Inquilab Logo Happiest Places to Work

یہ دیوانگی لے ڈوبے گی نیتن یاہو کو!

Updated: November 08, 2023, 9:14 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

دُنیا کے کسی بھی ملک،جو جمہوری ہے، کا حکمراں عوام سے نہیں جیت سکتا۔ جب عوام مخالفت پر اُتر آتے ہیں تو اُس کے تخت ِاقتدار کی چولیں ہلا دیتے ہیں۔

Israeli Prime Minister Netanyahu. Photo: INN
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو۔ تصویر:آئی این این

دُنیا کے کسی بھی ملک،جو جمہوری ہے، کا حکمراں عوام سے نہیں جیت سکتا۔ جب عوام مخالفت پر اُتر آتے ہیں تو اُس کے تخت ِاقتدار کی چولیں ہلا دیتے ہیں۔ اِسی لئے ہندی کے بلند مرتبہ شاعر رام دھاری دِنکر نے کہا تھا: ’’سنگھاسن خالی کرو کہ جنتا آتی ہے۔‘‘ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کے حملے کو نعمت غیر مترقبہ جانا تھاکہ اس کے جواب میں غزہ کے خلاف خونریزجنگ چھیڑ کر وہ عدالتی اصلاحات کے خلاف اپنے عوام کے غم و غصہ کو ٹھنڈا کرنے کے ساتھ ساتھ اُن کے دلوں میں جگہ بنانے میں بھی کامیاب ہوجائینگے کیونکہ عموماً جنگ عوام میں قوم پرستی کا جذبہ اُبھار کر اُنہیں اپنی حکومت کی تائید و حمایت پر مجبور کردیتی ہے مگر اسرائیلی عوام نیتن یاہو کی حمایت کے بجائے اُن سے سوال پوچھ رہے ہیں۔ اس کا ثبوت ہے کہ سنیچر کو بڑی تعداد میں مظاہرین اُن کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے اور پُرزور مطالبہ کیا کہ وہ حماس کے ذریعہ یرغمال بنائے گئے شہریوں کو فوراً رِہا کروائیں۔ 
مظاہرین اگر یہ سوچ رہے ہیں اور اسی لئے اتنے بڑے مظاہرہ میں شریک ہوئے کہ نیتن یاہو کی حکومت تیس بتیس دن تک غزہ پر اندھادھند بمباری اور تباہ کن زمینی جنگ کے باوجود یرغمالوں کو چھڑانے میں ناکام ہے تو یہ اُسکی شرمناک ناکامی ہے جس کیلئے نیتن یاہو ذمہ دار ہیں۔ یہ ناراضگی اُنہی لوگوں میں نہیں ہے جو مظاہرہ میں شریک ہوئے بلکہ اُن میں بھی ہے جو وہاں موجود نہیں تھے۔ اسرائیلی اخبار ’’ماریف‘‘ (Maariv) کیلئے کئے گئے لازار ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ کم و بیش ۷۳؍ فیصد لوگ نیتن یاہو کی قیادت سے نالاں ہی نہیں شدید ناراض ہیں اور اُن کا استعفےٰچاہتے ہیں۔ ۸۰؍ فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو حماس کے حملے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے (جو کہ اُنہوں نے اب تک نہیں کی ہے)۔ اس دوران کئی ٹیک کمپنیوں نے بھی نیتن یاہو کی برخاستگی کا مطالبہ کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حماس کے حملے کو روک نہ پانے والا سربراہِ حکومت برسراقتدار رہنے کی اپنی اہلیت گنوا چکا ہے۔مظاہرہ میں لہرائی جانے والی تختیوں پر یہ لکھ کر کہ ’’بی بی (نیتن یاہو کا لقب) تمہارے ہاتھوں پر خون ہے‘‘ اسرائیلی عوام اُن شہریوں کے قتل کا حساب مانگ رہے ہیں جو حماس کے حملہ میں ہلاک ہوئے۔ 
غزہ کی تباہی اور اہل غزہ کے قتل کے ذریعہ نیتن یاہو عوام میں اپنی بچی کھچی ساکھ بچانے کے فراق میں ہیں مگر اُن کے پیروں تلے سے زمین تیزی سے کھسک رہی ہے۔ فنانشیل ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وہ علاقے جو نیتن یاہو کی لکڈپارٹی کی آنکھ بند کرکے حمایت کیا کرتے تھے، آج سوال پوچھ رہے ہیں کہ ’’بی بی، تم تو بڑے تیس مار خاں (مسٹر سیکوریٹی کا ترجمہ) بنتے تھے اور عوام کے تحفظ کا بلند بانگ دعویٰ کرتے نہیں تھکتے تھے، تمہارے اقتدار میں یہ کیا ہوا؟‘‘اِس پس منظر میں، وہ دِن دور نہیں جب اُن کی یہ دیوانگی اُنہیں لے ڈوبے گی۔ جس دن ایسا ہوگا اُس دن اُنہیں امریکہ بھی بچا نہیں پائے گا جو اِس وقت اُن کے پیچھے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑا ہے اور اُن کی شیطنت میں برابر کا ذمہ دار ہے۔ اس پشت پناہی کے سبب بائیڈن بھی معتوب ہیں جن کے عوام غزہ پر مسلط کی گئی جنگ سے نالاں ہیں اور اب تک کئی مظاہرے کرچکے ہیں۔ کیا اتنا سب ہونے کے باوجود نیتن یاہو کی دیوانگی اور جنگی جنون کم نہیں ہوگا؟ اس کا امکان کم ہے مگر ایک بات طے ہے۔ اُن کے عوام ہی اُنہیں سبق سکھائینگے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK