کالج کی تعلیم کو طلبہ کیلئے ایک نئی زندگی سے تعبیر کیا جاتا ہے، وہ اسکول سے کالج کے ماحول میں آتے ہیں تو انہیں یہاں بہت کچھ بدلا بدلا سالگتا ہے، ایسے میں بیشتر طلبہ کے حوصلے پست ہونے لگتے ہیں، زیر نظر مضمون میں انہی طلبہ کو مثبت رُخ دینے اور انہیں حوصلہ فراہم کرنےکی کوشش کی گئی ہے۔
ہمارے ہزاروں طلبہ کالج میں داخلہ لے چکے ہیں۔ کالج کی یہ دنیا، اسکول کی دنیا سے الگ اور مختلف ہوتی ہے۔ ہم اُنہیں کالج کی زندگی، اُس کے نشیب و فراز سے متعلق آگہی، چند محاورات و ضرب الامثال کے ذریعے اس منظوم کا لج نامہ میں پیش کر رہے ہیں :
(۱)اچھے دن آنا(خوشحالی کے دن آنا) :
بُرے دن آئے جو یارو تو اچھے دن بھی آئیں گے
مصیبت دیکھنے والے یقیناً چین پائیں گے
(۲) انگُشت نمائی (بد نامی، ذلّت)
گھر سے آئے ہو پڑھنے لکھنے کیلئے
انگشت نمائی ہوگی جو نا مُراد لوٹے
(۳) اچھے حالوں گزرنا (خوشحال زندگی بسر کرنا)
اچھے حالوں گزر رہی تھی مگر
دوستی سب کی ہم کو لے ڈوبی
(۴) اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
( موقع چلے جانے پر افسوس کرنا)
رِیل، انسٹاگرام اور فیس بُک سے ہوگیا نقصاں
اب پچھتاوے کیا ہوت، چُگ گئیں جب کھیت چڑیاں
(۵) اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا (خود ہی اپنا نقصان کرنا)
کسی بھی کام کو جو سوچ کر نہیں کرتے
کلہاڑی پاؤں پہ وہ اپنے ہی ہیں مارتے
(۶) آبیل مجھے مار( بلا وجہ مصیبت مول لینا)
جھگڑوں میں دوستوں کے بیکار میں الجھ کر
آبیل مجھے مار کے مصداق کیوں ہو بنتے
(۷) آستین میں سانپ پالنا (دشمن کو پالنا)
کبھی غیروں کی بے رُخی پہ شکایت سبھی کو تھی
آستین کا سانپ پالا اب موبائل کی شکل میں
(۸) اپنے گریباں میں منہ ڈال کر دیکھنا
(اپنی حالت پر غور کرنا)
کیا تھے اسکول میں ، حال کیا ہے کالج میں
دیکھو تو اپنے منہ کو گریباں میں ڈال کر
(۹) پھیر میں نہ آنا (فریب میں نہ آنا)
لاکھ دِکھلاؤ انہیں تم سبز باغ
اچھے بچّے پھیر میں آتے نہیں
(۱۰) آن کی آن میں (پل بھر میں )
چار دن کٹے جان و پہچان میں
پھر ہم بدل گئے آن کی آن میں
(۱۱) اپنا اُلّو سیدھا کرنا(اپنا مطلب نکالنا)
میٹھی باتوں سے دوست پھسلا کر
اپنا اُلّو وہ کر گئے سیدھا
(۱۲) آسمان سے گِرا کھجور میں اٹکا
(ایک مصیبت سے دوسری میں الجھا)
اپنوں کو چھوڑ اَب ہے تھا ما موبائل کو
گِر کر وہ آسمان سے اٹکا کھجور میں
(۱۳) آنکھوں کا کا جل چرانا (دھوکا دینا)
آفت کے پر کالے کچھ دوست ایسے ہوتے ہیں
آنکھوں سے کاجل کو وہ پیہم چراتے رہتے ہیں
(۱۴) ٹھوکریں کھانا(تکلیف پانا)
صحبتِ دانا سے کچھ نہیں سیکھا
مرد گمراہ نے ہر گام پہ ٹھوکر کھائی
(۱۵) آوازیں کسنا(مذاق اڑانا)
مزے لوٹنے جو ہیں آئے یہاں پر
آواز یں کَس رہے ہیں وہ سارے جہاں پر
(۱۶) اپنے لئے کنواں کھودنا (نقصاندہ کام کرنا)
ہوا خود وہ تکلیف میں مبتلا
کنواں جس نے کھودا تھا میرے لئے
(۱۷) آنکھیں پھر لینا(بے مروّت ہو جاتا)
یہاں سے وہاں تک ملے دوست ایسے
پھیری آنکھ پورا ہوا جب سے مطلب
(۱۸) اوسان خطا ہونا(گھبرا جانا)
محنت سے جو تھے پڑھتے وہ تو نکل گئے
اوسان خطا ہوئے مگر جو بھی کام چور تھے
(۱۹) بائیں ہاتھ کا کھیل(آسان کام)
دشوار جن مضامین کو گردانتے ہو تم
محنت سے وہ ہے کھیل مگر بائیں ہاتھ کا
(۲۰) آنکھوں کا تارا (جان سے عزیز)
وہ جو رنگینیوں میں کھویا ہے
ضعیف ماں کی آنکھوں کا تارا ہے
(۲۱) بیڑا پار لگنا(کامیاب ہونا)
باتوں میں کچھ نہیں ، تدبیر میں ہے سب کچھ
کوشش ہی سے ممکن ہے بیڑے کا پار لگنا
(۲۲) ہوش اڑانا(خوف زدہ کرنا)
ہوش اُڑا لے جائے یہ امتحان
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے جو سال بھر
(۲۳) تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو
(جلدی نہ کرو، سوچو سمجھو)
پڑیئے کسی کورس میں نہ بن سمجھے
دیکھئے تیل کو اور تیل کی دھار کو
(۲۴)لولگانا(عزیز رکھنا)
لو لگائے کتاب سے بیٹھو
بہتری بس اسی عمل میں ہے
(۲۵) گرہ میں باندھنا
(ذہن نشین کر لینا)
ہر مصیبت کے ساتھ آسانی
گرہ میں باندھ لو نصیحت کو