اس بار ان کے نشانے پر خصوصی طور سے نیہا سنگھ راٹھور، ڈاکٹر میڈوسا(مادری کاکوٹی)، ہمانشی نروال اور شَیلا نیگی جیسی خواتین رہیں۔
EPAPER
Updated: May 04, 2025, 2:15 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai
اس بار ان کے نشانے پر خصوصی طور سے نیہا سنگھ راٹھور، ڈاکٹر میڈوسا(مادری کاکوٹی)، ہمانشی نروال اور شَیلا نیگی جیسی خواتین رہیں۔
سوشل میڈیا کے نفرتی چنٹو ژاژ خائی سے باز نہیں آتے۔ پچھلے آٹھ دنوں میں بھی انہوں نے اپنی طرف سے کھل کھیلنے کی خوب کوششیں کی۔ اس بار ان کے نشانے پر خصوصی طور سے نیہا سنگھ راٹھور، ڈاکٹر میڈوسا(مادری کاکوٹی)، ہمانشی نروال اور شَیلا نیگی جیسی خواتین رہیں۔ ان’مردانیوں ‘ کی ’غلطی‘ یہ تھی کہ انہوں نے جھوٹ اور نفرت کو قبول نہیں کیا بلکہ ان کے خلاف آواز اٹھائی۔ ان کی حق بیانی منافرتی ٹرولز کو ایک آنکھ نہ بھائی، پھر وہی ہوا جو ہوتا آرہا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے نفرت کا کھیل شروع ہوگیا۔ گالیاں، دھمکیاں اور کردارکشی کا سلسلہ چل پڑا۔ انصاف پسند اور انسانیت نوازوں نے جب یہ دیکھا تو پھر انہوں نے بھی میدان سنبھال لیا۔ آئیے ایسے ہی موضوعات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں ہمانشی نروال کے متعلق۔ یہ وہی خاتون ہیں جنہوں نے پہلگام حملے میں اپنے شوہر ونئے نروال (بحریہ کے افسر) کو کھویا ہے۔ ان کی وہ دل شکن تصویر آپ کے ذہنوں سے محو نہیں ہوئی ہوگی جس میں وہ صدمے و بے یقینی کی حالت میں اپنے شوہر کی لاش کے پاس بیٹھی ہوئی نظر آئی تھیں۔ ہمانشی نے جب دیکھا کہ حملے کی آڑ میں ملک بھر میں نفرتی ایجنڈا چلایا جارہا ہے اور مسلمانوں و کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو انہوں نے ایک تعزیتی پروگرام کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’’پہلگام حملے کے بعد جس طرح لوگ کشمیریوں اور مسلمانوں کے خلاف بول رہے ہیں، وہ نہیں ہونا چاہئے۔ ہمیں امن چاہیے۔ جن لوگوں نے یہ حملہ کیا ان کو سزا ملنی چاہئے۔ ‘‘ افسوس کہ منافرتی ٹرولز نےاس بیوہ کو بھی نہ چھوڑا۔ ہمانشی کے خلاف طرح طرح کی باتیں کہیں۔ ابھیشیک سنگھ نامی شخص نے لکھا کہ’’ سب کو لائم لائٹ چاہئے۔ شوہر مرگیاتو کیا ہوا، معاوضہ، سروس بینیفٹس سب ملے گا۔ سب غٹک کر نیا بیاہ رچانا ہوگا ان کو، اس بیچ کچھ اٹینیشن مل جائے۔ کیا ہی کہنے۔ بدلہ گیا بھاڑمیں۔ ‘‘جے آئی ایکس فائیو اے نامی اکاؤنٹ کا یہ غلیظ تبصرہ بھی پڑھئے کہ’’حکومت سے ملنے والی مالی مدد اور ساس سسر کی املاک ہڑپ کر یہ چلتی بنے گی۔ ‘‘راجا منی نے تو حد ہی کردی لکھا کہ’’یہ مانگلک ہے، جس نے شادی کے ایک ہی ہفتے میں اپنے شوہر کو کھالیا۔ سسرال والوں نے اس کی کنڈلی نہیں دکھائی ہوگی۔ اب یہ امن کی مسیحا بن رہی ہے اور پورے ملک کو اپنی بدشگونی لگارہی ہے۔ ‘‘اپوروا بھاردواج نے ایسی نفرت انگیزی اور یاوہ گوئی پر لکھا کہ’’یہ ہمانشی شہید نروال کی بیوہ ہے۔ صرف اتنا کہا کہ ہمیں مسلموں اور کشمیریوں سے نفرت نہیں چاہئے۔ ہمیں امن چاہئے... اور ٹرول آرمی ٹوٹ پڑی، گالیاں، کردار کشی، دیش دروہی تک کہہ دیا گیا۔ نو دن ہوئے ان کے شوہر کی شہادت کو، پتی ترنگے میں لپیٹا گیا اور پتنی کو ماں بہن کہ گالیاں دی جارہی ہیں۔ کیوں ؟ کیونکہ اس نے نفرت سے انکار کردیا۔ آج کا بھارت یاد رکھو، جو شانتی مانگے وہ گالی کھائے، جو بھائی چارا مانگے وہ غدار کہلائے....‘‘ ارون کمار نے لکھا کہ’’ ہیمانشی نروال پر ہونے والی نفرت انگیز تبصرے بازی تشویشناک اور افسوس ناک ہے۔ ‘‘
قارئین کرام!اسی ہفتے پیش آنےوالا نینی تال کا معاملہ بھی آپ جانتے ہی ہیں۔ یہاں جنسی تشدد کے ایک افسوس ناک معاملے کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نفرت کا ماحول بنادیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہاں شَیلا نیگی نامی ایک خاتون نے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ جس پر عمران صدیقی ندوی نے فیس بک پر تبصرہ کیا کہ ’’یہی تو ہمارے ہندوستان کا کمال ہے۔ یہ ویڈیو نینی تال کی ہے جہاں کسی مسلم شخص نے ایک نابالغ ہندو لڑکی کی آبروریزی کی، جس کو بہانا بنا کر ہندتواوادی تنظیم نے پہلے تو رات میں مسلمانوں کی دکانوں میں توڑ پھوڑ کی اور ملازمین و دکانداروں کو خوب ماراپیٹا اور دوسرے دن ان لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف ریلی نکالی اور الٹے سیدھے نعرے لگائے، گالیاں دیں، جس کو دیکھتے ہوئے ایک ہندو خاتون خود آگے آئی اور اس طرح ان انتہا پسندوں کی مخالفت کی کہ ان کا دماغ صحیح ہو گیا۔ اس نے پولیس والوں تک کا دماغ صحیح کر دیا۔ اگر اسی طرح سمجھدار ہندو آگے آ کر ان سنگھیوں کی مخالفت کریں گے تو وہ دن دور نہیں جب ہندوستان کے حالات پھر سے نارمل ہو جائیں گے، بھائی چارے اور گنگا جمنی تہذیب کو پھر سے فروغ ملے گا۔ ‘‘
ناظم انصاری نامی صارف نے فیس بک پر لکھا کہ’’ یہ اصل شیرنی ہے، جو کچھ نینی تال میں ہوا، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم متاثرہ بچی اور اس کے خاندان کے ساتھ ہیں۔ اس بہن نے سچ کہا۔ اسے ہمارا سلام۔ ‘‘ اندریش میکھوری نے ایکس پر لکھا کہ’’ نینی تال کی اس بہن کی ہمت اور استدلال کو سلام۔ انہوں نے بہت ہی واجب سوال کیا کہ مسئلہ تو بچی کی آبروریزی کا ہے۔ اس میں دھرم کی بات کہاں سے آگئی؟ گالی گلوج اور اقلیتی سماج کے دکانداروں کے ساتھ مارپیٹ پر بھی ان کی بات بالکل درست ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی یہ خاتون اور ان کی تائید میں بولنے والوں کی ہمت قابل تعریف ہے۔ سماج میں بڑے پیمانے پر فرقہ پرستی کا زہر گھولے جانے کے باوجود ایسی عقلمندانہ اور باہمت آوازوں کا بلند ہونا، امید کی کرن ہے۔ ‘‘ شیلا نیگی کی یہ جرأت رندانہ بھی نفرتی ٹرولز کو کھٹک گئی۔ انہیں دھمکیاں اور گالیاں دی گئیں۔ پوجا ماتھر نے لکھا کہ ’’ یہ شَیلا نیگی ہیں، انہیں ریپ کی دھمکی مل رہی ہے۔ انہوں نے نینی تال میں ایک بچی کے ساتھ ہوئے ریپ کے معاملے کے خلاف مظاہرے دوران مسلم بیوپاریوں اور دکانداروں ساتھ جارحیت اور مارپیٹ کی مخالفت کی تھی۔ ہندتواوادی دنگائی ایک طرف تو ریپ کی مخالفت کررہے ہیں اور دوسری طرف خود ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ‘‘ مشہور لوک فنکار نیہا سنگھ راٹھور اور ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف ہونے والی ایف آئی آر اور ٹرولنگ پر دویندرپال سنگھ نے ستیش آچاریہ کا’سیکورٹی سخت‘ عنوان سے بنایا گیا کارٹون شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ’’ سچ بولنا جرم ہے۔ ‘‘ خیر جاتے جاتے عابد ادیب کی یہ بات یاد آگئی کہ’’ جنہیں یہ فکر نہیں سر رہے رہے نہ رہے/وہ سچ ہی کہتے ہیں جب بولنے پہ آتے ہیں۔ ‘‘