Inquilab Logo

شہریت ترمیمی قانون بی جے پی کیلئے ماسٹر اسٹروک یا گلے کی ہڈی؟

Updated: March 17, 2024, 1:29 PM IST | Mubasshir Akbar | Mumbai

سی اے اے کےخلاف سپریم کورٹ میں پٹیشنوں کا انبار لگ جانے اور عوامی سطح پر تحریک شروع ہوجانے سے بی جےپی کیلئے اس قانون کا دفاع آسان نہیں ہوگا۔

It is not the Muslims who are opposing the Citizenship Amendment Act in Assam, but the people of the country
آسام میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت مسلمان نہیں بلکہ برادران وطن کے لوگ ہی کررہے ہیں۔ تصویر : آئی این این

ایسے وقت میں جبکہ ملک میں پارلیمانی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان اور ضابطۂ اخلاق نافذ ہونے والا ہے، سی اے اے کے نفاذ کو انتخابات کے تناظرمیں ہی دیکھا جانا چاہئے۔ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون بن کر ۴؍ سال سے زائد ہو گئے تھے لیکن حکومت نے ابھی تک اس کو نافذ نہیں کیا تھا۔ اب اس کے نفاذ کا مقصد اس سے انتخابی فائدہ حاصل کرنا ہے۔ متعدد مبصرین بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ اس کا نفاذ اس وقت کیوں کیا گیا جب انتخابات عین سر پر ہوں جبکہ اس سے قبل حکومت نے اس قانون کے ضابطے وضع کرنے کے لئے پارلیمنٹ سے ۹؍ مرتبہ وقت مانگا تھا۔ اب جب کہ الیکشن سر پر ہے تو فوری طور پر اس کے نفاذ کا اعلان کر دیا گیا حالانکہ اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے اور وہ معاملہ زیر التوا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں صرف سی اے اے کا معاملہ ہی التوا میں نہیں ہے بلکہ این آر سی اور ’نیشنل پاپولیشن رجسٹر‘ (این پی آر) کا معاملہ بھی زیرالتوا ہے۔ لہٰذا جب شہریت سے متعلق اتنے معاملات عدالت میں ہیں تو اصولی اور اخلاقی بات یہ تھی کہ سی اے اے پرکوئی کارروائی نہیں ہونی چا ہئے تھی لیکن سرکار نے اخلاقیات اور اصولوں کی پروا نہ کرنے کا اپنا ٹریک ریکارڈ قائم رکھتے ہوئے اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ اسے نافذ کرنے کے پیچھے حکومت کے کئی مقاصد ہیں جو وہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ اسے ماسٹر اسٹروک بھی قرار دے رہی لیکن یہ بی جے پی کے گلے کی ہڈی بھی بن سکتا ہے کیوں کہ انتخابی دور میں حالات کیا کروٹ لیں گے اس کا بی جے پی کو بالکل بھی اندازہ نہیں ہے۔ 
  پہلا مقصد تو یہی ہے کہ بی جے پی سمجھتی تھی کہ رام مندر کے افتتاح سے پورے ملک کے عوام میں جوش و خروش پیدا ہو جائے گا لیکن اس کا اثر بہت وقتی رہا اور اسے بھی اب یوپی کی حد تک ہی محدود کہا جا رہا ہے۔ اگلے ایک ماہ میں وہ اثر مزید ختم ہو جائےگا لہٰذا سی اے اے نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے او ر اپنے حق میں ماحول گرم رکھا جاسکے۔ رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے بھی شہریت ترمیمی قانون سی اے اے پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان نے اس قانون کو بنیادی طور پر امتیازی نوعیت کاقرار دیا اور اس پر نظر رکھنے کا اشارہ دیا ہے۔ ساتھ ہی امریکہ کی وزارت خارجہ نے بھی اس پر ردعمل دیا ہے اور اس کے تجزیہ کااعلان کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا شائد کوئی اثر نہ ہو لیکن امریکی حکومت کی جانب سے ردعمل نے سرکار کو بہرحال تشویش میں مبتلا کردیا ہو گاجس کے اثرات ہمیں آگے ضرور نظر آئیں گے۔ ہر چند کہ بی جے پی پہلی نظر میں ان تنقیدوں کو نظر انداز کرنے کے بعد انہیں مسترد کرنے کی کوشش بھی کرے گی لیکن اسے اندر ہی اندر یہ احساس بھی رہے گا کہ پوری دنیا کی نظریں اس قانون پر ہیں۔ ایسے میں وہ کوئی بھی قدم یونہی نہیں اٹھاسکتی۔ اسے بہت پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہو گا۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندی بیلٹ کو چھوڑ کر کہیں اور بی جے پی کو سیٹیں ملنا مشکل

 سی اے اے کے نفاذ کی دوسری بڑی اور اہم وجہ سپریم کورٹ کا الیکٹورل بونڈ سے متعلق فیصلہ ہے۔ یہ فیصلہ ملک کے پورے انتخابی منظر نامہ کو کس کس طرح سے متاثر کرے گا ابھی تک اس کا پورا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے لیکن یہ طے ہے کہ الیکٹورل بونڈ کی وجہ سے بی جے پی کو پورے ملک میں سبکی برداشت کرنا پڑسکتی ہے جو اس کے ووٹوں کی تعداد میں کمی کے طور پر بھی سامنے آسکتی ہے، اسی لئے اس فیصلے کے توڑ کے طور پرحکومت نے اچانک سی اے اے نافذ کردیا۔ بی جے پی کو امید تھی کہ اس فیصلے سے ملک کا ماحول ’کمیونل ‘ ہونے میں دیر نہیں لگے گی۔ بی جےپی چاہ رہی تھی کہ اس قانون کے نافذ ہوتے ہی مسلمان سڑکوں پر آجائیں تاکہ فضا خود بخود اس کے حق میں ساز گار ہوجائے لیکن اس مرتبہ بہت کچھ ایسا ہو رہا ہے جو بی جےپی کی توقعات کے خلاف ہے۔ مسلمانوں نے اب تک بے مثال صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ان کی لیڈر شپ کی جانب سے قانون کی مذمت میں تو بیان آرہے ہیں لیکن کہیں پر بھی صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا جارہا ہے۔ اس کی توقع بی جے پی کو بالکل نہیں تھی۔ الیکٹورل بونڈ بالکل ایسا فیصلہ ہے کہ اپوزیشن کے ہاتھ بغیر کسی محنت کے بی جے پی کی شہ رگ آگئی ہے۔ اس پر سپریم کورٹ کے تبصرے اور ایس بی آئی کی جانب سے جو کوششیں ہو رہی ہیں وہ سبھی ظاہر کرتی ہیں کہ بی جے پی کے لئے کتنی مشکل پیدا ہو نے والی ہے۔ الیکٹورل بونڈ کا ڈیٹا اگر پوری طرح سے باہر آگیا ہے (جو چند روز میں آنے کا قوی امکان ہے) تو بی جے پی کیلئے مشکلات میں جو اضافہ ہو گا اس کا اندازہ صرف بی جے پی والے ہی لگاسکتے ہیں۔ 
 زعفرانی پارٹی کو یہ توقع بھی نہیں تھی کہ آسام میں اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو جائے گا۔ وہاں کی طلبہ تنظیموں نے ۴؍ سال قبل بھی شدید احتجاج کیا تھا اور اب بھی وہ پوری طرح سے میدان میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت اس قانون کے ذریعے بنگلہ دیشیوں کو شہریت دینے کی کوشش کررہی ہے۔ حالانکہ سی اے اے لایا اسی لئے گیا تھا تاکہ آسام میں کئے گئے این آر سی کی وجہ سے جن ۱۸؍ لاکھ شہریوں پر شہریت سے محروم ہونے کا خطرہ منڈلا رہا تھا، ان میں سے ۱۲؍ لاکھ افراد کو شہریت دے دی جائے۔ اب یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ۱۸؍ لاکھ میں سے ۱۲؍ لاکھ شہری ہندو ہیں جبکہ باقی ۶؍ لاکھ مسلمان ہیں۔ بی جے پی نے اسی مقصد کے تحت سی اے اے تیار کیا اور اس سے مسلمانوں کو مستثنیٰ رکھا۔ اب اسی قانون کے نفاذ کے بعد ان ۱۲؍ لاکھ افراد کو تو شہریت مل جائے گی لیکن باقی ۶؍ لاکھ مسلمانوں کو بنگلہ دیشی قرار دے کر ملک بدر کرنے کی کوششیں ہوں گی۔ بی جے پی کو وہیں سے یہ نسخہ مل گیا کہ اگر این آر سی پورے ملک میں کروایا جائے توہزاروں اقلیتی افراد کو اسی طرح غیر ملکی قرار دیا جاسکے گا۔ اپوزیشن پارٹیاں، سماجی تنظیمیں اور انصاف پسند شخصیات بی جے پی کا یہ کھیل سمجھ گئی ہیں۔ اسی وجہ سےوہ کھل کر اس قانون کی مخالفت کررہی ہیں۔ اس قانون کو نہ صرف عدالت میں چیلنج کیا جاچکا ہے بلکہ سماجی سطح پر بھی بیداری لانے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ بی جے پی لاکھ بہانے کرے یا اپنے آپ کو بہت مضبوط دکھانے کی کوشش کرے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس احتجاج اور سی اے اے مخالف تحریک کی وجہ سے بی جے پی کی صفوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عوامی احتجاج کا خدشہ اوروہ بھی الیکشن کے دور میں زعفرانی پارٹی کے لئے کسی ڈرائونے خواب سے کم نہیں ہو گا۔ 
 الیکٹورل بونڈ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ، چنڈی گڑھ کے میئر کے تعلق سے سپریم کورٹ کا فیصلہ اور اجیت پوار کو شرد پوار کی تصویر استعمال نہ کرنے کی ہدایت جیسے اور بھی کئی فیصلے حال ہی میں ایسے ہوئے ہیں جن سے سپریم کورٹ کے موڈ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ایسے میں سی اے اے نافذ کرکے بی جے پی نے بہت بڑا خطرہ مول لیا ہے۔ ہمارے خیال میں اس بات کا بی جے پی کو بھی اندازہ ہو گا لیکن وہ الیکشن جیتنے کیلئے اتنی بے چین اور بے قرار ہے کہ اسے اس بات کی بھی پروا نہیں ہے کہ سپریم کورٹ اس قانون کو کالعدم بھی قرار دے سکتا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوا تو یہ بی جے پی کے اوسان خطا کرنے والا فیصلہ ہو گا۔ بی جے پی بھلے ہی اسے الیکشن سے قبل اپنا ماسٹر اسٹروک قرار دے رہی ہو لیکن ہمیں لگتا ہے کہ سی اے اے اس کے گلے کی ہڈی بھی بن سکتا ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے اسے چند ووٹوں کا فائدہ ہو گا لیکن پورے ملک میں اس کے خلاف جو صف بندی ہو گی اسے روکنا یا بے اثر کردینا بی جے پی کے بس کی بات نہیں ہو گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK