• Sun, 28 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عام آدمی کو ہوائی جہاز کے سفر کا خواب دِکھا کر ٹرین کا سفر بھی دوبھر کر دیا

Updated: December 28, 2025, 1:31 PM IST | Jamal Rizvi | Mumbai

۲۱۵؍ کلومیٹر سے زیادہ مسافت کا سفر کرنے والوں کو اے سی کوچ میں ۲؍ پیسہ فی کلومیٹر اور نان اے سی کوچ میں ایک پیسہ فی کلومیٹر اضافی کرایہ ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

۲۰۱۸ء میں نوی ممبئی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تقریب تاسیس میں خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت ہوائی چپل پہننے والوں کو ہوائی جہاز میں سفر کی سہولت فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور اس کوشش کو عملی شکل دینے میں وہ کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔ اقتدار اعلیٰ کے اس دلفریب دعوے نے ان لوگوں کو بھی ہوائی جہاز کے سفر کا خواب دکھایا تھا جو بسوں اور ٹرینوں میں سفر کے دوران مختلف قسم کی پریشانیاں برداشت کرتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچتے ہیں۔ وزیر اعظم نے حسب عادت اپنی لچھے دار باتوں سے عام آدمی کو ہوائی جہاز کے سفر کا جو خواب دکھایا تھا وہ اب تک شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا۔ اس کے برعکس ہو ایہ کہ جو لوگ عموماً ہوائی جہاز ہی سے سفر کیا کرتے ہیں انھیں بھی گزشتہ دنوں حکومت اور انڈیگو کے درمیان ٹکراؤ کے سبب ایسے تلخ تجربات سے دوچار ہونا پڑا جنھیں بہ آسانی بھلایا نہیں جا سکتا۔ ہوائی چپل پہننے والوں کو ہوائی جہاز سے سفر کی سہولت فراہم کرنے کا وعدہ نہ صرف ہوا ہوائی ثابت ہوا بلکہ اب ٹرین سے سفر کو بھی مشکل بنا دیا گیا ہے۔ 
حکومت نے ٹرین کے سفر کو سہولت بخش اور آرام دہ بنانے کے عنوان سے نہ صرف کرائے میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا بلکہ سفر میں سامان لے جانے کی مقداربھی متعین کر دی ہے۔ وزارت ریل کے حالیہ فیصلوں کے مطابق ۲۱۵؍ کلومیٹر سے زیادہ مسافت کا سفر کرنے والوں کو اے سی کوچ میں ۲؍ پیسہ فی کلومیٹر اور نان اے سی کوچ میں ایک پیسہ فی کلومیٹر اضافی کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ روزانہ سفر کرنے یا ماہانہ، سہ ماہی اور شش ماہی پاس کے ذریعہ سفر کرنے والے مسافروں کواس اضافی کرائے سے راحت دی گئی ہے۔ اس سے قبل جولائی میں بھی کرائے میں اضافہ کیا گیا تھا۔ ریلوے کرائے میں ان اضافوں سے اس محکمے کو رواں مالی سال میں ۱۳؍ سو کروڑ روپے کی اضافی آمدنی ہوگی۔ وزارت ریل نے اس محکمے میں اخراجات اور آمدنی کے تناسب کو معتدل بنائے رکھنے کا حوالہ دیتے ہوئے کرائے میں اضافے کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کی۔ حالانکہ یہ ایک لچر سی دلیل ہے کیونکہ مالی منفعت کے معاملے میں اس محکمے کی ترقی اطمینان بخش ہے۔ 
وزارت ریل نے ایک ہی سال کے دوران دو مرتبہ کرائے میں اضافے کی تکلیف دہ سوغات دینے کے ساتھ مسافروں کو دوران سفر سامان لے جانے کی جو مقدار طے کی ہے وہ یقینی طور پر مسافروں کو اضافی پریشانیوں میں مبتلا کرے گی۔ نئے ضابطے کے مطابق سلیپر کلاس میں سفر کرنے والوں کو اب صرف ۴۰؍کلو سامان لے کر سفر کرنے کی اجازت ہوگی، اس سے زیادہ مقدار پر انھیں اضافی رقم دینی ہوگی اور یہ اضافی مقدار بھی صرف ۸۰؍کلو تک ہو سکتی ہے۔ اسی طرح ایئر کنڈیشنڈ کلاس میں سفر کرنے والوں کیلئے ۴۰؍کلو، ۵۰؍کلو اور ۷۰؍کلو مقدار طے کی گئی ہے۔ اے سی تھرڈ کلاس والوں کے ۴۰؍کلو حتمی مقدار ہے جبکہ سیکنڈ اور فرسٹ کلاس میں سفر کرنے والے مسافر اضافی رقم کے ساتھ سو کلو اور ۱۵۰؍کلو سامان ساتھ لے جا سکتے ہیں۔ اس ضابطے کی سب سے زیادہ مضحکہ خیز شق یہ ہے کہ مسافر اپنے ساتھ سو سینٹی میٹر لمبا، ۶۰؍سینٹی میٹر چوڑا اور ۲۵؍سینٹی میٹر اونچا بکس یا سوٹ کیس ہی رکھ سکتے ہیں ۔ اگر ان کے بکس یا سوٹ کیس کی پیمائش اس سے زیادہ ہوئی تو اسے لگیج میں بک کرنا ہوگا جس کیلئے اضافی رقم دینی ہوگی۔ 
ٹرین میں جو لوگ سفر کرتے ہیں وہ حکومت کے اس پرتکلف ضابطے کی تعمیل میں کئی طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہوں گے۔ غریب، نچلے متوسط اور متوسط طبقے کے افراد ٹرین میں سفر کے دوران عموماً حکومت کی متعینہ مقدار سے زیادہ سامان لے کر چلتے ہیں اور سامان کی یہ مقدار ان کی روزمرہ ضرورتوں کے تناظر میں غیر ضروری بھی نہیں ہوتی۔ اس ضابطے کی وجہ سے ان طبقات کے وہ طلبہ بھی پریشان ہوں گے جو اپنا شہر، ضلع اور ریاست چھوڑ کر دوسرے مقامات پر حصول تعلیم کی غرض سے جاتے ہیں۔ یہ طلبہ حصول تعلیم اور مختلف مسابقتی امتحانوں میں کامیابی کا خواب لے کر جب آمادہ ٔ سفر ہوتے ہیں تو بیشتر ٹرین ہی انھیں منزل مقصود پر پہنچانے کا وسیلہ ہوتی ہے۔ اب سامان کی جو نئی مقدار طے کی گئی ہے وہ ان طبقات کو مالی پریشانی میں مبتلا کرنے کے ساتھ ہی ان الجھنوں کا بھی شکا ر بنائے گی جو ان کے سفر کو تکلیف دہ بنا سکتی ہیں۔ 
ایسا لگتا ہے کہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے پالیسیاں بنانے والوں کو یہ اندازہ ہوگیا ہے کہ جو عوام مفت کے راشن کے عوض میں مہنگائی، بے روزگاری، ناقص تعلیم اور صحت سے اقتدار کی بے پروائی کو متواتر نظر انداز کرنے کی عادی ہو گئی ہے، اسے وزارت ریل کے ان فیصلوں سے بھی شکایت نہیں ہوگی۔ دھرم آمیز سیاست نے عوام کو جس نشہ میں مبتلا کر رکھا ہے اس کے پیش نظر پالیسی سازوں کا یہ اندازہ کچھ غلط بھی نہیں ہے لیکن جو حتمی سچائی ہے وہ یہ کہ غریبوں کی خیر خواہی کا دم بھرنے والی حکومت نے ایک دہائی کے دوران عوام سے جو بھی وعدے کئے انھیں ’انتخابی جملہ‘ کہہ کر بڑی آسانی سے اپنا پلہ جھاڑ لیا۔ ہوائی چپل پہننے والوں سے ہوائی جہاز کے سفر کا وعدہ کرنے والی حکومت نے اب عام آدمی کیلئے ٹرین کے سفر کو بھی مشکل بنا دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK