Inquilab Logo

سوشل میڈیا راؤنڈ اَپ :’’یہ صرف اور صرف محمد سمیع کے سبب ہی ممکن ہوا‘‘

Updated: November 19, 2023, 2:54 PM IST | Azhar Mirza | Mumbai

افغانستان کے سلامی باز رحمٰن اللہ گرباز نے پچھلے ہفتے سوشل میڈیا پر خوب دادو تحسین پائی۔ معاملہ یہ ہے کہ افغانستان نے احمد آباد میں جنوبی افریقہ کیخلاف اپنا آخری لیگ میچ کھیلا۔

Mohammed Shami. Photo: INN
محمد سمیع۔ تصویر : آئی این این

افغانستان کے سلامی باز رحمٰن اللہ گرباز نے پچھلے ہفتے سوشل میڈیا پر خوب دادو تحسین پائی۔ معاملہ یہ ہے کہ افغانستان نے احمد آباد میں جنوبی افریقہ کیخلاف اپنا آخری لیگ میچ کھیلا۔ اس دوران رات دیر گئے گرباز ہوا خوری کے لئے نکلے۔ ایک جگہ انہیں  فٹ پاتھ پر سوئے کچھ بے سہارا لوگ نظر آئے۔ گرباز کار روک کر اترے اور ان مفلوک الحال افراد کے سرہانے پانچ پانچ سو روپے کے نوٹ رکھ دئیے۔ اتفاق یہ کہ ایک مقامی ریڈیو جاکی نے گرباز کی یہ انسانیت نوازی دیکھ لی اور چپکے سے اسے اپنے کیمرے میں  قیدکرلیا۔ پھر اسے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ڈالا اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ ویڈیو وائرل ہوگیا۔ جس کسی نے یہ دیکھا گرباز کی دریا دلی اورانسانیت نوازی کا قائل ہوگیا۔ شیوانی نامی صارف نے لکھا کہ ’’افغانیوں نے میدان کے اندر اور باہر دونوں  جگہ دل جیتا ہے۔‘‘اُجول نامی شخص نے لکھا کہ ’’گرباز کا خوبصورت عمل ‘‘ ٹائمس آف انڈیا نے اس دریادلی سے متعلق خبرشائع کی جس کا عنوان تھا’’دیوالی کا تحفہ: گرباز نے بے گھرافراد میں روپے تقسیم کئے‘‘راجندر کمبھاٹ نامی شخص نے اس خبر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’نیک اور اچھا انسان مذہب نہیں دیکھتا۔ امید ہے کہ ہمارے سیاستداں گرباز کے اس عمل سے کچھ سیکھیں گے۔ ‘‘
 بات دیوالی کی نکلی ہے تو یاد پڑتا ہے کہ پچھلے پندرہ دنوں سے طویل مسافتی ٹرینوں  میں’بھیڑ ہے قیامت کی‘ کے مناظر دیکھے جارہے ہیں۔ جنرل ڈبے تو چھوڑئیے، سلیپر اور اے سی ڈبے بھی ٹھساٹھس بھرے نظر آئے۔ عالم یہ تھا کہ ٹرین میں چڑھنا دشوار تھا۔ معاملہ ہٹوبچو سے دھکم پیل، کھینچ تان اور زورآزمائی تک جاپہنچا۔ کوئی ہنگامی کھڑکی سے گھس رہا ہے، کوئی ’اسپائیڈرمین‘ بنا سروں  کے اوپر سےاندرگھسنے کی جدوجہدکرتا نظر آیا۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کافی کچھ لکھا گیا۔ ایک ناراض مسافر نے ایسے ہی ایک ہنگامے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کنفرم ٹکٹ کے باوجود میری دیوالی خراب کرنے کیلئے انڈین ریلوے کا شکریہ ‘‘ہنس راج مینا نامی صارف نے ایک وائرل ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’وندے بھارت ٹرین کی بہت لوگ تصاویر ڈالتے ہیں ، میں نے سوچا کہ اصلی بھارت کی ٹرین کی ویڈیو ڈال دوں۔‘‘ٹرینوں میں  بھیڑبھاڑ کے ایسے مناظر ابھی کچھ اور دن دکھائی دے سکتے ،کیونکہ اسکول کالجوں  کی سرمائی تعطیلات ہنوز جاری ہیں۔
روشنیوں کے اس تہوار پر ہر سال آتش بازی پر بحث چھڑتی ہے۔ سپریم کورٹ نے امسال بھی گائیڈلائنس جاری کیں۔ ریاستی حکومتیں  مستعد بھی ہوئیں ۔ تاہم حالات جوں  کے توں  رہے۔’کریکرس‘ ایکس پر ٹرینڈنگ میں رہا۔ اس ہیش ٹیگ کے تحت سَونیہ کھرانا نامی خاتون نے طنریہ لکھاکہ ’’دہلی این سی آر کے لوگوں ، ہم نے اس بار بھی کردکھایا۔ ہم نے سپریم کورٹ کے پٹاخہ پابندی کا تمسخراڑایا۔ ہمارا دوغلاپن برقراررہا، ایک طرف ہم نے خراب اے کیوآئی ، سانس لینے میں  دقت، پرالی نہ جلانے کی باتیں  کہیں اور دوسری طرف دیوالی تو پٹاخوں  سے ہی منائیں گے کا طرزعمل برقرار رکھا۔‘‘افسوسناک بات یہ بھی رہی ہے کہ کچھ لوگ اس پٹاخے بازی کی اندھا دھند تائید میں اترآئے۔پرتیوش سنگھ نامی صارف نے’دیوالی،کریکرس اور کریکرس بین‘ کے ہیش ٹیگز کے تحت اسے فرقہ وارانہ رنگ دیتے ہوئے لکھا کہ ’’میاں  لارڈ کے پٹاخوں پر پابندی کےفیصلے کے خلاف دہلی پوری طاقت سے اتر آئی ہے۔ ہمارا تہوار آپ کیلئے گیان جھاڑنے کا موقع نہیں ہے۔ اپنےلوگوں پر فخر ہے۔ یہاں اپنی پٹاخے بازی کی تصاویر اور ویڈیو ڈالئے۔ ‘‘سوشل میڈیا کے گلیاروں  میں اس ہفتے بالی ووڈ کے بھائی جان سلمان خان اور ان کے مداح بھی موضوع بحث رہے۔ باکس آفس پر ٹائیگرتھری نے دھماکے دار انٹری کی اور سینما گھروں میں  تو سلمان کے مداحوں نے حد ہی پارکردی۔ مالیگاؤں کے موہن تھیٹر میں نادان عاشقوں نے ایسی آتش بازی کی کہ ذرائع ابلاغ میں یہ خبر ٹرینڈ کرگئی۔ سوشل میڈیا پر بھی اس پر کافی بحثیں و تنقیدیں ہوئیں۔ اہل شہر نےوہاٹس ایپ گروپوں  پر اس عمل کی خوب مذمت کی۔ 
گزرے ہوئے ہفتے میں بھی محمد سمیع کے خوب چرچے رہے۔ اس باصلاحیت گیندباز نے سیمی فائنل مقابلے میں نیوزی لینڈ کے ۷؍بلے بازوں  کو پویلین کی راہ دکھاکر ہندوستان کو ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچادیا۔’پلیئنگ الیون‘ میں  گنجائش نہ ہونے کے سبب انہیں ابتدائی چار میچ بینچ پر بیٹھنا پڑا۔ لیکن جب سمیع کو ٹیم کے پانچویں  مقابلے میں کھیلنے کا موقع ملا تو پھر وہ کھیلتے ہی چلے گئے۔ صرف ۶؍میچوں  میں انہوں  نے۲۳؍وکٹوں حاصل کی ہیں اور اب ورلڈکپ ۲۰۲۳ء کے’ ٹاپ وکٹ ٹیکرس‘ بن گئے ہیں۔ کرکٹ پنڈت سمیع کی صلاحیتوں کے گن گان کررہے ہیں، کیوں نہ کریں ، سپاٹ اور بلے بازی کے موافق پچوں پر سمیع نے اپنا جلوہ دکھایا ہے۔ جہاں اچھے اچھوں کی پٹائی ہورہی ہے وہاں  سمیع دونوں  سمت گیندیں  گھماکر بلے بازوں کے لئے مصیبت بنے ہوئے ہیں۔ یہ وہی سمیع ہیں  جنہیں  ان کے نام اور مذہبی شناخت کے سبب ماضی میں خوب ٹرول کیا گیا تھا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ سوشل میڈیاکے جو چھٹ بھئیے ٹرول ان کے خلاف اوچھے تبصرے کرتے تھے وہی اب سمیع کی شان میں قصیدے پڑھ رہے ہیں ۔ اس حوالے سے فیس بک پر ڈاکٹر پرکاش کویاڈے نے لکھا کہ ’’سمیع پر کل تک خوب الزام تراشیاں ہوئیں ، ٹرولنگ کی گئی، حتیٰ کہ انہیں  غدار وطن تک کہا گیا۔ آج ہندوستان فائنل میں  پہنچ گیا ہے، یہ صرف اور صرف محمد سمیع کے سبب ہی ممکن ہوا۔‘‘ سمیع کی دھارگیندبازی اور متاثر کن کارکردگی کا طلسم ہے کہ کرکٹ  بینوں  کی اکثریت نے سیمی فائنل کو ’سمیع فائنل‘ قراردیا۔ سمیع کی پزیرائی کایہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔امید ہے کہ آج بھی سمیع اپنا جلوہ دکھائیں گے ،کم آن سمیع،کم آن انڈیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK