• Sun, 02 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نوجوانو! اپنے دین اور اپنے رسولؐ سے محبت کا اظہار اس طرح کریں

Updated: November 02, 2025, 2:36 PM IST | Mubarak Kapdi | Mumbai

ہمارے موجودہ تعلیمی نظام میں دین، اخلاقیات جیسی قدریں نصاب میں شامل ہی نہیں، دینی مدارس میں تجوید کا نظم تو ہر جگہ ہوتا ہے البتہ دین کو عملی زندگی سے جوڑنے کی محنت زیادہ مؤثر طریقے سے نہیں ہوتی ہے۔

We don`t need banners and posters to express our love for the Holy Prophet (PBUH), we just need to improve our character. Photo: INN
حضور اکرمؐ سے محبت کے اظہار کیلئے ہمیں بینر پوسٹر کی ضرورت نہیں ہے، بس اپنے کردار کو سنوارنا ہے۔ تصویر: آئی این این

ہمارے موجودہ تعلیمی نظام میں دین، اخلاقیات جیسی قدریں نصاب میں شامل ہی نہیں، دینی مدارس میں تجوید کا نظم تو ہر جگہ ہوتا ہے البتہ دین کو عملی زندگی سے جوڑنے کی محنت زیادہ مؤثر طریقے سے نہیں ہوتی ہے۔ گزشتہ دِنوں اِنہی کالموں میں ہم نے جب طلبہ کو ’آئی لو محمدؐ ‘ کا اظہار اپنے اعمال سے کرنے کی تلقین کی تب کئی طلبہ نے اس کی وضاحت چاہی، اس ضمن میں ہم مختصراً چند مثالیں دینا چاہیں گے:
(۱)علم کی اہمیت: ربِّ کائنات نے اپنی آخری کتاب میں ۶۲۳۶؍آیات نازل کیں مگر اُس میں اوّلیت کا درجہ اقراء کو دیا۔ نوجوانو! دراصل علم ہی انسان کو حیوان سے ممتاز کرتا ہے۔ اس کو یوں سمجھ سکتے ہیں کہ انسانی دماغ میں لا محدود حد تک غیر معمولی صلاحیت رکھی گئی ہے اور اُن ساری صلاحیتوں کو بیدار و محترک کرنے کیلئے علم کی ضرورت ہے۔ مرتے دم تک اگر آپ علم نافع حاصل کرتے ہیں تو ’آئی لو اللہ‘ اور ’آئی لو محمدؐ ‘ کا یہ عملی اظہار ہوگا!
(۲) گمشدہ سرمایہ: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ حکمت مومن کا گمشدہ سرمایہ ہے، اُسے حاصل کرو، یہ حدیث علم کی آفاقیت کو بتاتی ہے۔ علم کسی کی اجارہ داری نہیں، علم ہر قسم کے تعصب سے بلند ہے، اسلئے علم جہاں بھی ملے، جس سے بھی ملے، حاصل کرو۔ 
(۳) قلم کی روشنائی : پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ شہید کے خون کے مقابلے میں عالم کے قلم کی روشنائی زیادہ افضل ہے۔ اس حدیث سے علم کی برتری بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ صرف کٹ مرنے کی باتیں کرنے کے بجائے زندگی کی آخری سانس تک عالم سے علم حاصل کرنا افضل ہے۔ 
(۴) دریافت کرنا : قرآن کہتا ہے کہ اگر تم نہیں جانتے تو جاننے والے سے پوچھو، اس کا مطلب یہ ہوا کہ علم حاصل کرنے کیلئے کسی سے پوچھنا کوئی عیب نہیں۔ اس میں بلکہ یہ شرط بھی ہے کہ جنھیں اُس ضمن میں علم ہے اُن سے پوچھو۔ نوجوانو! آج آپ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے بھی پوچھ رہے ہیں، خبردار رہئے، ملاوٹ وہاں پر بھی ہوسکتی ہے اور بڑے ہی وثوق سے وہ غلط رہنمائی کرسکتے ہیں۔ 
(۵)صبر سے کامیابی: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ جان لو، کامیابی صبر کے ساتھ ہے۔ صبر کی ضد ہے عجلت پسندی، نوجوانو! اس حدیث کو سمجھو۔ عجلت کی کارروائی ہمیشہ منصوبہ کے بغیر اور جذبات میں ہوتی ہے۔ صبر کو کامیابی کے ساتھ ایسا جوڑ دیا گیا ہے کہ اُسے نماز جیسے اہم فریضے کے ساتھ بھی جوڑا گیا ہے، یعنی کسی ناکامی، مایوسی اور مصیبت میں نماز اور صبر سے کام لینے کی تلقین کی گئی ہے۔ 
(۶) گزرتے دن : قرآن کے مطابق انسانی زندگی کی حیثیت برف جیسی ہے جس طرح برف پگھل کر ہر لمحے گھٹتا جاتا ہے اسی طرح انسان کی زندگی ہرلمحہ گھٹ رہی ہے۔ اب ہمارے نوجوان طے کریں کہ برتھ ڈے کی ’دھمال‘ آخر کیا ہے؟ وہ تو صرف احتساب کا دن ہونا چا ہئے تھا کہ اب تک آپ کی کارکردگی کیسی رہی اور بچی ہوئی زندگی کیلئے آپ کا منصوبہ کیا ہے؟
(۷) پڑوسی کا حق: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ وہ مومن نہیں ہے جس کا پڑوسی اُس کی وجہ سے امن میں نہ ہو۔ یہ حدیث بتاتی ہے کہ پڑوسی کے تئیں ہمارے کیا حق و فرض ہیں۔ ہمارے رسولؐ کے اس فرمان میں صرف پڑوسی کہا گیا ہے، کسی ذات، فرقے کا کوئی تذکرہ نہیں ، اس کا مطلب آپ کو سبھی پڑوسیوں سے حُسن سلوک کا برتائو کرنا ہے۔ 
(۸)تمام انسان ایک : پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ سُن لو کہ تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں اور سُن لو کہ آدم مٹّی سے تھے۔ یہ حدیث اس حقیقت کا اعلان ہے کہ تمام انسان برابرہیں۔ نوجوان کو اس سے یہ سیکھنا ہے کہ دوسری قوم کے افراد سے بھی ہمیں عداوت یا نفرت نہیں کرنی ہے کیوں کہ ہر انسان بہرحال آدم ہی کی اولاد ہیں۔ 
(۹)باہمی احترام : قرآن نے ہمیں یہ کہنے کو سکھایا ہے ’’اے لوگو! تمھارے لئے تمارا دین اور میرے لئے میرا دین‘‘۔ گرچہ اس آیت سے پہلے چار آیتیں یہ بتاتی ہیں کہ اُن سے کہہ دو کہ میرا اور تمھارا معبود الگ ہے البتہ اُن کے عقیدے کااحترام کرتے ہوئے آخر میں کہو کہ تمھار ا دین تمھارے لئے ہے اور میر ادین میرے لئے ہے۔ نوجوانو! یہ سیدھا پیغام ہے اختلاف کے باوجود اتحاد کا۔ 
(۱۰) صفائی کی اہمیت: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ صفائی نصف ایمان ہے، اس سے معلوم ہوا کہ صاف ستھرا رہنا اور اپنے ماحول کو صاف ستھرا بنانا اسلام میں کتنا اہم ہے۔ اسکول، کالج، بلڈنگ، محلے میں ماحول کو اچھا اور صاف ستھرا رکھنا’آئی لو محمدؐ ‘ کا حقیقی مظاہرہ ہے۔ 
(۱۱) اعتدال کا راستہ: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایاکہ سب سے بہتر بیچ کا طریقہ ہے یعنی سب سے بہتر راستہ بیچ کا راستہ ہے۔ نوجوانو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر معاملے میں معتدل طریقہ اپنایا جائے، انتہائی نہیں۔ کامیابی ناکامی کو چھوڑ دیجئے سکون قلب درمیانی راستہ اپنانے ہی میں ہے۔ 
(۱۲) اسراف نہیں : قرآن نے اسراف (فضول خرچی) سے سخت منع کیا ہے۔ ’آئی لو اللہ‘ اور ’آئی لو محمدؐ ‘ ثابت کرنا ہے تو فضول خرچی اور دکھاوے سے بچو۔ کھانے، کپڑے، شادی بیاہ میں کہیں بھی فضول خرچ نہ کرو اور دوسری قوم کے تمھارے دوست جب اس کا سبب آپ سے پوچھیں تب کہہ دیجئے میں فضول خرچی ہرگز نہیں کرسکتا کیوں کہ ’آئی لو قرآن‘.... ’ آئی لو محمدؐ ‘۔ 
(۱۳) بلا تحقیق: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ آدمی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہ بات کافی ہے کہ وہ ہر سُنی ہوئی بات کو دہرانے لگے۔ یہ حدیث بتاتی ہے کہ سوچے بغیر اور تحقیق کئے بغیر کچھ نہ بولے۔ نوجوانو! آج جو میڈیا آپ سب سے زیادہ استعمال کر رہے ہیں اُس میں یہی کچھ ہورہا ہے کہ بلا تحقیق آپ کوئی بات قبول کرتے ہیں بلکہ اُسے دوسروں کو منتقل بھی کرتے ہیں۔ اس غیر ذمہ داری بلکہ شر انگیزی سے اگر آپ بچتے ہیں تو ثابت ہوہی جاتا ہے کہ ’ یُولومحمدؐ ‘۔ افواہیں پھیلانے، بد گمانی پیداکرنے، شرانگیزی میں اگرشریک نہیں ہیں تو پھر’آئی لومحمدؐ ‘ کہنے کیلئے بینر اور پلے کارڈ وغیرہ لے کر سڑکوں پر اُترنے کی ضرورت ہی نہیں۔ 
(۱۴)منہ پھیرلینا: قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ جاہلوں اور نادانوں سے اعراض کرو۔ موجودہ دنیا میں کامیاب زندگی گزارنے کا یہ ایک بے حد اہم اُصول ہے۔ جس طرح کانٹوں سے اُلجھے بغیر انسان پھول کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے اُسی طرح نادانوں سے اُلجھے بغیر، حجّت و تکرار کئے بغیر اپنی زندگی کا سفر جاری رکھنا ہے۔ 
(۱۵) غصّہ کا حل: پیغمبرؐ اسلام نے فرمایا کہ جب کسی آدمی کو غصّہ آئے تو اگر وہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے، اگر وہ بول رہا ہے تو چپ ہوجائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی جس حالت میں ہے وہ اُس حالت کو بدل دے۔ حالت کی یہ تبدیلی اُس کیلئے غصّہ کو ختم کرنے کا سبب بن جائے گی۔ غصّہ اکثر انسان کو تخریبی طریقہ کی طرف لے جاتا ہے۔ آپ اگر غصّہ کا شکار نہیں ہوتےتو اس کا مطلب ہے کہ ’آئی لومحمدؐ ‘ کا آپ کا دعویٰ بالکل درست ہے۔ 
(۱۶) مشکل میں آسانی: قرآن میں ایک بڑے ہی اہم قانون کا تذکرہ ہے کہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی (الانشراح)ہے۔ نوجوانو! دراصل اس دُنیا میں مشکل کے مقابلے میں امکانات کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ ہم چلّاتے رہتے ہیں ’مشکل، مشکل‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اُسی کے (بعد نہیں )ساتھ ساتھ آسانی چل رہی ہے، ہمیں دکھائی نہیں دیتی۔ ہر مشکل کے ساتھ آسانی کا، خدا کا وعدہ آپ کو یاد آرہا ہے تو ’آئی لو قرآن‘، ’آئی لو اللہ‘، ’ آئی لو محمدؐ ‘ کے سارے دعوے درست ہیں، آپ کو کسی مظاہرے کی ضرورت نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK