی وہ رات جس میں مخلوق کو گناہوں سے بری کردیاجاتاہے۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

شعبان کی پندرہویں شب ”شب برأت“ کہلاتی ہےیعنی وہ رات جس میں مخلوق کو گناہوں  سے بری کردیاجاتاہے۔ (برأت کا معنی ہے نجات، چھٹکارا) تقریباًدس صحابہ کرامؓ سے اس رات کے متعلق احادیث منقول ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ” شعبان کی پندرہویں شب کومیں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کواپنی آرام گاہ پرموجودنہ پایاتوتلاش میں نکلی، دیکھاکہ آپؐ جنت البقیع میں ہیں پھر مجھ سے فرمایا کہ  آج شعبان کی پندرہویں رات ہے ،اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتاہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتاہے۔“
 دوسری حدیث میں ہے”اس رات میںاس سال پیداہونے والے ہربچے کانام لکھ دیا جاتا ہے ، اس رات میں اس سال مرنے والے ہرآدمی کا نام لکھ لیاجاتاہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں، اور تمہارا رزق اتارا جاتا ہے۔“ اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ” اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کردی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے، وہ یہ ہیں: مشرک، والدین کانافرمان،کینہ پرور، شرابی، قاتل، شلوار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا اورچغل خور، ان سات افرادکی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلیں۔
 حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیا کرو اور دن میں روزہ رکھاکرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اوراعلان ہوتاہے کون ہے جوگناہوں کی بخشش کروائے؟کون ہے جورزق میں وسعت طلب کرے؟کون مصیبت زدہ ہے جومصیبت سے چھٹکاراحاصل کرناچاہتاہو؟
 ان احادیث کریمہ اورصحابہ کرامؓاور بزرگانِ دینؒ کے عمل سے ثابت ہوتاہے کہ اس رات میں تین کام کرنے کے ہیں:
 (۱)قبرستان جاکرمردوں کے لئے ایصال ثواب اورمغفرت کی دعا کی جائے۔لیکن یادرہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شب برأت میں جنت البقیع جاناثابت ہے۔اس لئے اگرکوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباع سنت کی نیت سے چلاجائے تواجروثواب کاباعث ہےلیکن ہرسال جانے کولازم سمجھنا اور اس کوشب برأت کے ارکان میں داخل کرنایہ ٹھیک نہیں ہے۔جوچیزنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کواسی درجہ میں رکھناچاہئے۔ اسی کانام اتباع اوردین ہے۔
 (۲)اس رات میں نوافل، تلاوت، ذکر و اذکار کااہتمام کرنا۔اس بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے۔ یہ خلوت کی عبادت ہے، اس کے ذریعہ انسان اللہ کاقرب حاصل کرتا ہے۔ لہٰذا نوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھرمیں اداکرکے اس موقع کوغنیمت جانیں۔ نوافل کی جماعت اور مخصوص طریقہ اپنانادرست نہیں ہے۔یہ فضیلت والی راتیں شور و شغب اورمیلے، اجتماع منعقد کرنے کی راتیں نہیں ہیں،بلکہ گوشۂ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ سے تعلقات استوارکرنے کے قیمتی لمحات  ہیں ان کوضائع ہونے سے بچائیں۔
 (۳)دن میں روزہ رکھنابھی مستحب ہے، ایک تواس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اوردوسرایہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہرماہ ایام بیض(۱۳،۱۴،۱۵) کے روزوں کا اہتمام فرماتے تھے ،لہٰذااس نیت سے روزہ رکھا جائے توموجب اجروثوب ہوگا۔
 شعبان کے مہینے میں اور بعض روایتوں میں نصف شعبان (شب برأت ) میں انسانوں کے اعمال  اللہ کی بارگارہ میں اٹھائے جانے اور  ان کی زندگی، رزق اور موت سے متعلق فیصلوں کے احکامات کے صادر ہونے یا فرشتوں کے سپرد کرنے کا ذکر روایتوں میں موجود ہے،ان میں سے حضرت عائشہؓ سے مروی ایک طویل روایت کا متعلقہ حصہ درج ذیل ہے:’’حضرت عائشہ ؓ روایت فرماتی ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے مجھ سے فرمایا  اس رات میں ہر ایسے بچہ کا نام لکھ دیا جاتا ہے جوآنے والے سال میں پیدا ہونے والا ہے اور ہر اس شخص کا نام لکھ دیا جاتا ہے جو آنے والے سال میں مرنے والا ہے (اللہ کو تو سب پتا ہے، البتہ انتظام میں لگنے والے فرشتوں کو اس رات میں ان لوگوں کی فہرست دے دی جاتی ہے)اور اس رات میں نیک اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں  اور اس رات میں لوگوں کے رزق نازل ہوتے ہیں۔‘‘الدعوات الكبير :۲)
 بہر حال اس رات کی فضیلت بے اصل نہیں ہے اور سلف صالحین نے اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھا یا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK