Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ:’’ ثقافت، تاریخ اور لوگ ملبےتلے غائب کئے جارہے ہیں‘‘

Updated: October 29, 2023, 12:33 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

صاحبو، سوشل میڈیا کے گلیاروں میں موضوعات کی کمی نہیں ہوتی۔ ہر دن کوئی نیا بکھیڑا زیر بحث رہتا ہے۔

Yasir Mulla tying his mule in his car. Photo: INN
یاسر ملا ان کی گاڑی میں اپنا خچر باندھتے ہوئے۔ تصویر:آئی این این

صاحبو، سوشل میڈیا کے گلیاروں میں موضوعات کی کمی نہیں ہوتی۔ ہر دن کوئی نیا بکھیڑا زیر بحث رہتا ہے۔ وقت کی چال کے ساتھ ٹرینڈز اور ہیش ٹیگ بدلتے رہتے ہیں ۔ تاہم تین ہفتوں سے حالات مختلف ہیں۔ بہت کچھ ہونے اور کافی کچھ بدلنے کے بعد بھی اس کے اعصاب پر ’جنگ کی ہولناکیاں ‘ سوار ہے ۔ گزرا ہوا ہفتہ بھی ایسا ہی کچھ رہا ہے۔ کرکٹ ورلڈ کپ کی اُٹھاپٹخ پر تبصرے بازی چلتی رہی، معذوروں کے پیرا ایشین گیمز میں ہندوستانی کھلاڑیوں کی حصولیابیوں پر مبارک سلامت کا شور مچا ، شیئر بازار کی گراوٹ پر ہاہا کاررہی ، سیاسی ہنگامہ آرائیاں زیر بحث رہیں ، انفوسس کے بانی نارائن مورتھی کے ہفتے بھر میں نوجوانوں کیلئے ۷۰؍گھنٹے کام کرنے کے مشورے پر لے دے ہوتی رہی، پاکستان کے سابق کرکٹر دانش کنیریا کی ہرزہ سرائی بھی موضوع گفتگو رہی، غرضیکہ ایسے ہی’بھِن بھِن پرکار‘ کے کئی موضوعات زیر بحث آئے۔
 تاہم غزہ جنگ کی بازگشت ان سب پر حاوی رہی۔ ظاہر ہے کہ ایسے وقت میں جب ہر گزرتے دن کے ساتھ غزہ تباہی کی ایک نئی تصویر پیش کررہا ہے۔ اسرائیلی جارحیت بے قصور جانیں نگلتی جارہی ہے۔ پھول جیسے بچوں کو موت کی نیند سوتے دیکھ کر انسانیت نوازوں کی نیندیں اڑگئی ہیں۔ ایسے میں کوئی درد مند دل بھلا کیسے چپ رہ سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے سوشل میڈیا پراکثریت جنگ بندی کا مطالبہ کررہی ہے ۔ ’سیز فائر ناؤ، اسٹاپ غزہ جینوسائڈ، اسٹاپ دِس وار‘ جیسے ہیش ٹیگ کے تحت لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ جھنجلاہٹ اور ناراضگی کا عالم یہ ہے کہ لوگ عالمی لیڈروں کے ایکس اکاؤنٹ کو ٹیگ کرکے اب باقاعدہ الٹا سیدھا سنارہے ہیں۔
  جمعہ کی رات کو جب اسرائیلی فوج نے غزہ پر چڑھائی کی ، بجلی غل کردی گئی اور سیٹیلائٹ نظام کو تباہ کردیا گیا تو لوگ تڑپ اٹھے۔فلم اداکار ذیشان ایوب نے ایکس پوسٹ میں دنیا کو غیرت دلاتے ہوئے لکھا کہ ’’اے دنیا آج سونے کی جرأت مت کرنا۔نظریں بھی مت بچانا،اپنے دوغلے پن اور معصوموں کے خون کی اپنی پیاس کا نتیجہ دیکھنا۔ جاؤ اور ہزاروں لوگوں کے قتل کا جشن مناؤ۔ انہوں نے انٹرنیٹ بند کردیا ہے لیکن تم سننا اور اس کے گواہ رہنا۔‘‘برطانوی رکن پارلیمان جریمی کوربین نے لکھا کہ ’’ایک پوری ثقافت، تاریخ اور لوگ ملبے تلے غائب کئے جارہے ہیں ،اور یہ سب کچھ بزدل نام نہاد لیڈروں کے ہاتھوں ہورہا ہے۔ آرٹسٹ جن کا کام ہم دیکھ نہیں سکیں گے، اساتذہ جن سے ہم سیکھ نہیں سکیں گے، بچے جن کی قلقاریاں اور قہقہے ہم سن نہیں پائیں گے، جنگ بندی کیلئے ہمیں اپنی آواز بلند کرنی چاہئے۔ عالمی قوانین کی پاسداری کیلئے ہمیں آواز اٹھانی ہوگی۔ سانجھی انسانیت کیلئے ہمیں بولنا ہوگا۔ امن و سکون کیلئے واحد راستہ یہی ہے کہ فلسطین پر(اسرائیلی) قبضے کا خاتمہ ہو۔‘‘ 
ان دگرگوں حالات کے درمیان ایلون مسک سے بھی مدد کی فریاد کی گئی۔ ’اسٹارلنک فار غزہ/اسٹارلنک غزہ‘ کا ہیش ٹیگ دنیا بھر میں ٹرینڈ کرنے لگا۔ لوگوں نے ٹیسلااور ایکس کے مالک سے کہا کہ جس طرح انہوں نے روس یوکرین جنگ میں یوکرین کے انٹرنیٹ رابطے کو بحال رکھنے کیلئے اپنا سیٹیلائٹ دیا تھا، اسی طرح وہ اہل غزہ کی بھی مدد کریں تاکہ وہ اپنے حالات سے دنیا کو واقف کراتے رہیں۔ تاہم سوشل میڈیا برادری کی یہ فریاد ،فریاد ہی رہی۔ ہزاروں گزارشی پیغامات کا ایلون مسک پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ وہ چپی سادھے رہے اور لوگ فریادیں کرتے رہے۔ اس پر بہت سوں نے ناراضگی کااظہار کیا۔ راقب حمید نائک نامی صحافی نے ایلون مسک کے یوکرین کیلئے اسٹارلنک سروس دستیاب کرانے کے ایک سال پرانے ایکس پیغام پر چبھتا سوال کیا کہ’’یہاں سفید رنگت ، بھورے بال، نیلی آنکھیں نہیں ہیں تو فلسطینیوں کیلئے بھی اسٹارلنک نہیں؟‘‘ 
صاحبو! سوشل میڈیا کے گلیاروں میں اتنا کچھ ہورہا ہے کہ اس کالم ان سب کا احاطہ کرنا ہمارے لئے کٹھن ہوگیا ہے۔ اسی لئے بہت سارے نکات رہ جارہے ہیں۔ تاہم جاتے جاتے ایک دل چھولینے والے وائرل ویڈیو کا حال سن لیجئے۔ ظلم و مایوسی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں انسانیت نوازی کی اسے ایک کرن سمجھئے۔
 معاملہ یہ ہے کہ پنڈھرپور کا ایک مفلوک الحال جوڑا اپنی گھوڑا گاڑی لے کر کولہاپور آیا۔ دو وقت کی روٹی کی تلاش میں یہ میاں بیوی شہر تو آگئے لیکن یہاں بھی آزمائش نے ساتھ نہیں چھوڑا۔ محنت مزدوری کا کوئی کام نہ ملا، بدقسمتی دیکھئے کہ ٹھگوں سے واسطہ پڑگیا۔ جو اِن کا ایک ٹٹو اور تھوڑے بہت پیسے لے کر چلتے بنے۔ غریب جوڑے کے پاس اب الٹے پاؤں لوٹنے کے سوا چارہ نہ تھا۔ یہ چل پڑے، گاڑی کھینچنے کیلئے ایک ٹٹو کی کمی تھی سو وہ باری باری پوری کرنے لگے۔ پر کہتے ہیں نہ کہ ’’جس کا کوئی نہیں اس کا تو خدا ہے یارو‘‘ اس جوڑے کی بے سرو سامانی پر یاسر ملّا کی نظر پڑی۔ تیز دھوپ میں جوڑے کا یہ حال دیکھ کر یاسر کا دل تڑپ گیا۔ سانگلی پھاٹے پر رہنے والے یاسرنے پھر وہ کام کیا جس نے سبھی کا دل جیت لیا۔ یاسر نے نہ صرف انہیں کھانا کھلایا بلکہ اپنے ایک دوست کی مدد سے ایک ٹٹو کابھی انتظام کیا۔ روانگی کے وقت یاسر نے اپنے ہاتھوں سے گاڑی میں ٹٹو کو جوتا۔ انہیں رخصت کرنے کیلئے یاسر بڑی سڑک تک ساتھ ساتھ آئے۔ دل کو سکون دینے والا یہ منظر دیکھنے لائق تھا۔اس سخاوت واعانت نے بجھے دل جوڑے کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیردی اوران کی آنکھیں احساس تشکر سے جھلملا گئیں ۔ اس معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیلا توہرکوئی یاسرملاکی انسان نوازی کا قائل ہوگیا۔ ’لوک مت‘ نے اس پر ویڈیو اسٹوری کی اور اسے فیس بک پر پوسٹ کیا ، جس پر تاثرات کی باڑھ آگئی۔ اکثریت نے مراٹھی میں یہ تبصرہ کیاکہ’’مدد کیلیلیا دادا لا مَنا پاسُون دھنیہ واد(مدد کرنے والے بھائی کا دل سے شکریہ)‘‘۔سچن سنتوش پاٹل نامی صارف نے تبصرہ کیا کہ ’’ملک کا ماحول بدلنے کیلئے ایسی ذہنیت کی اشد ضرورت ہے‘‘ راہل نیانوباراؤ ڈونگرے نے لکھا کہ ’’مراٹھی مسلم بھائی کا دل سے شکریہ‘‘وہیں بہت سوں نے لکھا کہ ’’یاسربھائی کے اس کام کو سلام‘‘۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK