Inquilab Logo

’’زیادہ دکھ دینے والی بات تو یہ ہے کہ سنسد خاموش ہے‘‘

Updated: September 24, 2023, 1:22 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

آپ سبھی جانتے ہی ہیں کہ پچھلے اتوار کو ایشیاکپ کے فائنل میں  ٹیم انڈیا کے شیروں نے لنکن ٹائیگرس کو کس بری طرح رگیدا۔

Photo. INN
تصویر:آئی این این

آپ سبھی جانتے ہی ہیں کہ پچھلے اتوار کو ایشیاکپ کے فائنل میں  ٹیم انڈیا کے شیروں  نے لنکن ٹائیگرس کو کس بری طرح رگیدا۔ اس جیت کا خمار پیر کو بھی ہندوستانی سوشل میڈیا حلقوں پر چڑھا ہوا تھا۔ محمد سراج نے اپنی قاتلانہ گیندبازی سے نہ صرف ہندوستانیوں کا دل جیتا بلکہ دنیا بھر کے کرکٹ بینوں کو بھی اپنا گرویدہ بنالیا۔ یہی سبب تھا کہ ’ایکس‘ پر محمدسراج، سراج، میاں  میجک اور سراج میجک کے ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ میں  تھے۔سراج نے گیندبازی کا جادو تو دکھایا ہی، ساتھ ہی سری لنکن گراؤنڈ اسٹاف کو اپنے مین آف دی میچ کا سواچار لاکھ روپے عطیہ دے کر بھی لوگوں کا دل جیت لیا۔ 
محض آدھے دن میں  یہ اہم مقابلہ سمیٹ دینے پر اداکارہ شردھا کپور نے انسٹاگرام اسٹوری پر لکھا کہ ’’اب سراج ہی سے پوچھو کہ اس فری ٹائم کے ساتھ کیا کریں ؟‘‘سوربھ سنگھ نے سراج کی سراہنا کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کل میں  تھوڑی دیر کیلئے سویا اور اٹھا تو دیکھا کہ ہندوستان ایشیا کپ جیت گیا۔سراج بھائی آپ نے کل کیا کھایا تھا؟‘‘ ضیاء الحق نامی صارف نے لکھا کہ ’’میاں میجک، اے بی ڈی ویلیئرس نے یوں ہی (یہ )نام نہیں رکھا تھا۔‘‘کچھ متعصب ذہنوں کے پیٹ میں  مروڑ اٹھا، انہوں  نے مذہب و شناخت کی بنیاد پر سراج پر پھبتیاں کسیں لیکن اکثریت نے اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ گبر نامی صارف نے ایسی منافرت انگیزی پر شکستہ دلی کی ایموجی کے ساتھ لکھا کہ ’’ہندوستان کو ایشیا کپ جتاکر جب سراج گھر آئیں گے اور سوشل میڈیا پر اس طرح کی (نفرت انگیز) پوسٹ دیکھیں گے تو کیا سوچیں گے؟ ذرا تصور کیجئے۔‘‘ 
چلئے موضوع گفتگو بدلتے ہیں۔ پیر، منگل اور بدھ کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر جہاں’’پارلیمنٹ اسپیشل سیشن، پرانی سنسد،سنسد بھون، ویمن ریزرویشن بل، مہیلا بےوقوف بناؤ بل‘‘ جیسے ہیش ٹیگز ٹرینڈنگ میں تھے۔ وہیں ’’کینڈا، جسٹن ٹروڈو، انڈیاکینڈا، کینڈا انڈیا ریلیشینس‘‘ ہیش ٹیگز بھی موضوع بحث رہے۔ سوشل میڈیا گلیاروں  میں ایک جانب خواتین ریزرویشن بل پر برسراقتدار جماعتوں نے  اپنی پیٹھ تھپتھپائی اور حکومت نوازوں نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وہیں  دوسری جانب اپوزیشن اور سوشل سوسائٹی نے اس میں  پسماندہ اور اقلیتی طبقات کی خواتین کی نمائندگی پر سوال قائم کرکے اسے ’جانبدارانہ‘ عمل بتایا۔ محمدآصف خان نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’سیاسی پارٹیاں خواتین ریزرویشن بل کے معاملے میں او بی سی،ایس سی ، ایس ٹی کوٹہ کی بات کر رہی ہیں لیکن مسلم اور دیگر اقلیتی طبقات کی خواتین کا کیا؟ کیا یہ خواتین پارلیمنٹ میں مناسب نمائندگی کی حقدار نہیں ؟‘‘رادھا کرشنن آرکے نامی صارف نے ڈی ایم کے کی رکن پارلیمان کنی موزی کا پارلیمنٹ میں  دیا گیا بیان شیئر کیا ،جس میں  کنی موزی نے کہا کہ ’’ہم (خواتین)کو سیلوٹ نہیں  چاہئے، نہ ہی کوئی بلند مرتبہ ، ہم فقط برابری کا درجہ چاہتے۔ ‘‘جمعرات کو یوں  تو کئی موضوعات تھے لیکن ان سب پر راہل گاندھی حاوی نظر آئے۔ دراصل کانگریس لیڈر نے اس دن دہلی کے آنند ویہار ٹرمنل پہنچ کر قلیوں  سے ملاقات کی اور ان کے مسائل و حالات سے واقفیت حاصل کی۔ اتنا ہی نہیں  اس دوران انہوں  نے قلیوں  کا سرخ یونیفارم بھی پہنا اور اپنے بازو پر ’بِلّا‘ باندھ کر سر پر سامان بھی ڈھویا۔ یہ محنت کش افراد اپنے درمیان راہل گاندھی کودیکھ کر پھولے نہیں سمائے۔ اس ملاقات کی تصاویر ایکس سے لے کر وہاٹس ایپ تک پر گردش کرنے لگیں ۔ سوشل میڈیا ذرائع پر ’راہل گاندھی مِیٹ قُلیز، راہل گاندھی‘ ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرنے لگا۔ آنند شنکر سنگھ نامی صارف نے اس ملاقات کا ویڈیو ایکس پرپوسٹ کیا اور لکھا کہ ’’جس نے محبت سے پکارا ہم اسی کے ہولئے۔قلی بھائیوں  کی ایک آواز پر جن نائیک راہل گاندھی جی ان کے درمیان آنند وِہار ریلوے اسٹیشن پر پہنچے۔‘‘نیرج ترپاٹھی نے لکھا کہ ’’لوگ یہ تصویر برسوں  تک یادرکھیں گے۔ بندے میں  دَم ہے۔‘‘سری نیواس نامی شخص نے امیتابھ بچن، گووندہ اورورون دھون کے قلی گیٹ اپ کی تصاویر کے ساتھ راہل گاندھی کی تصویر پوسٹ کی اورلکھا کہ ’’جوکوئی بھی اس اوتار میں محنت کرتا ہے ، وہ شہرت پاتا ہے۔‘‘  
 جمعہ کو رات دیر گئے تک چلنے والے پارلیمان کے خصوصی سیشن میں  ایک افسوسناک معاملہ پیش آیا۔ بحث کے دوران بی جے پی کے رکن پارلیمان رمیش بدھوڑی نے بی ایس پی کے رکن پارلیمان کنور دانش علی کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کئے۔ یہ معاملہ سنیچر کو سوشل میڈیا پر زیر بحث رہا۔ سیاسی گلیاروں  سے لے کر عوامی حلقوں  میں  بدھوڑی کی یاوہ گوئی اور اشتعال انگیزی کی مذمت کی گئی۔ ساتھ ہی بی جے پی کے رکن پارلیمان روی شنکر پرساد اور ڈاکٹر ہرش وردھن پر بھی لوگوں  نے جم کر تنقید کی کہ وہ بدھوڑی کو روکنے کے بجائے اس بیہودگی پر کیوں  ہنس رہے تھے؟ معاملہ بڑھتے دیکھ کر روی شنکر پرساد نے ایکس پوسٹ کے ذریعہ صفائی دی جس پر اپرنا نامی صارف نے لکھا کہ ’’آپ ہنس رہے تھے۔ یہ سب کچھ کیمرے میں  قید ہوا لہٰذا یہ ’ڈیمیج کنٹرول‘ کا حربہ کام نہیں  کرنے والا۔‘‘کانگریس لیڈر الکا لامبا نے اس پوسٹ پر تبصرہ کیا کہ ’’چلئے پھر لگے ہاتھوں رمیش بدھوڑی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کردیجئے۔ سب کو پتہ چلنا چاہئے کہ آپ حمایت نہیں  کرتے، چلئے اب دیر مت کیجئے۔‘‘ سابق وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے بھی ایکس پر لمبی چوڑی پوسٹ کے ذریعہ اپنی ’بے گناہی‘ کا دعویٰ کیا جس پر دیپالی پربھوکیلوسکر نامی صارف نے لکھا کہ ’’ جب آپ نےاپنا نام ٹویٹر پر ٹرینڈنگ دیکھا تو فوراً ہی وضاحت پیش کردی کہ ٹرولنگ رک جائے۔ آپ اتنے حساس ہیں تو پھر کل پارلیمنٹ  میں  فوراً  کھڑے ہوکر اپنی پارٹی کے رکن پارلیمان کودوسرے رکن پارلیمان کے متعلق انتہائی گندی زبان استعمال کرنے سے روکنا چاہئے تھا لیکن آپ نے ایسا کچھ نہیں  کیا اور چہرے پر مسکان لئے بیٹھے رہے۔ شرمناک ‘صحافی ونیتا دیشمکھ نے لکھا کہ ’’یہ خطرناک ہے، بدھوڑی کو فوراً معطل کرنا چاہئے اور پارلیمنٹ سے باہر کا راستہ دکھانا چاہئے۔‘‘ ابھیشک نامی صارف نےبدھوڑی ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا کہ ’’زیادہ دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اس ملک کی سنسد خاموش ہے، سنسد میں  ایسے جرم کے لئے کسی کو سزا نہ ہو یہ دردناک بات ہے۔‘‘ہربار کی طرح اس بار بھی کچھ موضوعات رہ گئے ہیں ، چلئے،خداحافظ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK