Inquilab Logo Happiest Places to Work

مؤمن کی زندگی

Updated: October 27, 2023, 1:02 PM IST | Ubaidullah Khalid | Mumbai

یہ دُنیا عارضی اور فانی ہے، لیکن الله تعالیٰ نے اس میں کشش اور جاذبیت رکھی ہے اور انسان اس کرہٴ ارض میں آکر اس کی رنگینیوں میں مسحور ہو کر اپنی اصل اور اپنے حقیقی مرجع کو بھول جاتا ہے اور غرور وتکبر میں مبتلا ہو کر سر کشی پر اتر آتا ہے۔

Photo: INN
تصویر:آئی این این

یہ دُنیا عارضی اور فانی ہے، لیکن الله تعالیٰ نے اس میں کشش اور جاذبیت رکھی ہے اور انسان اس کرہٴ ارض میں آکر اس کی رنگینیوں میں مسحور ہو کر اپنی اصل اور اپنے حقیقی مرجع کو بھول جاتا ہے اور غرور وتکبر میں مبتلا ہو کر سر کشی پر اتر آتا ہے۔ ایک مؤمن کی یہ شان ہے کہ وہ اپنی چوبیس گھنٹے کی زندگی میں پوری کوشش کرے کہ اس کا دل الله تعالیٰ کی یاد سے وابستہ ہو، اس کی صبح شام اور دن رات یاد الٰہی سے معمور ہوں ، تاکہ وہ دنیا میں رہ کر دنیا کے سحر سے محفوظ رہے، سر کشی اور غرور وتکبر میں مبتلا نہ ہو، خوشی ہویا غم دونوں حالتوں میں الله تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے والا ہو اور الله تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی سنت کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے والا ہو۔ مؤمن کو خوشی وغم دونوں حالتوں میں اپنا محاسبہ کرنا چاہئے اور نفس و شیطان کے شر سے اپنے آپ کو حتی الوسع بچانا چاہئے تاکہ وہ انسان کو راہ راست سے نہ ہٹائیں اور ان کے فریب میں آکر ایک مسلمان اس دنیا کو آخری ، حقیقی اور لازوال ٹھکانہ سمجھ کر اپنے تن من دھن کی بازی اس کے حصول میں نہ لگائے اور اس کے فریب میں مبتلا ہو کرزندگی کے قیمتی لمحات ضائع نہ کرے۔ اس لئے حدیث میں آتا ہے کہ ”الدنیا سجن المؤمن وجنة الکافر“ لہٰذا ایک مسلمان کو ہر وقت تیقظ (بیداری، ہوشیاری) اور بیدارمغزی کا مظاہر کرنا چاہئے۔ دنیا کی خوشی او راس کا حصول چاہے کتنا ہی اعلیٰ پیمانے کا کیوں نہ ہو، اس پر غرور وتکبر او رگھمنڈ نہیں کرنا چاہئے، وہ الله تعالیٰ کی نعمت ہے، ہاں ! اس پر الله تعالیٰ کا شکر ضرور ادا کرنا اور اس کے جو شرعی تقاضے او رحقوق ہیں ان کوبہرحال بجا لاناچاہئے۔
اسی طرح حصول معاش و روزگار اور کمانے کے ذرائع اختیار کرنا شریعت میں ممنوع نہیں ہے، لیکن ان میں اس طرح کی مشغولیت اور انہماک ممنوع ہے جس سے عبادت الٰہی اور آخرت کی طرف توجہ متاثر ہو، وہ دنیا طلبی کی حرص میں مبتلا ہو کر اپنے خالق اورمسبب حقیقی کی یاد سے غافل ہو جائے اور حقوق الله اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی کا مرتکب ہو۔ 
الله تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایسے لوگوں کی تعریف وتحسین فرمائی ہے جن کو دنیا کی مشغولیت الله تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کرتی، وہ اپنی تجارت وغیرہ میں مشغول رہنے کے باوجود امور آخرت سے غافل نہیں ہوتے بلکہ دنیا کے ساتھ آخرت کی صلاح وفلاح کی طرف متوجہ رہتے ہیں۔
حضرت سہلؓ بن سعد سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اے الله کے رسولؐ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئےکہ میں جب اس کو اختیار کروں تو الله تعالیٰ بھی مجھ سے محبت کریں اور لوگ بھی مجھ سے محبت کریں ، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا سے زہد اختیار کرو (یعنی اس کی محبت میں گرفتار نہ ہو، اس کی فضولیات سے اعراض کرو اور امور آخرت کی طرف متوجہ رہو) الله تعالیٰ تم سے محبت رکھے گا او راس چیز کی طرف رغبت نہ کرو جو لوگوں کے پاس ہے (یعنی جاہ و دولت) لوگ تم سے محبت کریں گے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
الله تعالیٰ ہمیں اِن احکامات پر عمل کرنے والا بنائے اور مسنون زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK