• Tue, 25 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ: ’’ظالم کب سے مظلوم ہونے لگا؟ اف یہ دنیا کی چشم پوشی‘‘

Updated: October 15, 2023, 1:07 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

 صاحبو!اس ہفتے کا احوال سمیٹ لانا آسان نہ تھا۔ ہوتا بھی کیسے جنگ کی ہولناکیاں اچھے اچھوں کا کلیجہ جو چیر دیتی ہیں۔ سوشل میڈیا کے گلیاروں میں ہر طرف فلسطین اسرائیل جنگ کاذکر تھا۔

Smoke rises from the densely populated area of ​​Gaza City. Photo: INN
غزہ شہرکی گنجان آبادی والے خطے سے اُٹھتا دھواں۔ تصویر:آئی این این

 صاحبو!اس ہفتے کا احوال سمیٹ لانا آسان نہ تھا۔ ہوتا بھی کیسے جنگ کی ہولناکیاں اچھے اچھوں  کاکلیجہ جو چیر دیتی ہیں ۔ سوشل میڈیا کے گلیاروں میں ہر طرف فلسطین اسرائیل جنگ کاذکر تھا۔ وائرل تصاویر اور ویڈیوزمیں ہاہاکار، گریہ وزاری، بے بسی اور تباہی کے وہ دل دہلادینے والے مناظر تھے جو رہ رہ کر نظروں کے سامنے آرہے تھے۔ ایسے میں  انسان کا دل نہ بیٹھے توپھر کیا ہو۔لیکن کیا کریں ، جو دل پر گزرتی ہے رقم کرتے رہیں گے۔ چلئے جائزے کی شروعات کرتے ہیں ۔ پچھلے ہفتےجنگ کی جوآگ بھڑکی، وہ ٹھنڈی ہونے کا نام نہیں  لے رہی ہے۔ اس ہفتے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر یہ سبھی موضوعات پر حاوی ہوگئی۔فلسطین، اسرائیل، آئی اسٹینڈ ود غزہ، آئی اسٹینڈ ود اسرائیل، غزہ، حماس، سپورٹ فلسطین ، طوفان الاقصیٰ، طوفان القدس اور اس جیسے ہیش ٹیگزہفتے بھر چلن میں رہے۔ سوشل میڈیا بھی دو خانوں میں منقسم نظر آیا۔ ایک طرف مظلوم فلسطینیوں کے حق میں  آوازیں اٹھیں تو دوسری طرف اسرائیل کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں نے بھی خوب چیخ پکار مچائی۔ ملکی سوشل میڈیا کے گلیاروں کا عجب ہی حال رہا۔ یہاں خودساختہ ’لبرلز‘اور ’ٹرولز‘ سر میں  سر ملاتے نظر آئے۔ انہیں سیاق و سباق سے واسطہ نہ تھا۔ مسئلے کی جڑ تک پہنچے بغیر یہ نتیجے پر پہنچ گئے۔ حد تو یہ ہوگئی کہ سیکولر اور انصاف پسند سمجھی جانے والی آوازوں کے بھی سر بدل گئے۔ ایسی صورتحال میں  بھی بہت سے لوگ تھے جنہوں نے اپنی ضمیر کی آواز سنی بھی اوردنیا کو سنائی بھی ۔ فلم اداکارہ گوہر خان نے ایکس پر لکھا کہ ’’ ظالم کب سے مظلوم ہونے لگا؟ اف یہ دنیا کی چشم پوشی،اسے برسہا برس کی وہ ظالمانہ تاریخ بھی نظر نہیں  آرہی ہے۔‘‘ پربھا(ڈیپ سی لائنیس) نے’نفرتی چنٹوؤں ‘ کو مخاطب کرکے لکھا کہ’’میرے موقف کے سبب مجھے ٹرول کیا گیا۔ اگر آپ فلسطین کی حمایت نہ کریں مجھے کوئی پروا نہیں ، کیونکہ آپ اسلاموفوبک ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ آپ اسرائیل کی حمایت کیسے کرسکتے ہیں ؟ وہ ایک غاصب ریاست ہے جو فلسطینیوں کے قتل میں  ملوث ہے اور ان کی زمینیں ہڑپ کر رہی ہے؟ آپ کی اخلاقیات کہاں  ہے؟‘‘رجت رائے ہانڈا نے لکھا کہ ’’اسرائیل پر حملہ ہوا تو دنیا کو یہ سمجھ میں آگیا کہ دفاع اس کا حق ہے لیکن اسے فلسطینیوں  کاحق دفاع نظر نہیں آتا،وہی فلسطینی جو طاقتور فوج کے ہاتھوں کئی دہائیوں  سے محصور ہیں۔‘‘ایسی ہی ان گنت آوازیں اٹھیں۔
 یہاں فیک نیوز کا بھی ذکر ضروری ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر دھڑلے سے پروسی جارہی ہیں۔ افواہ اڑی کہ حماس نے اسرائیلی بچوں کابہیمانہ قتل کیا ہے،اسے بہتوں  نے ہوادی۔ حد تو یہ کہ ہوئی کہ امریکی صدر بائیڈن نے بھی اس کی ایک گمراہ کن پوسٹ، ری پوسٹ کرکے لعنت ملامت کی ۔ جب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوا تو بائیڈن کو وہ پوسٹ ہٹانی پڑی۔ اسی طرح کی کئی فرضی خبریں اور جھوٹے دعوے دنیا بھر کے سوشل میڈیاحلقوں میں پھیلائے گئے۔ جن میں  کہیں یہ درج تھا کہ حماس نے بچوں کا سرقلم کیا، کہیں دعویٰ تھا کہ بےگناہ اسرائیلی شہریوں  کو موت کے گھاٹ اتارا۔ کہیں  الزام تھا کہ اندھادھند گولی باری اور فائرنگ کی گئی۔ ثبوت کے نام پر ڈِیپ فیک ویڈیوز اور اے آئی سے بنی جعلی تصاویر کو دکھاکر گھڑیالی آنسو بہائے گئے۔ بھلا ہو اُن زندہ ضمیروں کا جنہوں نےاس طرح کے پروپگنڈے کو سچائی کا آئینہ دکھایا۔ جیکسن ہِنکل نامی صارف نے اسرائیل اور اسرائیل نوازوں کے پروپگنڈے پر تبصرہ کیاکہ ’’انہوں  نےکہا کہ ان کے پاس چالیس مقتول بچوں کی تصاویر ہیں جن کے سرقلم کئے گئے ہیں ، لیکن انہوں  نے وہ تصویر عام کی جس میں ایک بچہ نظر آرہا ہے۔ اس تصویر کی حقیقت سامنے آئی کہ یہ اے آئی سے بنائی گئی تھی۔ جب تک یہ سچ سامنے آتا دیر ہوچکی تھی کیونکہ ’انہوں  نے چالیس بچے ماردئیے‘ کے جھوٹ سے ایک بڑی جنگ کو (جائز) ٹھہرادیا گیا۔‘‘ پاپ گلوکار جسٹن بیبر نے اسرائیل کی حمایت میں انسٹاگرام پر اسٹیٹس لگایا، تصویر غزہ کی تھی اوراس پر لکھاتھا’’آئی پرے فار اسرائیل‘‘ بعد میں انہوں  نے وہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔ امریکی اداکارہ و پروڈیوسر جیمی لی کرٹس نے آسمان کو تکتے سراسیمہ بچوں کی تصویر کیساتھ کیپشن لکھا کہ’’ٹیرر فرام دی اسکائز‘‘ساتھ ہی اسرائیلی پرچم کا ایموجی بھی رکھا،محترمہ کو بعد میں علم ہوا کہ اسرائیل کی حمایت میں انہوں نے غلطی سے سچ کہہ دیا توانہوں نے بھی وہ پوسٹ ڈیلیٹ کردی۔ یہ سب کچھ لکھتے ہوئے اچانک جوزف گوئبلز کی ایک بات یاد آگئی۔ وہی گوئبلز جو ہٹلر کا پروپگنڈا وزیر ہوا کرتا تھا۔ اس نے کبھی کہا تھا کہ ’’جھوٹ کوبار بار دہرائیں وہ سچ لگنے لگے گا‘‘ فی زمانہ اس پرفتن خیال کو عملی طور پر دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ ایسے میں  قتیل شفائی کا یہ شعر ہم سب کیلئے پیغام ہے کہ
کھلا ہے جھوٹ کا بازار آؤ سچ بولیں 
نہ ہو بلا سے خریدار آؤ سچ بولیں 
صاحبو، ذرا ٹھہرئیے،بات ابھی تمام نہیں ہوئی۔ دیگر کچھ موضوعات کا بھی احاطہ کرلیتے ہیں۔ بدھ کو وراٹ کوہلی کی وسعت قلبی نے’نیٹیزنس‘ کا دل جیت لیا۔ ہوا یوں کہ دہلی میں ہندوستان بمقابلہ افغانستان کے ورلڈ کپ میچ میں نوین الحق پر تماش بینوں نے ہوٹنگ کردی۔ آئی پی ایل میں نوین نے وراٹ سے بحث کی تھی۔ ان میں تلخیاں تھیں لیکن وراٹ نے مداخلت کی اور تماش بینوں کو ایسا کرنے سے روک دیا۔ اسی کا اثر تھا کہ میچ ختم ہونے پر نوین، وراٹ کی طرف بڑھے اور پھر کچھ خوش کلامی کے بعد یہ دونوں کھلاڑی ایک دوسرے سے بغلگیر ہوگئے۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہا جمعرات کو رگھوناتھ پور بہار میں دہلی سے گوہاٹی جانے والی نارتھ ایسٹ ایکسپریس حادثہ کا شکار ہوئی۔ اس پر بھی سوشل میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا اور پٹری کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کی اپیل کی۔ سنیچر کو روبیکالیاقت کا نام ٹرینڈ کرنے لگا، دراصل وہ بھی جنگ کے کوریج کیلئے اسرائیل پہنچی ہیں۔ اس پر کچھ صارفین کا موقف تھا کہ اسرائیل منی پور ہوگیا ہے اور منی پور اسرائیل جہاں ہمارے پترکار پہنچ نہیں پائے۔ خیر، کوئی پہنچے نہ پہنچے، اس ہفتے کا احوال اختتام کو پہنچا۔والسلام۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK