Inquilab Logo

تحقیق کے جلوے امام احمد رضاؒ کے ارد گردطواف کرتے نظر آتے ہیں

Updated: September 15, 2023, 1:36 PM IST | Maulana Muhammad Kaleem Raza Subhani | Mumbai

امام اہل سنت ،امیر کشور علم و فن امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس سرہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔

Photo. INN
تصویر:آئی این این

امام اہل سنت ،امیر کشور علم و فن امام احمد رضا فاضل بریلوی قدس سرہ ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ فکر انگیز تحقیقات کا مجتہدانہ رنگ ، علمی و تحقیقی افادات عالیہ ، فقہی کمالات اور علوم فقہ میں ان کے حیرت انگیز تبحر نے بر صغیر ہند و پاک ہی نہیں ، پورے عالم اسلام کو یکساں متاثر کیا ہے ۔ موصوف کو علم قرآن ، حدیث و اصول حدیث ، فقہ و اصول فقہ ، جدل مہذب ، عقائد و کلام ، نحو و صرف ، معانی و بیان و بدیع ، فلسفہ و منطق و مناظرہ ، حساب و ہندسہ ، حیاتیات و نباتات ، تکسیر و توقیت ، جبر و مقابلہ، ارثماطیقی و لوگارثمات ، زیجات و زائرچہ ، جغرافیہ و ریاضی ، صوتیات و مالیات ، اقتصادیات و معاشرت ، ہیئت و کیمیا ، عمرانیات و معدنیات ، ارضیات و فلکیات ، ادویات و لسانیات ، رمل و جفر ، قرأت و تجوید ، تصوف و سلوک ، سیر و تاریخ ، اردو ہندی عربی اور فارسی میں نظم و نثر کے علاوہ کئی علوم و فنون پر ملکۂ راسخہ حاصل تھا ۔امام علم و فن حضرت خواجہ مظفر حسین رضوی ؒ لکھتے ہیں :’’اس چودہویں صدی کے امام نے چودہویں کے چاند کی طرح چمک کر پورے کرۂ ارض کو منور فرمادیا،دور حاضر کا وہ کون سافن ہے کہ جس میں انہیں ملکہ راسخہ ، دسترس کامل اور مہارت تامہ نہیں ۔‘‘
 امام احمد رضاؒ کے تبحرعلمی پر عقابی نگاہیں غوطہ زن ہو جائیں تب بھی آپ کی علمی وسعتوں کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی آپ کے ہمہ جہت کمالات کا حصر ممکن ، وہ ایک نہیں ، بے شمار نعمتوں کا بیش بہا سنگم ہے ۔ محصور ضرور ہے مگر زمانے نے ایک صدی کی عمر طے کر لی نہ حصر کا پتہ نہ شمار کا علم ، جس نے دیکھا جب جب دیکھا یہی کہہ اٹھا ؏:
ملک سخن کی شاہی تم کو رضامسلم 
جس سمت آگئے ہو سکے بٹھا دئیے ہیں 
امام احمد رضاؒ فقاہت کے نیرِ تاباں 
  فقہ میں امام اہل سنت کا مقام و مرتبہ نہایت اونچا ہے۔ آپ کی مجتہدانہ جلالت اور فقہی کمالات کا نقطہ عروج دیکھنا ہوتو آپ کے گراں قدر فتاوے اور تصنیفات عالیہ کو بنظر غائر پڑھئے ۔ فتاویٰ رضویہ کی جو جلد بھی اٹھائیے ، مسائل پر بحث کے دوران ’’قال‘‘ کے بعد اعلیٰ حضرت کا ’’اقول ‘‘آپ کو ایسے ساحل پر کھڑا کردے گا جہاں سے علم و تحقیق کاٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر دور دور تک نظر آئے گا ۔ آپ نے فتاویٰ رضویہ کے علاوہ متعدد علوم پر رسائل اور فقہ و حدیث کی معرکۃالآراکتب پرحواشی رقم فرمائے ہیں جن میں فقہ حنفی کی نہایت معرکۃ الآرا کتاب ’’رد المحتار علی الدرالمختار‘‘پر مرقوم حاشیہ شاہکار حاشیہ ہےجس میں بیش بہاافادات و زیادات کے علاوہ اقوال مختلفہ میں تطبیق، تسامحات شامی پر تطفلات اور تنقیح و توضیح کےانوکھے جلوے نظر آئیں گے ۔ آپ کا یہ جلیل القدر حاشیہ’’جد الممتارعلی رد المحتار‘‘ سے موسوم ہے ۔
فقیہ کے لئے کتنے علوم وفنون کی ضرورت ہے ؟
  فقیہ اعظم امام اہل سنت قدس سرہ کا درج ذیل اقتباس ملاحظہ فرمائیں جو ایک فقیہ کے لئے رہنما اصول کی حیثیت سے حرز جاں بنانے کے قابل ہے ۔ چنانچہ ایک فقیہ کے لئے کتنے علوم و فنون میں مہارت کی ضرورت ہے اس پر نہایت جامع کلام کرتے ہوئے اپنے شہرہ آفاق فتاویٰ ’’العطایا النبویہ فی الفتاوی الرضویہ‘‘میں رقم طراز ہیں :’’فقہ یہ نہیں کہ کسی جزئیہ کے متعلق کتاب سے عبارت نکال کر اس کا لفظی ترجمہ سمجھ لیا جائے۔ یوں تو ہر اعرابی ہر بدوی فقیہ ہوتا کہ ان کی مادری زبان عربی ہے۔ بلکہ فقہ بعد ملاحظہ اصول مقرره وضوابط محرره و وجوہ تکلم، وطرق تفاہم ، و تنقیح مناط، ولحاظ انضباط، ومواضع یسر واحتیاط، وتجلب تفریط و افراط، وفرق روایات ظاہرہ و نادره، و تمیز درایات غامضہ وظاہرہ، و منطوق و مفہوم صریح و محتمل، وقول بعض و جمہور، ومرسل ومعلل، و وزن الفاظ مفتیین ، وشبہ مراتب ناقلین ، و عرف عام و خاص ، وعادات بلاد و اشخاص ، و حال زمان و مکان ، و احوال رعایا و سلطان، وحفظ مصالح دین، و دفع مفاسد مفسدین، و علم وجوه تجریح، واسباب ترجیح، و مدارک تطبیق، و مسالک تخصیص ، و مناسک تقیید ، و مشارع قیود، و شوارع مقصود، وجمع کلام، و نقد مرام و فہم مراد کا نام ہے۔“ (فتاوی رضویہ ، ج۱۶:،ص،۳۵۱)اس فکر انگیز اقتباس کو جامہ شرح و بسط سے آراستہ کیا جائے تو کئی ضخیم کتابیں وجود میں آجائیں ۔
امام احمد رضا اس دور کے امام اعظم ابو حنیفہؒ ہیں 
 امام احمد رضاؒ کی ذات با برکات اجتہاد فی الفقہ کےنقطہ عروج پر جلوہ فگن ہے جسے دیکھ کر فقہائے عرب و عجم کی نگاہیں ورطہ حیرت میں پڑ گئیں یہی وجہ ہے کہ آپ کی بارگاہ میں علمائے عرب بھی استفتاء کرتے اور علمی تشنگی بجھانے کی التماس کرتے ۔ برصغیر کے ممتاز حنفی مذہبی اسکالر اور مؤرخ مولانا کوثر نیازی صاحب نے امام اہل سنت کو ابو حنیفہ ثانی قرار دیتے ہوئے فرمایا ’’ فقہ حنفی میں دو کتابیں مستند ترین ہیں :ان میں سے ایک’’ فتاویٰ عالمگیری‘‘ ہے جو دراصل چالیس علماء کی مشترکہ خدمت ہے، جنہوں نے فقہ حنفی کا ایک جامع مجموعہ ترتیب دیا۔ دوسری’’فتاویٰ رضویہ‘‘ ہے جس کی انفرادیت یہ ہے کہ اعلیٰ حضرت نے تن تنہا یہ کام کیا ہے۔ میں نے آپ (امام اہل سنت) کو ابوحنیفہ ثانی کہا ہے، وہ صرف عقیدت یا محبت میں نہیں ، بلکہ’’ فتاویٰ رضویہ‘‘ کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات کہہ رہا ہوں ، کہ آپ (امام اہل سنت ) اس دور کے امام ابوحنیفہ ہیں ۔ ‘‘(ماہنامہ پیغام شریعت ،مصنف اعظم نمبر ۲۰۱۸) حجاز مقدس کے مشہور عالم مفتی مکۃ المکرمہ سید اسمعیل بن خلیلؒ نےجب آپ کے عربی فتاوے دیکھے تو فکر کی گہرائی، تعبیر کی دلکشی اور دلائل کے انبار دیکھ کر ششدررہ گئے اور بےساختہ پکار اٹھے: ’’والله أقول والحق أقـول لـوراهـاأبـوحنيفة النعمان لأقرت عينه و لجعل مؤلفهامن جملةالأصحاب‘‘’’خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں اور حق کہتا ہوں کہ اگر ان فتاویٰ کو امام ابو حنیفہ دیکھ لیتے ، تو ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتیں اور وہ صاحب فتاوی کو اپنے شاگردوں میں شمولیت کا پروانہ عطا کر دیتے۔‘‘(الاجازات المتینہ لعلماء بکۃ و المدینۃ)
فقہائے متقدمین کے رنگ میں ڈھلے ہوئے فتاوے بنام ’’العطایا النبویہ فی الفتاوی الرضویہ‘‘ اپنے مطالعے کی میز کی زینت بنائیے، حقائق کے جلوے روشن ہوں گے ، دقائق کے باب وا ہوں گے ، عقدے حل ہوتے ہوئے نظر آئیں گے ، تفقہ کے اسرار کھلتے چلے جائیں گے ، جہالت کے پردے چاک ہو جائیں گے اور حقیقت و حقانیت آشکارہ ہوتی چلی جائیں گی۔اللہ تعالیٰ ہمیں امام اہل سنت امام احمد رضا ؒ کے فیضان علمی سے مالامال فرمائے ۔آمین
(مضمون نگار ازہری دار الافتاء ،ناسک سے وابستہ ہیں )

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK