• Tue, 23 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

وزارتِ داخلہ نے تقریباً دو برسوں میں ایکس کو ۹۱ نوٹس جاری کئے، ۱۱۰۰ سے زائد لنکس بلاک کرنے کی ہدایت

Updated: December 23, 2025, 7:02 PM IST | New Delhi

ان میں سے ۵۶۶ لنکس کو مبینہ طور پر ”امن عامہ میں خلل“ ڈالنے کی وجہ سے جبکہ مزید ۱۲۴ لنکس کو سیاسی اور عوامی شخصیات کو نشانہ بنانے والے مواد کی وجہ سے ہٹانے کیلئے کہا گیا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مرکزی حکومت کی جانب سے مارچ ۲۰۲۴ء میں سائبر جرائم سے نمٹنے کیلئے ’سہیوگ پورٹل‘ لانچ کئے جانے کے بعد سے اب تک تقریباً دو برسوں کے دوران وزارتِ داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹویٹر) کو ۹۱ نوٹس جاری کئے ہیں، جن میں ۱۱۰۰ سے زائد لنکس کو ہٹانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان لنکس میں سے نصف سے زیادہ (مجموعی طور پر ۵۶۶ لنکس) کو مبینہ طور پر ”امن عامہ میں خلل“ ڈالنے کے باعث، جبکہ مزید ۱۲۴ لنکس کو سیاسی اور عوامی شخصیات کو نشانہ بنانے والے مواد کی وجہ سے ہٹانے کیلئے کہا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: سونیا گاندھی کامودی سرکار پر حقوق پر مبنی قانونی ڈھانچہ کو ختم کرنے کا الزام

دہلی ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی وزارتِ داخلہ کی تفصیلات کے مطابق، صرف سال ۲۰۲۴ء میں ۵۸ ٹیک ڈاؤن نوٹس جاری کئے گئے، جن میں ۲۴ نوٹسیز میں عوامی امن و امان اور دشمنی کو فروغ دینے سے متعلق دفعات کا سہارا لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، ۹۱ میں سے صرف ۱۴ نوٹس، بیٹنگ ایپس کی تشہیر، مالی دھوکہ دہی کیلئے سرکاری ہینڈلز کا روپ دھارنا اور بچوں کے جنسی استحصال کے مواد جیسی مبینہ مجرمانہ سرگرمیوں سے متعلق تھے۔ سب سے بڑا نوٹس ۱۳ مئی ۲۰۲۴ء کو جاری کیا گیا جس میں ۱۱۵ لنکس کو مبینہ طور پر `ڈاکٹرڈ ویڈیو` کے طور پر نشان زد کیا گیا جن پر انتخابی عمل کو متاثر کرنے کیلئے غلط معلومات پھیلانے کا الزام تھا۔ اپریل-مئی ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا انتخابات کے دوران ۷۶۱ لنکس کو نشان زد کیا گیا، جن میں ۱۹۸ ایسے لنکس شامل تھے جو مبینہ طور پر عوامی نمائندگی ایکٹ کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھئے: گزشتہ سال بی جے پی کو کل سیاسی عطیات کا ۸۵؍ فیصد حصہ ملا، ۲۳ء کے مقابلے ۳۰؍ فیصد اضافہ: رپورٹ

قانونی تنازع اور ایکس کا موقف

انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر کے ذریعے جمع کرائے گئے حلف نامے میں وزارتِ داخلہ نے کہا کہ ایکس کی مالک کمپنی ایکس کارپ نے آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن ۷۹(۳)(ب) کے تحت جاری کردہ، لنکس ہٹانے کی ہدایات کے اختیار اور قانونی حیثیت دونوں پر اعتراض کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سیاسی طور پر حساس ادوار جیسے ۲۰۲۴ء کے عام انتخابات اور مئی ۲۰۲۵ء میں ہونے والے ’آپریشن سیندور‘ کے دوران وزارت کے نوٹسیز میں اضافہ دیکھا گیا۔ کئی نوٹسیز میں وزیراعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر خزانہ نرملا سیتارامن اور جے شاہ سے متعلق مبینہ ہتک آمیز مواد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی جین زی صارفین کو ہدف بنانے کیلئے ڈجیٹل پروپیگنڈے میں ۶؍ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری

ایکس کارپ نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ’سہیوگ پورٹل‘ کو چیلنج کیا ہے اور دلیل دی ہے کہ مواد بلاک کرنے کیلئے آئی ٹی ایکٹ کے سیکشن ۶۹ الف کے تحت عدالتی تحفظات پر عمل ہونا چاہئے۔ کمپنی نے خبردار کیا کہ سیکشن ۷۹(۳)(ب) پر انحصار کرنے سے مناسب قانونی عمل کے بغیر سینسرشپ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور آن لائن اظہارِ رائے پر انتظامی کنٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK