Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

سرشٹی کا انتم دِوس

Updated: March 10, 2025, 3:31 PM IST | Abuzar | Mumbai

گھر اور کھیتی کے سارے کام ختم کر کے وہ اپنے چہیتےکام کی طرف چلا۔ آٹھویں جماعت میں پڑھتی اس کی بڑی لڑکی اِس کام کو ’چہیتا پروجیکٹ‘کہتی تھی۔ زمین قریب تیس فٹ کھودی جا چکی تھی۔

Photo: INN.
تصویر: آئی این این۔

گاؤں کے اکلوتے ہینڈ پمپ سے پانی لاتے ہوئے کِسنا کی سائیکل خراب ہوئی بھی تو کہاں ! ایک مسجد کے سامنے۔ چین چڑھاتے چڑھاتے اْس نے لاؤڈ سپیکر پر واعظ کے کُچھ الفاظ سنے، ’’... اگر تم نے ارادہ کیا ہے کہ آج کھجور کا ایک پودا لگاؤ گے، اور پھر تمہیں پتہ چلے کہ کل قیامت آنے والی ہے ... تو پھر بھی پودا لگاؤ ...‘‘
اسکے آگے کیا کہا گیا اُس نے نہ سنا اور نہ ہی سننے کی زحمت کی۔ چین چڑھ چکی تھی اس لئےوہ جلدی جلدی پیڈل مارتا گھر کی طرف چل پڑا۔ 
گھر اور کھیتی کے سارے کام ختم کر کے وہ اپنے چہیتےکام کی طرف چلا۔ آٹھویں جماعت میں پڑھتی اس کی بڑی لڑکی اِس کام کو ’چہیتا پروجیکٹ‘کہتی تھی۔ زمین قریب تیس فٹ کھودی جا چکی تھی اور آج اُس نے ارادہ کر لیا تھا کہ اس پتھر کو بھی مات دے کے مزید پانچ فٹ تو کھود ہی لےگا۔ 
کدال کا پہلا وار کیا ہی تھا کہ اُس کے چھوٹے بیٹے نےآواز لگائی کہ ماں بلا رہی ہے۔ ڈاکیہ آیا ہے۔ ڈاک تھی ریلوے کی طرف سے کہ اُسکی زمین ایکوائرکی جائے گی اورمناسب معاوضہ دیا جائےگا۔ 
کئی مہینوں کی کشمکش کا حتمی فیصلہ ہوا۔ سارے گاؤں والوں کو نوٹس ملا تھا اور سب خوش تھے۔ اُس نے بھی بھگوان کا شکر ادا کیا۔ اب اُنہیں اس بنجر زمین کی قیمت مل رہی تھی۔ اب سب نئی زرخیز زمینیں خریدیں گے۔ 
دوپہر کھانے کے بعد وہ کدال لے کے گھر سے نکلا تو بیوی نے پوچھا، ’’کہاں ؟‘‘اُس نے جواب دیا، ’’وہیں، کنواں کھودنے۔ ‘‘
بیوی نے کہا، ’’اب کیوں ؟ کیا ضرورت ہے محنت کی! اب زمین تقریباً حکومت کی ہے۔ ‘‘’’ابھی ہوئی نہیں ہےنا؟ ‘‘ اُس نے جواب دیا۔ ’’مجھےمت روکو۔ میں نے ارادہ کر لیا ہے۔ ‘‘’’کیسا ارادہ؟ جو پانی اتنے برسوں میں نہیں نکلا، اب کیا ...؟‘‘اس نے کوئی جواب نہیں دیا اور چل پڑا۔ 
کنویں پر پہنچ کر اُس نے پہلے تو پسینہ پوچھا اور بھگوان کا نام لے کے پوری قوت سے کدال چلا دی۔ اُسے نکالنے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ دو بڑے اور سپاٹ پتھروں کی دراڑ میں کدال پھنس گئی ہے۔ کُچھ منٹوں میں ہی اُس کے دانتوں تلے پسینہ آ گیا۔ ہمیشہ سے کڑی محنت کرنے سے اُس کے جسم کے ایک ایک ریشے میں اب تک جمع کی ہوئی وہ طاقت آج اس کُدال کو نکالنے میں صرف ہوتی نظر آئی۔ پھر ہاتھوں پیروں کی پوری طاقت، سینے میں بھری طوفانی سانسوں اور زبان پر بھگوان کے نام کے ساتھ جو کھینچا تو کدال باہر نکل ہی آئی۔ 
اورکدال کے ساتھ اُوپر آئی پانی کی ایک لکیر۔ 
وہ رک گیا اور ہانپتا ہوا حیرت سے اُس لکیر کو دیکھنے لگا۔ پانی آہستہ آہستہ بڑھتا رہا۔ پھر غیر یقینی سوچ کے ساتھ اُس نے آہستہ سے انگلی کو پانی میں ڈالا اور چکھا۔ پانی میٹھا تھا!
وہ خوشی سے رو پڑا اور آنسو گراتے ہوئے زور زور سے کدال چلانے لگا۔ پانی جمع ہوتا چلا گیا۔ کچھ ہی منٹوں میں پانی تہہ سے دو فٹ اوپر تک جمع ہو گیا تھا۔ یقین نہیں ہوتا تھا تو بار بار چکھتا بھی جاتا ... صاف شفاف میٹھا پانی!
وہ روتا ہنستا ’’پانی مل گیا، پانی مل گیا‘‘چیختا دوڑتا ہوا گھر پہنچا اور چھوٹے بچے کو اُچھال اچھال کے ناچنے لگا، ’’پانی مل گیا، پانی مل گیا۔ ‘‘ بڑی بیٹی نے پہلے تو حیرت سے اُسے دیکھا اور اپنی کتابیں چھوڑ کے كسنا کے ساتھ ’’پانی مل گیا، پانی مل گیا‘‘ چیختے ہوئے ناچنے لگی۔ 
بیوی کا منہ کھلا رہ گیا تھا۔ اپلے بناتے بناتے ہنستے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئی اور گوبر سے سنے دونوں ہاتھوں کو لئےساس کو خوش خبری دینے گھر میں داخل ہو گئی۔ ’’پانی مل گیا، پانی مل گیا‘‘ سن کے ساس بے اختیار ہنس پڑی اور اپنی خوشی کا مزید اظہار بہو کو گوبر بھرے ہاتھ گھر میں لانے کی پاداش میں جھاڑو پھینک کر مارنے سے کیا۔ 
 کچھ ہی دیر میں سارے گاؤں والے کنویں کے پاس جمع ہو کر `پانی، پانی کر رہے تھے، پی رہے تھے، اُسے مبارک باد دے رہے تھے۔ 
اگلے دن کلکٹر کے دفتر سے آدمی آئے اور رپورٹ بنائی، تصویریں لیں، کسنا کی دستخط وغیرہ لئے۔ کچھ ہفتوں کے بعد جب سارے لوگوں کی زمینوں کی قیمت کا اعلان ہوا تو کسنا کی زمین کی قیمت دوگنی طے کی گئی۔ 
اس کی بیوی نے پوچھا، ’’اُس دِن اگر تم ہاتھ چھوڑ کے گھر پر بیٹھ جاتے تو؟‘‘’’نہیں، ‘‘ اُس نے کہا، ’’میں ہاتھ چھوڑ کے نہیں بیٹھتا۔ اُسی دن میری سائیکل خراب ہوئی تھی ...‘‘
بیوی حیرت سے اُسے دیکھنے لگی، ’’سائیکل ...؟‘‘اس نے کہا، ’’... تو میں نے سیکھا تھا کہ تم نے اگر ارادہ کیا ہے کہ آج تمہیں پودا لگانا ہےاور پھر پتہ چلے کہ کل سرشٹی کا انتم دِوَس ہے ... ... تو بھی پودا لگاؤ۔ ‘‘بیوی نے کہا، ’’میں سمجھی نہیں۔ ‘‘ اس نے کہا، ’’شکر ہے میں وقت پر سمجھ گیا تھا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK