Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

جس ماہ کو نبی کریمؐ نے اپنا کہا ہےاُس کی برکت حاصل کرنے میں سستی اور کوتاہی نہیں برتنی چاہئے

Updated: February 14, 2025, 5:03 PM IST | Maulana Shamsul Haque Nadvi | Mumbai

شعبان المعظم کا مہینہ بڑی خیر و برکت کا مہینہ ہے۔ ہمیں اس خیر و برکت کے مہینہ سے پورا فائدہ اٹھانا چاہئے اور حتی المقدور اعمال ِ خیر میں کوشاں رہنا چاہئے۔

Efforts should be made to spend every moment of the month of Sha`ban in good deeds and worship. Photo: INN
کوشش ہونی چاہئے کہ ماہ شعبان المعظم کا ہر لمحہ نیکیوں اور عبادتوں میں گزرے۔ تصویر: آئی این این

شعبان المعظم کا مہینہ بڑی خیر و برکت کا مہینہ ہے۔ ہمیں اس خیر و برکت کے مہینہ سے پورا فائدہ اٹھانا چاہئے اور حتی المقدور اعمال ِ خیر میں کوشاں رہنا چاہئے۔ ذکر و تلاوت کا اہتمام کرنا چاہئے۔ ایسا نہ ہو کہ جب مہینہ ختم ہو تو اس طرح کہ نقصان کے سوا ہمارے ہاتھ کچھ اور نہ لگے۔ وہ بڑا ہی خوش نصیب ہے جس نے اس مہینہ میں رضائے الٰہی کی خاطر اخلاص و لگن کے ساتھ اعمالِ خیر کئے۔ 
 شعبان کا مہینہ ذکر و تلاوت کے اہتمام کا مہینہ ہے۔ اس کے بعد رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوجاتا ہے جو عبادت کا موسم بہار ہے۔ 
 یاد رہنا چاہئے کہ شعبان ہی میں شق القمر کا معجزہ پیش آیا تھا۔ اس مہینہ کی دعائیں قبول ہوتی ہیں، عمل صالح بارگاہِ ایزدی میں پہنچایا جاتا ہے۔ یہ مہینہ رجب و رمضان دو مبارک مہینوں کے درمیان پڑتا ہے۔ رسولؐ اللہ نے ارشاد فرمایاکہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں بندوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کو پہنچائے جاتے ہیں۔ 
 حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسولؐ اللہ کو شعبان سے زیادہ کسی اور مہینہ میں روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (متفق علیہ)
 شعبان المعظم کی پندرہویں شب میں موت کا دن متعین کیا جاتا ہے اور رزق تقسیم ہوتا ہے۔ سارے عالم پر رحمت خداوندی سایہ فگن ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
 ’’اس (رات) میں ہر حکمت والے کام کا (جدا جدا) فیصلہ کر دیا جاتا ہے، ہماری بارگاہ کے حکم سے، بیشک ہم ہی بھیجنے والے ہیں، (یہ) آپ کے رب کی جانب سے رحمت ہے، بیشک وہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے، آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ اِن کے درمیان ہے (اُس کا) پروردگار ہے، بشرطیکہ تم یقین رکھنے والے ہو۔ ‘‘ (سورہ دخان: ۴؍تا۷)
 حدیث میں آتا ہے کہ جس نے پانچ راتوں کو ذکر و تلاوت اور نفل سے زندہ رکھا، جنت اس کے لئے ضروری ہوگئی۔ (وہ پانچ راتیں ہیں ) یوم ترویہ کی رات(آٹھ ذی الحجہ کی رات)، یوم عرفہ کی رات، یوم نحر کی رات، یوم عیدالفطر کی رات اور شعبان المعظم کی پندرہویں رات۔ 
  ایسے مبارک مہینہ کی خیر و برکت حاصل کرنے میں سستی اور کوتاہی نہ برتنی چاہئے، محض امیدوں اور آرزوؤں میں الجھ کر نہ رہ جانا چاہئے۔ ہماری زندگیوں کا انجام موت ہے، جتنے دن رات اعزہ و اقربا کے درمیان گزر رہے ہیں، وہ قبر سے ہم کو قریب کرتے جارہے ہیں اور ہماری غفلت کا یہ عالم ہے کہ دنیاوی مسائل و منافع میں بڑھ چڑھ کر اپنا مستقبل اور معیار زندگی بنانا چاہتے ہیں۔ مال و دولت کی آس میں لیل و نہار گزرتے جارہے ہیں ، حلال و حرام کی بھی تمیز باقی نہیں رہ گئی۔ 
 زندگی کی بھلائی و بہتری تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری ہی میں ہے اور آخرت دنیا سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
 ’’اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (دنیا و آخرت کے رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہے، اور اسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہوتا، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ (اللہ) اسے کافی ہے، بیشک اللہ اپنا کام پورا کرلینے والا ہے، بیشک اللہ نے ہر شے کے لئے اندازہ مقرر فرما رکھا ہے۔ ‘‘ (الطلاق:۲۔ ۳) جانتے بوجھتے ہوئے حقیقت سے انحراف بڑی ستم ظریفی ہے۔ آخرت کی حقیقتیں آکر رہیں گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
 ’’ہرگز نہیں ! (مال و دولت تمہارے کام نہیں آئینگے) تم عنقریب (اس حقیقت کو) جان لو گے، پھر (آگاہ کیا جاتا ہے:) ہرگز نہیں ! عنقریب تمہیں (اپنا انجام) معلوم ہو جائے گا، ہاں ہاں ! کاش تم (مال و زَر کی ہوس اور اپنی غفلت کے انجام کو) یقینی علم کے ساتھ جانتے (تو دنیا میں کھو کر آخرت کو اس طرح نہ بھولتے)، تم (اپنی حرص کے نتیجے میں ) دوزخ کو ضرور دیکھ کر رہو گے، پھر تم اسے ضرور یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گے، پھر اس دن تم سے (اﷲ کی) نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا (کہ تم نے انہیں کہاں کہاں اور کیسے کیسے خرچ کیا تھا)۔ (التکاثر:۳؍تا۸)
 جب حقیقت حال یہ ہے تو ہمیں آخرت کیلئے کوشاں رہنا چاہئے۔ کامیاب وہی ہوتا ہے جو فکر و کوشش کرتا ہے، جو آخرت کے بارے میں سوچتا ہے اور اپنی دُنیا کو آخرت کی فکر سے آراستہ رکھتا ہے، اس کے ایک ایک عمل سے فکر آخرت ظاہر ہوتی ہے اور جو اعمال ِ خیر کے بابرکت دنوں کا اہتمام کرتا ہے۔ 
 اطاعت خداوندی جس طرح عمل کرنے میں ہے اسی طرح سے بُرے اعمال سے بچنا بھی عین عبادت و اطاعت ہے۔ ظلم سے بہت بچنا چاہئے کہ ظلم قیامت کے دن اندھیرا بن جائے گا کہ راہ چلنا دشوار ہوگا۔ اپنے ماحول و معاشرہ، کنبہ و خاندان کی صحیح اسلامی تعلیم و تربیت کی فکر بھی لازمی ہے، گھر کے افراد کی صحیح رہنمائی کرنی چاہئے اور ہر آن و ہر لمحہ خدا کا خوف اور پاس و لحاظ کرنا چاہئے کہ تقویٰ بہترین زاد راہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
 ’’یہ دنیا کی زندگی بس (چند روزہ) فائدہ اٹھانے کے سوا کچھ نہیں اور بے شک آخرت ہی ہمیشہ رہنے کا گھر ہے۔ ‘‘ (المومن:۳۹)
 دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے اور اس ماہ کی برکتوں سے مالامال فرمائے (آمین) 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK