Inquilab Logo

معطلی کی باڑھ

Updated: December 20, 2023, 1:21 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کبھی نہیں بنتی، کہیں نہیں بنتی۔ ہمارے ملک میں جب یوپی اے کی حکومت تھی یا اس سے پہلے جو حکومتیں رہیں تب اپوزیشن میں اُس پارٹی کے اراکین پارلیمان بھی تھے جو اِس وقت اقتدار میں ہیں

Protest by MPs. Photo: INN
اراکین پارلیمان کا احتجاج۔تصویر :آئی این این

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کبھی نہیں  بنتی، کہیں  نہیں  بنتی۔ ہمارے ملک میں  جب یوپی اے کی حکومت تھی یا اس سے پہلے جو حکومتیں  رہیں  تب اپوزیشن میں  اُس پارٹی کے اراکین پارلیمان بھی تھے جو اِس وقت اقتدار میں  ہیں  مگر تب کی حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ ویسا سلوک نہیں  کیا جیسا اِن دنوں  روزانہ کی خبروں  میں  پڑھنے اور سننے کو مل رہا ہے۔کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمانی رُکنیت کو جس طرح آناً فاناً منسوخ کیا گیا تھا، اس کے بعد جو طرز عمل ٹی ایم سی کی رُکن پارلیمان (اب سابق) مہوا موئترا کیلئے اپنایا گیا، وہ جگ ظاہر ہے۔یہی کیا کم تھا کہ اب اراکین پارلیمان کی پوری پوری جمعیت کو معطل کرنے کی کارروائی ہورہی ہے۔ بے شک، اس کی وجہ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی ہے اور ہنگامہ آرائی درست نہیں  کیونکہ پارلیمانی کارروائی کو صحتمند طریقے سے جاری رہنا چاہئے مگر اپوزیشن کی سنی ہی نہ جائیگی تو کیا ہوگا؟کیا یہ لوگ کلاس روم کے طلبہ کی طرح منہ پر اُنگلی رکھ کر بیٹھیں  گے؟ کیا انہیں  اسی لئے عوام نے منتخب کیا ہے؟
 یاد رہنا چاہئے کہ یہ لوگ کیوں  سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں ۔ اس لئے کہ پارلیمنٹ کی حفاظت میں  ناکامی کے واقعہ پر سوال اُٹھانا ضروری ہے اور حکومت انہیں  سوال اُٹھانے سے روک رہی ہے۔ کیوں  روک رہی ہے اس کا کوئی جواب حکومت کے پاس نہیں  ہے۔ آج کی حکمراں  جماعت دس سال پہلے جب اپوزیشن میں  تھی تب کئی مرتبہ اس نے ایسی ہی بلکہ اس سے زیادہ ہنگامہ آرائی کی، کارروائی کا بائیکاٹ اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ خود اس کے قدآور لیڈر کہہ چکے ہیں  کہ احتجاج جمہوریت کی اساس اور جمہوریت کیلئے ناگزیر ہے، اپوزیشن کو اس سے روکا نہیں  جاسکتا۔ آنجہانی ارون جیٹلی اور سشما سوراج کے متعلقہ بیانات آج بھی سنے جاسکتے ہیں ۔ اسی لئے یہ بات سمجھ میں  نہیں  آتی کہ کل جو طرز عمل جمہوریت کیلئے ضروری، اُصولی اور جائز تھا، آج وہ غیر اُصولی اور ناجائز کیسے ہوگیا؟ 
 آپ دیکھ رہے ہیں  کہ جتنے اراکین پارلیمان گزشتہ چند دنوں  میں معطل کئے گئے ہیں  اُتنے ہندوستان کی پارلیمانی تاریخ میںکبھی معطل نہیں  کئے گئے تھے۔ ممکن ہے یہ عالمی ریکارڈ بھی ہو۔برسراقتدار محاذ یہ سمجھنے کیلئے تیار نہیں  ہے کہ جس طرح برسراقتدار محاذ کے بغیر ایوان پارلیمان ادھورا ہے بالکل اسی طرح اپوزیشن کے بغیر ایوان مکمل نہیں  ہے۔ یہ ہوئی ایک بات۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو کچھ بھی پارلیمنٹ میں  ہورہا ہے اُس سے متعلق خبریں  صرف ہندوستان میں  گشت کررہی ہوں  ایسا نہیں  ہے۔ جب سے دُنیا، گاؤں  میں  تبدیل ہوئی ہے، ہر ملک کی خبریں  دیگر ملکوں  میں  نہایت سرعت کے ساتھ پہنچتی ہیں ۔ کسی نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ اب کچھ بھی کسی سے بھی چھپا نہیں  رہ گیا ہے۔ تو کیا اتنی معطلیاں  ہماری رُسوائی کا سامان نہیں  بن رہی ہوں  گی؟ ہمیں  سوچنا چاہئے کہ لوگ کیا سوچ رہے ہوں  گے ہمارے بارے میں ۔ جمہوری عمل سے تشکیل پانے والی حکومت اگر جمہوری اقدار کی فکر اور قدر نہیں  کرے گی تو اس سے وہی جمہوریت کمزور ہوگی جس کے ذریعہ اراکین، پارلیمنٹ تک پہنچتے ہیں ۔ سابقہ حکومتوں  میں  حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے درمیان تال میل اور افہام و تفہیم کی کوششیں  ہوتی تھیں  تاکہ ایوان کی کارروائی بحسن و خوبی جاری رہے۔کیا یہ کام بالکل بند ہوگیا ہے؟ کیا فاصلے اس قدر بڑھ چکے ہیں ؟ کیا اب وہ دن بھی آسکتا ہے جب ایوان اپوزیشن سے خالی ہو؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK