چاول ہندی لفظ ہے جسے مراٹھی میں ’تاندوڑ‘ یا ہندی میں ’ بھات‘ کہا جاتا ہے۔ یہ سفید غلّہ دھان کے چھلکوں کو دور کرنے سے بر آمد ہوتا ہے۔ دھان دلدلی زمین میں اگائی جاتی ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں چاول بڑے پیمانے پر کھایا جاتاہے دیگر ریاستوں میں دال، گوشت، سبزی چپاتی باجرے یا جوار کی روٹی کے بعد چاول استعمال کیا جاتا ہے۔
چاول ہندی لفظ ہے جسے مراٹھی میں ’تاندوڑ‘ یا ہندی میں ’ بھات‘ کہا جاتا ہے۔ یہ سفید غلّہ دھان کے چھلکوں کو دور کرنے سے بر آمد ہوتا ہے۔ دھان دلدلی زمین میں اگائی جاتی ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں چاول بڑے پیمانے پر کھایا جاتاہے دیگر ریاستوں میں دال، گوشت، سبزی چپاتی باجرے یا جوار کی روٹی کے بعد چاول استعمال کیا جاتا ہے۔ بازار میں چاول کی متعدد اقسام مختلف داموں پر دستیاب ہیں۔ ان میں موٹا، لمبا، باریک، کنی یا باسمتی چاول مشہور ہیں۔ چاول انواع و اقسام کے نسخوں سے بنایا جاتا ہے۔ ابُلا، بگھارا، زیرا، دال کھچڑی، مونگ کھچڑی اوردال چاول عام ہیں جو امراء و غرباء کی مرغوب اور رزود ہضم غذا ہے۔
چاول کا پلاؤ ملک کے گوشہ گوشہ میں پسند کیا جاتا ہے۔ پلاؤ فارسی لفظ ہے۔ چاول میں گوشت مسالے ملاکر پلاؤ بنتا ہے۔ سادہ ُپلائو کھڑا مسالے، مٹن، بیف، چکن، سبزی، طہاری، افغانی، کشمیری، مچھلی، جھینگا پلاؤ ہر خاص و عام کی پسند ہیں۔ پلاؤ کی ترقی یا فتہ شکل بریانی ہے جسے لذتِ کام ودہن کے امتحان کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے۔ بریانی چاول گوشت اور مسالے کی آمیزش کانام ہے جس میں بیل، بکرا، بھینس یا مرغ کاگوشت استعمال ہوتا ہے۔ بریانی کو حیدرآبادی، لکھنوی، سنہری، یخنی، دم، خشکا، نیم برشت جیسے ناموں سے یاد کیا جاتاہے ان میں ہرنسخہ کی لذت منفرد اور خوب تر ہوتی ہے۔ بریانی میں پیاز اور دہی کا ستعمال کیا جاتا ہے جس سے وہ جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ پیاز سے بریانی میں ہلکی مٹھاس اور دہی سے پھیکا پن پیدا ہوتا ہے۔ بریانی بنانے یا پکانے کے ماہر ین حیدرآباد دکن اور اتر پردیش کے نواحی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ دیگر ریاستوں میں بریانی بنانے اور کھانے کا رواج عام ہوتا جارہا ہے مگر ان علاقوں کے باورچی بریانی بنانے کے نام پرپلاؤ بنا ڈالتے ہیں۔
طہاری، پلاؤ وغیرہ بنانے کے لئے بڑی دیگوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر بریانی کے لئے چھوٹی چھوٹی دیگیں درکارہوتی ہیں۔ جن میں چاول، گوشت اور مسالے کی پرتیں جمادی جاتی ہیں۔ برار کے خطہ میں طہاری، قلیہ مانڈہ کا رواج عام ہے۔ یہ مسورکی دال سے بنتی ہے جو قدرے ترش ہونے کے سبب ثقیل ہوتی ہے۔ ودربھ کے ناگپور اور وردھا جیسے اضلاع میں ماضی بعید میں لذت داردالچہ بنتا تھا مگر اب نسل نو بھی بریانی پر فر یفتہ ہے۔ دالچے میں خوشبودار گاڑھی دال کو گوشت کے ساتھ بنایا جاتا ہے اور چاول پرڈال کر کھاتے ہیں۔ ممبئی اور مدھیہ پردیش میں قورمہ نان بھی مشہور غذا ہے۔ القصہ !قلیہ مانڈہ، قورمہ نان، طہاری، پلاؤ یا دالچہ کھانے والوں کو اگر ایک بار بریانی مل جائے تو ظالم چُھٹتی نہیں ہے منہ سے لگی ہوئی!اور یہ بھی مبنی برحقیقت ہے کہ چاول یا اس سے بننے والے نسخے ہر خاص وعام، امیر و غریب بلکہ بلا تفریقِ مذہب، قابلِ قبول جسے گوشت خور مزے لے لے کر کھاتے ہیں۔