Inquilab Logo Happiest Places to Work

حقائق چھپانے والی حکومت کو جوابدہ کیسے بنایا جائے؟

Updated: August 03, 2025, 5:34 PM IST | Arkam Noorul Hasan | Mumbai

اپوزیشن کے ذریعے پارلیمنٹ میں جو سوالات اٹھائے جارہے ہیں، وہ عوامی تو ہیں لیکن عوام تک پہنچے نہیں ہیں، اپوزیشن باقاعدہ مہم کے ذریعے یہ کام کرسکتا ہے۔

The questions that Rahul Gandhi has asked the government in Parliament are not only of Rahul, Congress and the opposition but also of the 140 crore people of the country. Photo: INN.
پارلیمنٹ میں راہل گاندھی نے حکومت سے جوسوالات کئے ہیں، وہ صرف راہل، کانگریس اور اپوزیشن کے نہیں ہیں بلکہ ملک کے ۱۴۰؍ کروڑ عوام کے بھی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

پارلیمنٹ میں اہم موضوعات پر مباحثے کے اپوزیشن کے مطالبات اورانہیں بہ مشکل تسلیم کرنے یا سرے سے منظو رہی نہ کرنے کی حکومت کی روایت کی اپنی تاریخ رہی ہے۔ اس صورتحال سے پارلیمنٹ کے اجلاس ہنگامہ خیز ہوتے رہے ہیں اوریہ تاریخی روایت آج بھی جاری ہے، البتہ موضوعات، مسائل اور مباحثہ کے عنوانات بدلتے رہے ہیں ۔ آج پہلگام حملہ، آپریشن سیندور اور اس تعلق سے پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے دعوے، ٹرمپ کے کہنے پر ہونے والی جنگ بندی پر اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کو گھیر رکھاہے اور حکومت سے کوئی تشفی بخش جواب نہیں بن پڑررہا ہے، وہ بس اپنی پیٹھ تھپتھپانے میں مصروف ہے۔ 
اپوزیشن کے سادہ سے سوالات ہیں۔ پہلگام میں حملہ آخر کیسے ہوا؟ فوج کے بیس کے قریب واقع ایک سیاحتی مقام تک آخر دہشت گردکیسے گھس آئے اور۲۶؍ ہندوستانیوں کو موت کے گھاٹ اتار کر کہاں غائب ہوگئے؟ جموں کشمیرمیں جہاں چپےچپےپر سیکوریٹی فورسیز کے اہلکار تعینات ہوتے ہیں ، اتنا بڑا حملہ کیسے انجام دیاگیا جبکہ دفعہ ۳۷۰؍ منسوخ کئے جانے کے بعدوہاں حالات بہتر ہونے کے دعوے حکومت کی جانب سےان برسوں میں مسلسل کئے گئے؟ آپریشن سیندورپاکستان کی سرزمین میں گھس کرصرف ۲۲؍ منٹ میں انجام دیا گیا ؟(یہ دعویٰ  وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں کیا) اور پھر پاکستان کواطلاع بھی دی گئی کہ غیرفوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے؟اپوزیشن پوچھ رہا ہےکہ یہ واقعی سرجیکل اسٹرائیک تھی یا کوئی اسکرپٹڈ ڈراما ؟یہ بھی پوچھا جارہا ہےکہ پہلگام حملےکے جواب میں حکومت نے’آپریشن سیندور‘اوراس کی کامیابی کا توخوب ڈنکا بجایا۔ حکومت کے ہم نوا چینلوں نے اس پربلیٹن پر بلیٹن چلائے لیکن کشمیر میں اس حملے کے بعدکشمیریوں کی جانب سے انسانیت نوازی کی جو مثالیں پیش کی گئیں، سیاحوں کو جوسہارا اور حوصلہ دیاگیا، اس پر خاموشی کیوں اختیارکی گئی ؟
پارلیمنٹ میں حکومت کے سامنے اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین کے یہ سبھی سوالات بالکل عوامی نوعیت کے ہیں بلکہ درحقیقت عوام کے ہی سوالات ہیں لیکن انہی مذکورہ واقعات کو حکومت اپنی کامیابیوں کے طورپر پیش کررہا ہے ؟ کتنا آسان ہے یہ دعویٰ کرنا کہ آپریشن سیندورکے ذریعے ہماری بہنوں کے سیندور مٹانے والوں سے بدلہ لے لیاگیااور آپریشن مکمل ہونے کے بعد مٹھائیاں بانٹی گئیں اورآرمی کے اہلکاروں (کرنل صوفیہ قریشی اورونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ) کے ذریعے آپریشن کے نکات اور تفصیلات عوام کے سامنے رکھ دی گئیں ۔ جبکہ پہلگام حملہ آوروں کے خلاف اب تک کوئی فیصلہ کن اقدام حکومت کی جانب سے سامنے نہیں آیا ہے۔ پہلگام حملہ اور اس پر حکومت کے اقدام سے اپوزیشن پوری طرح متفق تھا لیکن اس واردات کے خلاف آپریشن کو حکومت جس طرح جشن کے طورپر پیش کررہا ہے، وہ پہلگام کے شہیدوں کے دردکو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ 
اس آپریشن کے ذریعے پاکستان کوایسا کون سا اورکیا سبق سکھا دیا گیا جبکہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کواس آپریشن کے بعد ہی امریکی صد رٹرمپ نے اپنے ملک مدعو کیا اور ان کے ساتھ کھانا کھایا۔ تیس، بتیس پھرتینتیس مرتبہ امریکی صدر نے جنگ رُکوانے کا دعویٰ کیا۔ یہ اصل میں جنگ رکوانے کادعویٰ نہیں تھا بلکہ بین السطور یہ بات تھی کہ ٹرمپ نے ہندوستان کو آپریشن سیندورروکنے پر مجبور کیا۔ اسی حقیقت سے اپوزیشن پارلیمنٹ میں پردہ اٹھا رہا ہے مودی حکومت نے در اصل امریکہ کی بالادستی قبول کی ہےجبکہ یہ خالص ہندوستان کا داخلی معاملہ تھا۔ حالات کا تقاضا ہےکہ یہ باتیں جس طرح پارلیمنٹ میں کہی جارہی ہیں، اسی طرح عوامی سطح پر کہی جائیں ۔ مودی حکومت عوام کو یا اس کے بڑے طبقے کوگرویدہ بنانے کا فن جانتی ہے جبکہ اپوزیشن اس محاذپرکہیں نہ کہیں کمزور پڑجاتا ہے۔ عوام کا یہ بڑا طبقہ بھی حکومت کے حق میں بہ آسانی ہوجاتا ہے کیونکہ حکومت کے پاس منی پاورہے، میڈیا ہے، یعنی وہ سارے روایتی اسباب اور وسائل ہیں جو حکومت کو حکومت بناتے ہیں۔ 
پارلیمنٹ میں آج جن مسائل پراپوزیشن جماعتیں حکومت سے جواب مانگ رہی ہیں، وہ مسائل آج عوام کے درمیان موضوع بحث ہیں لیکن کسی سیاسی تائید کے بغیر۔ سیاسی تائیدیعنی اپوزیشن کی باقاعدہ مہم کے ذریعے انہیں عوام تک پہنچایاجاسکتا ہے۔ مقصد حکومت کے دعوؤں کے ساتھ اپوزیشن کا متوازی بیانیہ بھی عوام کے سامنے رکھنے کا ہوکیونکہ عوا م کی اکثریت انتخابات اور انتخابی سرگرمیوں میں تو دلچسپی لیتی ہے لیکن پارلیمانی کارروائیوں سے ان کا لینا دینا نہیں ہوتا۔ پارلیمانی کارروائیوں کو آج سڑکوں کے مظاہروں یعنی عوامی بے اطمینانی سے اورسڑکوں کے مظاہروں یعنی عوامی بے اطمینانی کو پارلیمنٹ سے جوڑنا ضروری ہے۔ حقائق چھپانے والی حکومت کے خلاف یہ حکمت عملی اہم ہتھیار ثابت ہوسکتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK