Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: سوشل میڈیا پر بھی ’نیریٹیو وار‘ چھڑگئی ہے

Updated: October 08, 2023, 2:19 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

ہفتے کی شروعات میں گاندھی جی کا تذکرہ ہرجگہ رہا۔ پیر۲؍ اکتوبر کو ان کی جینتی جو تھی۔ سوشل میڈیا گلیارے گاندھی واد میں ڈوبے نظر آئے۔

MC Abdul (Abdul Rahman Al Shanti) has gone viral again. Photo. INN
ایم سی عبدل (عبدالرحمان الشنطی) پھر وائرل ہوگیا ہے۔ تصویر:آئی این این

ہفتے کی شروعات میں گاندھی جی کا تذکرہ ہرجگہ رہا۔ پیر۲؍ اکتوبر کو ان کی جینتی جو تھی۔ سوشل میڈیا گلیارے گاندھی واد میں ڈوبے نظر آئے۔ بلا تفریق مذہب و ملت لوگوں نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا، ان کی تعلیمات و پیغام کو عام کیا۔ افسوس کی بات یہ تھی کہ ٹرولز کے ٹولوں نے اس وقت بھی کھل کھیلنے کی کوشش کی، باپو کے ہتیارے کیلئے ’زندہ باد‘ اور ’امررہے‘ کے ہیش ٹیگ چلائے۔ خیر آگے بڑھتے ہیں ۔ ہفتے بھر کی ہلچل پر سرسری نظر ڈالتے ہیں ۔ کیونکہ سبھی موضوعات پر ایک موضوع حاوی ہوگیا ہے۔ جس پر ہم آگے تفصیلی بات کریں گے۔ تو صاحبو، پیر کو کاسٹ سینس، بہار سرکار ٹرینڈ میں تھے۔ لوگوں نے بہار حکومت کی پزیرائی کی کہ اس نے ذات پر مبنی اعدادوشمار جاری کئے اور اس کی بنیاد پر ترقی و فلاح کے اقدامات کرنے کا تیقن دیا۔ ملک کے کئی شہروں میں سرکاری اسپتالوں میں بڑھتی اموات کے معاملے پر بھی سوشل میڈیا صارفین نے تشویش و ناراضگی ظاہر کی۔ یہی وجہ تھی کہ پیر منگل کو سرکاری اسپتال کا ٹرینڈ چلا۔ بدھ کو نیوز کلک کے دفتر پر کارروائی اور اس سے وابستہ صحافیوں سے پوچھ تاچھ کا معاملہ زیر بحث رہا۔ پھر آپ لیڈر سنجے سنگھ کی گرفتاری پر ہنگامہ رہا۔ آپ حامیوں کے ساتھ ہی اپوزیشن پارٹیوں کے ہمنواؤں نے بھی اس کارروائی پر سوالات قائم کئے۔ ایشیاڈ میں ہندوستانی ایتھلیٹس کی شاندار کارکردگی پر سوشل میڈیا مبصرین نے مسرت کا اظہار کیا۔ نیرج چوپڑا سمیت کئی ایتھلیٹس کے نام ہیش ٹیگ بنے۔ ان کیلئے شاباش،مبارک سلامت کا شور اٹھا۔ جمعرات کو’راون‘ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ میں تھا۔ سیاسی حملے بازی کے تحت بی جے پی نے راہل گاندھی کا متنازع پوسٹر جاری کیاجس پر کانگریس حامیوں نے سوشل میڈیا پر بی جے پی کے خلاف دھاوا بول دیا۔ 
 سنیچر کو’فلسطین، غزہ، حماس، اسرائیل‘ اور اس سے متعلقہ ہیش ٹیگز ٹاپ ٹرینڈ میں رہے۔ وجہ آپ بھی جانتے ہی ہیں کہ وہاں تازہ معرکہ آرائی سے حالات نازک ہوگئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی’نیریٹیو وار‘ چھڑگئی ہے۔ کہیں حمایت، کہیں مخالفت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ فلسطینی کاز کیلئے سرگرم رضاکار ہیتھر الیگزینڈر نے لکھا کہ ’’انسانیت سوز مظالم کے باوجود پچھلے۷۵؍ سال سے اقوام متحدہ اور عالمی لیڈران نے اسرائیل کی گرفت نہیں کی، اب جب مظلوم نے پلٹ وار کیا ہے تو اس پر تعجب نہیں ہونا چاہئے۔‘‘ محمد الکرد نامی فلسطینی صحافی نے لکھا کہ’’جس میڈیا نیریٹیو میں ان سب معاملات کی اصل وجہ قبضہ اور محاصرہ کو نہیں بتایا جائے گا ایسی ساری خبریں بغض و عناد پر مبنی اور سراسر غلط ہوں گی‘‘ نامور افراد نے اس پر لب کشائی کی ہے۔ ایلون مسک نے ایکس پر اسرائیل حملے پر یگانگت کا اظہار کرتے ہوئے امن کی توقع ظاہر کی، جس پر کرن کمار نامی صارف نے لکھا کہ’’ یہ بدبخت تب کوما میں تھا جب فلسطینیوں پر کئی برسوں سے ظلم ہورہا تھا، اب یہ امن چاہتا ہے۔‘‘
 ہندوستانی سوشل میڈیا حلقوں میں بھی فلسطین اسرائیل معاملہ گونج رہا ہے۔ ایک طبقہ تاریخی حقائق سے چشم پوشی کئے اسرائیل کی ہمنوائی میں اترآیا ہے، جن میں دائیں بازو کے ٹرولز پیش پیش ہیں ، جبکہ دوسرا طبقہ دیرینہ جبر استبداد کے حوالے سے فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھارہا ہے۔ وہیں کچھ نے تازہ ہلچل پر کئی سوالات قائم کئے ہیں ۔ صحافی نریندر ناتھ مشرا نے ایکس پر لکھا کہ’’اسرائیل میں پرندہ بھی پر نہیں مارسکتا ہے۔دنیا کی سب سے قابل انٹیلی جنس ہے۔ حماس نے اس مِتھ کو توڑ دیا ہے۔ یہ ایک حصہ ہے، لیکن اسرائیل پلٹ وار کرے گا ہی اور وہ بھی بہیمانہ طریقے سے، اس کا بھی اندازہ حماس کو ہوگا پھر اتنا بڑا جوکھم کیوں لیا؟ اگلے کچھ دن اسرائیل فلسطین کی کئی برسوں کی لڑائی کی تاریخ میں اہم دن ہیں ۔ کیا فیصلہ کن اور نئے باب لکھے جائیں گے؟‘‘صحافی عادل اکرام نے لکھا کہ ’’حماس کے ’سرپرائز اٹیک‘ سے موساد جیسی ایجنسی بے خبر تھی، یہ بات ہضم نہیں ہورہی ہے۔‘‘
 ملک میں سیاسی سطح پر جہاں وزیراعظم مودی نے اسرائیل سے ہمدردی کا اظہار کیا وہیں دیگر لیڈران میں اکا دکا نے ہی لب کشائی کی۔ ہندوستانی عوام مورچہ کے صدر اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے لکھا کہ ’’ویسے تو میں کسی قسم کے تشدد کا حامی تو نہیں ہوں ، لیکن جب اسرائیل نے بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام کیا تھا تب پوری دنیا خاموش کیوں تھی؟ اور اب جب فلسطینیوں نےاسرائیل پر پلٹ وار کیا ہے تو کچھ نام نہاد امن کے علمبرداروں کی نیند ٹوٹ گئی ہے۔ مجھے لگتا ہے جیسی کرنی ویسی بھرنی۔‘‘ ستیندر مہاور نامی صارف نے سابق وزیراعظم واجپئی کی۱۹۷۷ء کی ایک تقریر کی کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’جو لوگ اسرائیل کے حق میں اپنی رائے دے رہے ہیں وہ لوگ آنجہانی واجپئی جی کی زبانی اس تقریر کو سنیں ۔اسرائیل جس زمین قبضہ کرکے بیٹھا ہے اس کواسے خالی کرنا پڑے گا۔‘‘ 
غرض یہ کہ فلسطین اسرائیل تنازع پر ایک نہ ختم ہونے والی بحث چل پڑی ہے۔ ان سب کے درمیان۱۴۔۱۳؍سال کا ریپر ایم سی عبدل (عبدالرحمان الشنطی) پھر وائرل ہوگیا ہے۔ اسکا شاؤٹنگ ایٹ دی وال نامی ریپ سونگ ایکس، فیس بک پر ٹرینڈنگ میں ہے۔ یہ نوعمر ریپر اسرائیلی مظالم اور فلسطینی جدوجہد کو’ریپ سونگ‘ میں اس مہارت سے بیان کرتا ہے کہ لوگ سنتے ہی رہ جاتے ہیں ۔ سچے فنکار کا یہی کمال ہے کہ وہ اپنے فن سے اپنے عہد کی ترجمانی کرتا ہے۔ المیے، سانحے، مظالم اور درد کو محسوس کرتا ہے اور اسے دنیا کو سنانے کی کوشش کرتا ہے۔ 
 صاحبو، اس بات لمبی کھنچ گئی ہے اور ’کی بورڈ‘ پر دوڑتی انگلیاں بھی بھی اب بس کا تقاضا کررہی ہیں ۔ اسلئے آخری بات، خدا ہر طرف امن و سلامتی رکھے، کیونکہ بقول ساحر’جنگ تو خود ہی ایک مسئلہ ہے۔‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK