اسی طرح کے کچھ اور’میڈیا بائٹ‘ بھی ہیں جو گردش میں ہیں اور جو گودی میڈیا کو راست طور پر متنبہ کررہے ہیں کہ ’بات نکلے گی تو پھر بہت دور تلک جائے گی۔ ‘‘
EPAPER
Updated: November 02, 2025, 2:34 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
اسی طرح کے کچھ اور’میڈیا بائٹ‘ بھی ہیں جو گردش میں ہیں اور جو گودی میڈیا کو راست طور پر متنبہ کررہے ہیں کہ ’بات نکلے گی تو پھر بہت دور تلک جائے گی۔ ‘‘
ووٹر لسٹ میں خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے پچھلے دنوں بتایا کہ ایس آئی آر کیلئے آدھار بطور شناختی ثبوت تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے حکم نامہ کا حوالہ دے کر کہا کہ یہ پیدائش اور رہائش کا ثبوت نہیں ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے اس بیان پر مبنی یک سطری پوسٹ، ایکس پر شیئر کی جس پر اسٹینڈاپ کامیڈیئن کنال کا مرا نے تبصرہ کیا کہ’’ آدھار کارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کے پاس آدھار ہے۔ ‘‘ ورون گروور نے طنزاً لکھا کہ ’’یہ فقط اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم سب بھیڑ ہیں۔ ‘‘ فری لانس صحافی اوماشنکر سنگھ نے لکھا کہ ’’آدھار کارڈصرف پین کارڈ سے لنک کرنے کیلئے ہے۔ ‘‘ رانا نامی صارف نے مذاقاً لکھا کہ’’ یہ صرف اوٹی پی کیلئے ہے۔ ‘‘ سی اے سمیر آئی خان نے لکھا کہ اگر آدھار پیدائش کا ثبوت نہیں۔ شہریت کا ثبوت نہیں، رہائش کا ثبوت نہیں تو کیا کوئی بتائے گا کہ یہ بینک، موبائل نمبر اور انکم ٹیکس کیلئے کیوں ضروری ہے؟ اس کا کیا مقصد ہے؟ بناء آدھار کارڈ کے آپ انکم ٹیکس ریٹرن داخل نہیں کر سکتے، جی ایس ٹی کیلئے درخواست نہیں دے سکتے ؟ یہ دوغلے پن کی انتہا ہے۔ ‘‘ انیربان مکھرجی نے لکھا کہ’’ آدھار کسی بات کا ثبوت نہیں، لیکن ہر چیز کیلئے ضروری ہے۔ ‘‘ وکرانت یادو نے حیرانگی سے پوچھا کہ’’ وہ سب تو ٹھیک ہے، پر آدھار کس بات کا ثبوت ہے یہ تو کوئی بتادو۔‘‘
پچھلے دنوں فضائی آلودگی کے حوالے سے معروف ویڈیو بلاگر دھروراٹھی نے ایک آگاہی ویڈیو شیئر کیا تھا، اس میں دھرو نے لوگوں کو دیوالی پر آتش بازی سے گریز کا مشورہ دیا تھا کہ اس سے ہوا آلودہ ہوتی ہے۔ یہ مشورہ دائیں بازو کے ٹرول کو کھٹک گیا۔ انہوں نے دھرو کو نیچا دکھانےاورانہیں چڑانے کیلئے باقاعدہ مہم چلادی۔ آتش بازی کے ویڈیو بنابناکر شیئر کئے گئے اور دھرو کو ٹیگ کیا گیا۔ اس پر جیکی یا دو نے لکھا کہ دھرو راٹھی نے کل ایک اور ویڈیو جاری کی ہے جو اندھ بھکتوں کیلئے کسی دوا سے کم نہیں۔ دھرو نے ایک ویڈیو دکھایا ہے جس میں ایک خاتون کہہ رہی ہیں کہ عالمی شہرت یافتہ جاہل دھرو راٹھی نے کہا تھا کہ پٹاخے مت پھوڑو آلودگی پھیلے گی، ہم نے آلودگی پھیلانے کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھائی ہے۔ پھر دھرو راٹھی نے کہا کہ اب میں کہنا چاہوں گا کہ گوبر نہ کھائیں کیونکہ گوبر صحت کیلئے نقصاندہ ہوتا ہے۔ اب بھکتوں کو ایک نیا چیلنج مل گیا ہے کہ اب گوبر کھا کر دکھاؤ۔ ‘‘
ہمارے ملک میں کہتے ہیں کہ ’ اتیتھی دیو بھئوو‘ لیکن غیرملکی مہمانوں کے ساتھ نازیبا سلوک کے بڑھتے معاملات اس کہاوت کی نفی کرتے ہیں۔ پچھلے دنوں اندور میں ایسا ہی کچھ ہوا جہاں آسٹریلوی خواتین کرکٹ ٹیم کی دو اراکین کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ حالانکہ ملزم پکڑا گیا اور پولیس نے ماورائے عدالت اس کی ٹھیک ٹھاک خاطر مدارت بھی کی، لیکن عالمی سطح پر یہ واقعہ بدنامی کا سبب بن گیا۔ حد تو تب ہوئی جب ایک آسٹریلین ویمنس ٹیم فین(اے ڈبلیو سی ڈبلیو وی ایل سی) کے ایکس ہینڈل سے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا، لیکن اس ہینڈل کی پوسٹ پر بجائے ہمدردی و تاسف کا اظہار کرنے کے ہندوستانی ٹرولز نے اوچھے تبصرے شروع کردئیے۔ مجبوراً اس ایکس ہینڈل نے وہ ساری پوسٹس ڈیلیٹ کردیں اور لکھا کہ ’’ہم نے اپنی کھلاڑیوں سے متعلق اس خوفناک واقعے پر کئے گئے تمام ٹویٹ ڈیلیٹ کردئیے۔ ہمارے جذبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، لیکن ہم اپنے پلیٹ فارم کو بدزبانی، گالم گلوچ اور انتہائی بھدے، صنف نسواں مخالف تبصروں کا ذریعہ نہیں بننے دے سکتے۔ ‘‘
بات ویمنس کرکٹ کی نکلی ہے تو خواتین کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل مقابلے کا بھی ذکر ہوجائے۔ ٹیم انڈیا نے یہ سنسنی خیز مقابلہ جیت کر فائنل میں قدم رکھ دیا ہے۔ اس جیت کو آل راؤنڈر جمائمہ راڈرگز کی۱۲۷؍ قیمتی رنوں کی پاری نے ممکن بنایا۔ وہی جمائمہ جنہیں پچھلے سال سوشل میڈیا پر ٹرول کیا گیا تھا۔ تب ان کے والد کیخلاف الزام لگاتھا کہ انہوں نے کھارجمخانہ کی ممبرشپ کا ناجائز فائدہ اٹھایا اور تبدیلی مذہب کے پروگرام منعقد کئے۔ الزام لگنے کی دیر تھی، بناء سچ جھوٹ کا پتہ لگائے جمائمہ پر بھی تنقیدیں ہوئیں۔ اس یاوہ گوئی نے جمائمہ کو ڈپریشن میں ڈال دیا تھا، لیکن اس چمپئن کھلاڑی نے حوصلے کیساتھ میدان پر دوبارہ قدم رکھا اور جب ضرورت پڑی وطن کی شان بڑھانے کی تو اپنے کریئر کی وہ پاری کھیل گئی جسے دیکھ کر ہر ہندوستانی جھوم اٹھا۔ جس سوشل میڈیا پر کبھی ان کی ٹرولنگ کی گئی تھی وہیں اب ان کی شان میں قصیدے پڑھے جارہے ہیں۔ دی پَنِشر نامی اکاؤنٹ نے تبدیلی مذہب کے الزام پر خوب طنز کیا کہ ’’کنورٹر کی بیٹی ہوں، کسی بھی گیند کو رن میں کنورٹ کرسکتی ہوں۔ ‘‘
بہار الیکشن کی انتخابی مہم زوروں پر ہے۔ ہر پارٹی ووٹروں کو رجھانے میں لگی ہوئی ہے۔ بیان بازیاں شباب پر ہیں۔ نیشنل ٹی وی میڈیا بھی بہار میں جادھمکا ہے۔ گودی میڈیا بھی رجحان کو سمجھنے سے زیادہ رجحان بنانے میں لگا ہوا ہے، لیکن ووٹر بھی بڑا سیانا ہے، وہ جواب دینے کے بجائے خود ہی سوال کر رہا ہے۔ انجنا اوم کشیپ کے شو ’راج تلک‘ کی ایسی ہی ایک کلپ وائرل ہوگئی ہے جس میں لال ٹی شرٹ میں ملبوس ایک شخص کہہ رہا ہے کہ’’آپ کا شکریہ کہ سیتامڑھی کو آپ نے بڑا خوبصورت دکھایا، لیکن آپ کا شکریہ کہ آپ نے وہ پل نہیں بتایا جو کئی برسوں سے ہنوز زیر تعمیر ہے، آپ کا شکریہ کہ وہ ریلوے پل نہیں بتایا جہاں ہمیشہ ٹریفک جام رہتا ہے....‘‘ انجنا جی کو لگا تھا کہ یہ صاحب ان کی پترکاریتا کے گن گان کریں گے لیکن ان کے میٹھے بول میں طنزیہ سوالوں نے انجنا جی کی سبکی کردی اور یہ کلپ انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی۔ کچھ ایسی کلپ چترا ترپاٹھی کی بھی گردش میں ہے جن سے لوگ بات چیت میں بہار سرکار کی کارکردگی پر سوال قائم کررہے ہیں اور چتراجی حیران و پریشان سن رہی ہیں۔ اسی طرح کے کچھ اور’میڈیا بائٹ‘ بھی ہیں جو گردش میں ہیں اور جو گودی میڈیا کو راست طور پر متنبہ کررہے ہیں کہ ’بات نکلے گی تو پھر بہت دور تلک جائے گی۔ ‘‘