Inquilab Logo

افطار پارٹیوں کا دور دورہ

Updated: March 25, 2024, 11:23 AM IST | Mujtaba Hussain | Mumbai

ہمارے ایک جاپانی دوست جو ہر سال ہندوستان ااتے رہتے ہیں، اس بار آئےتو رمضان کے مبارک مہینہ میں آئے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

ہمارے ایک جاپانی دوست جو ہر سال ہندوستان ااتے رہتے ہیں، اس بار آئےتو رمضان کے مبارک مہینہ میں آئے۔ اب جو انہوں نے یہاں آتے ہی ہر محفل میں افطار پارٹی افطار پارٹی کا شہرہ سنا تو بولے ’’پچھلے سال جب میں یہاں آیا تھا تو کانگریس پارٹی، بھارتیہ جنتا پارٹی، کمیونسٹ پارٹی وغیرہ کا ذکر تو سنا تھا لیکن چند مہینوں میں آپ کے یہاں ایک نئی پارٹی نے غالباً بہت زور پکڑ لیا ہے۔ ‘‘ ہم نے کہا ’’آپ کا اشارہ غالباً بہوجن سماج پارٹی کی طرف ہے جسے آپ اپنے مخصوص جاپانی تلفظ کی وجہ سے بھوجن سماج پارٹی کہتے ہیں۔ ‘‘
  بولے ’’نہیں، میری مراد آپ کی نئی پارٹی افطار پارٹی سے ہے۔ خدا کی قسم، جب سے آیا ہوں ہر جگہ اس پارٹی کا ذکر سن رہا ہوں۔ کیا منشور ہے اس پارٹی کا؟‘‘ عرض کیا ’’وہی منشور ہے جو عموماً ہمارے یہاں کی ساری پارٹیوں کا ہوتا ہے، یعنی کھاؤ اور موج اڑاؤ۔ ‘‘ پھر بھی ہم نے ان کے غیرملکی ہونے پر ترس کھا کر ان کی غلط فہمی رفع کی، انہیں سمجھایا کہ یہ سال بھر میں صرف ایک مہینہ کے لئے زور پکڑتی ہے پھر بھی ان پارٹیوں سے اچھی ہے جو پانچ سال میں ایک بار سرگرم عمل ہوجاتی ہیں۔ اگرچہ یہ کوئی سیاسی پارٹی نہیں ہے لیکن سیاستدانوں کے ہاتھوں اب اس پارٹی میں بھی سیاست کے جراثیم پیدا ہونے لگے ہیں۔ ‘‘
  ہمارے جاپانی دوست تو خیر غیرملکی ٹھہرے جو افطار اور سحری وغیرہ کی نزاکتوں کو کیا جانیں لیکن ہم تو ملکی ہیں بلکہ جن دنوں افطار پارٹیوں کا اتنا چلن نہیں تھا تو پابندی سے روزے بھی رکھتے تھے۔ (اب افطار پارٹیوں کی وجہ سے کبھی کبھی ناغہ ہوجاتاہے) سچ تو یہ ہے کہ ہمیں بھی ان افطار پارٹیوں میں افطار کم اور پارٹی زیادہ نظر آنے لگی ہے۔ 
  ابھی کل کی بات ہے، ہم ایک ہی دن میں چار افطار پارٹیوں میں مدعو تھے اور چاروں پارٹیاں ایسی تھیں کہ جن میں اگر ہم شرکت نہ کرتے تو ہماری سیاسی وفاداری مشکوک ہوجاتی۔ 
  اس دن گھر والوں نے سحری کے وقت ہمیں جگانے کی کوشش کی تو ہم نے یہ کہہ کر معذرت کر لی کہ آج اتفاق سے چار افطار پارٹیوں میں شرکت کرنی ہے۔ روزہ رکھیں گے تو نقاہت کے باعث ان چار پارٹیوں میں شرکت ناممکن ہوجائےگی۔ 
 اور پھر ہم نے ان چاروں افطار پارٹیوں میں کچھ اس طرح شرکت کی کہ ایک جگہ تو خالص عربی کھجوریں کھائیں، دوسری پارٹی میں دہی بڑوں اور کبابوں سے انصاف کیا، تیسری میں شربت روح افزاء سے اپنی روح اور پیٹ دونوں کو تازہ بہت تازہ کیا، پھر دلی کے جان لیوا فاصلوں کو پھلانگتے ہوئے جب چوتھی افطار پارٹی میں پہنچے تو یقین مانئے کہ دوسرے دن کے سحری کے وقت کے ختم ہونے میں بڑی مشکل سے دو تین گھنٹے باقی تھے۔ گویا سحری کے وقت افطار کیا اور علی الصبح گھر آکر جو سوئے تو پھر شام کے وقت ایک اور افطار میں جا کر ہمارے حساب سے سحری کھائی۔ دہلی میں سیاستداں بہت ہوتے ہیں اور ساری سیاسی پارٹیوں کے مرکزی دفاتر یہیں ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں سے ان سیاسی جماعتوں میں افطار پارٹیوں کے سلسلے میں ایک د وسرے پر سبقت لے جانے کی ایک دوڑ سی شروع ہوگئی ہے۔ ایسے میں عوام بے چارے کیا کریں ؟ انتخابات میں ووٹ دینے کا معاملہ تو خیر خفیہ ہوتا ہے لیکن افطار پارٹی میں تو جسمانی موجودگی ضروری ہوتی ہے۔ 
  لہٰذا ہم جیسے عوام افطار پارٹیوں میں شرکت کرتے کرتے ہلکان ہوئے جارہے ہیں۔ ابھی پچھلے ہفتہ کی بات ہے، ایک صنعتکار نے بھی ازراہ رواداری افطار پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔ جب انہیں پتہ چلا کہ عین اسی دن ایک مرکزی وزیر، ایک سیاسی پارٹی اور ایک سابق وزیر کی طرف سے بھی افطار پارٹیاں دی جارہی ہیں تو انہوں نے اپنے مدعوئین کی شرکت کو پکا کرنے کے لئے یہ پیغام بھجوایا کہ جو ہماری افطار پارٹی میں شرکت کرے گا اسے واپس ہوتے وقت ہماری کمپنی کے بنے ہوئے اسٹین لیس اسٹیل کے اعلیٰ پایہ کے توشہ دان (مالیتی پانچ سو روپیہ) میں سحری کے لوازمات بھی باندھ کر دیئے جائیں گے۔ ہمارے ایک دوست نے اس افطار پارٹی میں اپنے دو جوان بیٹوں کے ساتھ شرکت کی تھی چنانچہ واپسی پر اعلیٰ پایہ کے تین توشہ دان اپنے ساتھ لے آئے۔ کہہ رہے تھے کہ توشہ دان بہت مزے کے ہیں۔ 
 ہمارا ایک مشاہدہ یہ بھی ہے کہ عموماً ان افطار پارٹیوں میں وہی لوگ شرکت کرتے ہیں جو روزہ نہیں رکھتے۔ اس کا ثبوت ہمیں اس طرح ملا کہ ایک افطار پارٹی میں کئی اراکین پارلیمنٹ شریک تھے جنہیں حالیہ بجٹ پر بحث میں حصہ لینے کی خاطر فوراً پارلیمنٹ واپس جانا تھا۔ میزبان نے جب دیکھا کہ اکثر اراکین پارلیمنٹ کچھ کھائے پئے بغیر ہی واپس جانے کے خواہش مند ہیں تو انہوں نے اعلان کیا کہ جو لوگ روزہ دار نہیں ہیں اور جو کسی مجبوری کے تحت جلدی واپس جانا چاہتے ہیں وہ چاہیں تو افطار کے وقت سے پہلے ہی کچھ کھالیں، ان سے کوئی بازپرس نہیں کی جائے گی۔ 
  اس اعلان کا عام ہوناتھا کہ سارے لوگ کھانے پر ٹوٹ پڑے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ جب افطار کا اصل وقت آیا تو معزز میزبان تک موجود نہیں تھے، ہمارے علاوہ صرف دو بیرے تھے جو اس افطار پارٹی میں شریک تھے۔ بیرے بھی خوش تھے کہ انہیں اس دن اصل افطار پارٹی میں شرکت کا موقع ملا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK