پنج وقتہ نمازی تو ہیں الحمدللہ مگر تمہیں وہ بھی پسند نہیں ۔ جب نماز کا ارادہ کرتے ہیں وہاں تم کسی مشہور ناول کی یاد دلا دیتے ہو کہ اگلی قسط میں کیا ہو گا۔ یا پھر بازار میں کسی جگہ سیل کا منظر یاد دلا دیتے ہو کہ ہائے تم وہ برانڈیڈ سوٹ لینا بھول گئیں ۔
بتاریخ پانچ نومبر:کیا ہی قسمت جاگی ہے شیطان ملعون کی جو مابدولت تمہیں خط لکھ رہے ہیں ۔ سلام تو ہم تمہیں کرنے سے رہے۔ اس لئے ڈھیروں پھٹکار ہماری طرف سے اور ہم جیسے اللہ کے بندوں کی جانب سے۔ اب تمہیں کیا بتائیں کہ ہم پر ایسی کیا نوبت آن پڑی جو تم جیسے ملعون کو خط لکھنا پڑ رہا ہے۔ سب کے ساتھ ایک شیطان پیدا ہوتا ہے۔ پر ہمیں پتا نہیں کیوں ایسا لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ ایک نہیں دس شیطان پیدا ہوئے ہیں۔ صرف پیدا نہیں ہاتھوں پیروں میں آگے پیچھے پھرنے لگے ہیں ۔ کیوں بھئی ہمارے ساتھ ایسی دشمنی کیوں ؟ ہم نے ایسا کونسا نیک کام کیا تھا جو تم دشمنی پر اتر آئے۔ ایسی کٹر دشمنی کہ کوئی نیک کام کرنے سے ہی جاتے رہے۔ کسی نیک کام کا غلطی سے ارادہ بھی کرلیں تو تم آجاتے ہو وسوسہ ڈالنے۔
خیر خیرات ہی کو دیکھ لو۔ کبھی جو ایک دو روپیہ خیرات کی نیت سے نکالتے ہیں تو تم خیرات سے پہلے وسوسہ ڈالنے آ جاتے ہو کہ ’’بندہ تو ہٹا کٹا ہے اس کو خیرات دے کر تمہیں کونسا ثواب ملنے والا ہے ‘‘یا ’’یہ تو شکل سے اچھا خاصا لگ رہا اسے خیرات کی کوئی ضرورت نہیں ۔ ‘‘ یا کوئی خاتون ہو تو ’’برقعہ تو جدید ڈیزائن کا پہنا ہوا ہے۔ پریشان حال تو نہیں لگ رہی ضرور جھوٹ کہہ رہی ہوگی۔ ‘‘اور ایسے ہی ہزاروں وسوسے دل میں جو تم ڈال جاتے ہوتو جو ایک دو روپیہ خیرات کی نیت سے نکالے ہوئے ہو تے ہیں وہ بھی واپس پرس میں ڈال کر گھر آجاتے ہیں اور تم دور کھڑے ضرور مسکراتے ہوگے۔ پھٹکار ہو تمہاری ایسی مسکراہٹ پر
پنج وقتہ نمازی تو ہیں الحمدللہ مگر تمہیں وہ بھی پسند نہیں ۔ جب نماز کا ارادہ کرتے ہیں وہاں تم کسی مشہور ناول کی یاد دلا دیتے ہو کہ اگلی قسط میں کیا ہو گا۔ یا پھر بازار میں کسی جگہ سیل کا منظر یاد دلا دیتے ہو کہ ہائے تم وہ برانڈیڈ سوٹ لینا بھول گئیں ۔ اور کچھ نہیں تو سالن ہانڈی کا وسوسہ تو ہمیشہ ہی تیار رہتا ہے تمہارے پاس۔ شام کا سالن پکانا ہے کیا پکاؤ گی؟ اور ہم نماز میں سالن کی فکر کرنے لگ جاتے ہیں اور اگر سالن تیار ہی ہو تو نمک ڈالا تھا یا نہیں چولہا بند کیا یا نہیں ۔ دودھ تو ابل نہیں رہا یا چاول جل نا جائیں یہ سارے وسوسے جو ہماری نماز کی یکسوئی کو خراب کرتے ہیں وہ تمہارا ہی تو کیا دھرا ہوتا ہے ورنہ ہم تو بنے بنائے ولی تھے۔ وہ غالب نے کہا ہے نا ’’تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ باد ہ خوار ہو تا‘‘، تہجد پڑھ کر ہزار بار لوگوں کو کہنا کہ آج تہجد پڑھی ہے تو یہ دکھا وا کرنا تم نے ہی سکھا یا ہے ورنہ ہم تو معصوم تھے۔
اصل فساد کی جڑ تم ہو جو ہمیں نیک رہنے نہیں دیتے۔ فسادی کہیں کے۔ اب تم کہو گے کہ رمضان میں تو اللہ کی طرف سے قید کر دیا جاتا ہوں تب سارے فساد کون کرتا ہے۔ تم توقید ہوتے ہو لیکن وہ جو ہمارے ساتھ ’’ایک‘‘ہے جو سو کے برابر ہے اس کا کیا کریں ! ہم روزہ رہتے ہیں وہ روزہ میں دہی بڑے حلیم کھانے نکل جاتا ہے۔ کبھی جو روزہ کو روزہ جیسا رہنے دیا ہو۔ روزہ میں جو تھوڑا بہت تقویٰ حاصل کرتے ہیں وہ تقویٰ یہ ڈکار جاتا ہے اور ہم خالی خولی نام کے روزہ دار رہ جاتے ہیں اور اس وقت بھی تم یقیناً مسکرا تے ہوگے۔ قید میں رہ کر بھی تمہارا کام تو ہو ہی جاتا ہے پھر مسکراؤگے نہیں تو اور کیا کروگے۔ سو پھٹکار تمہاری مسکراہٹ پر۔
صورت تو تمہاری کبھی دیکھی نہیں نا دیکھنا چاہیں گے لیکن ہمیشہ لعنت ہی برستی ہوگی تمہارے چہرے پر اور قیامت تک برستی رہے کیونکہ صرف تمہاری وجہہ سے ہم کئی نیکیاں کرنے سے رہ گئے۔ کتنی نمازیں صرف تمہاری وجہہ سے ضائع ہو گئی ہو ں گی۔ وہ تم ہی ہوتے ہو نا جو جھوٹ بولنے پر ہمیں اکساتے ہو ورنہ ہم تو ہمیشہ سچ بولیں ۔ تم ہی ہمیں غیبت اور چغلی کو بھی فیشن بنا کر پیش کرتے ہو اور ہمارے دل سے اس کی برائی کو ختم کر تے ہو ورنہ ہم کبھی ان برائیوں کو نہیں اپناتے۔ چوری کی عادت تو نہیں مگر نمازوں میں چوری کرنا تم نے ہی سکھایا ہے ۔ نماز کے اراکین صحیح ادا نہ کرنا ایک قسم کی چوری ہی تو ہے جو تم ہم سے کرواتے ہو۔
اتنی ساری بری عادتوں میں ہمیں ملوث کر دیا اس کے باوجودہمیں ایسی خوش فہمی میں ڈال دیا کہ ہم جیسا نیک تو کوئی نہیں ۔ یہ بھی تو سب سے بڑا گناہ ہے جو تم ہم سے کرواتے ہو۔ خود کو نیک سمجھنا ہی تو شیطان کا یعنی تمہارا سب سے بڑا ہتھیار ہے اور اسی ہتھیار سے تم ہمیں زیر کرتے ہو یہ پتا ہے ہمیں ۔ لیکن تم سے بچنے کی ہزار کوشش کریں مگر تم اپنا وار خالی نہیں جانے دیتے۔ کئی بار لاحول بھی پڑھ لیتے ہیں مگر لگتا ہے کہ وہ بھی تم پر اثر نہیں کر رہا۔ شاید ہماری ہی زبان میں وہ اثر نہیں رہا یا تم زیادہ ڈھیٹ ہو گئےہو۔
ٹھیک ہے باتیں بہت ہو گئیں لیکن تم سے بات کرنا کون چاہ رہا۔ تم تو شیطان ملعون ہو۔ تم سے تو پناہ مانگنا ہے ہمیں اور یاد رکھنا ہم تمہیں ذلیل و خوار کر کے چھوڑیں گے۔ اگر تمہارے پاس سو طریقے ہیں ہمیں بھٹکانے کے تو تم سے بچنے کے ہمارے پاس بھی ہزار طریقے ہیں۔ تم تو دشمن نمبر ون ہو اور دشمنوں سے ہم کبھی غافل نہیں ہوتے ۔ ہم بھی اپنے سارے ہتھیار تیز کرتے رہتے ہیں کیونکہ یہ تو عمر بھر کا ساتھ ہے۔ ہمیں پتا ہے تم مرنے تک ساتھ رہوگے۔ اس کے آگے قبر میں آنے کی ضرورت نہیں۔ ہم وہاں تمہارا ساتھ بالکل بھی نہیں چاہیں گے۔ ہم یہی چاہیں گے کہ تمہاری ساری محنت پر پانی پھیر جائیں اور تم اپنے مذموم ناپاک مقصد میں کبھی کامیاب نا ہو اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ تم ہمیشہ ہمیشہ ناکام و نا مراد ہی رہو۔ آمین ثم آمین۔ فقط تمہاری دشمن
جوابی خط شیطان کا اپنی دوست کے نام
بتاریخ سات نومبر : تم مجھے بے شک دشمن کہو لیکن میں تمہیں اپنا دوست ہی کہوں گا کیونکہ دوست ہی تو ہر دم ساتھ رہتے ہیں جیسے میں تمہارے ساتھ رہتا ہوں ۔ تم نے کہا میں تمہیں خیر خیرات کرنے نہیں دیتا تو اس الزام پر انگشت بدنداں ہوں ۔ اس دنیا میں مجھ پر کیسے کیسے الزام لگائے جا رہے ہیں ۔ خیرات کرنے کا تو تمہارا خود کا دل نہیں کرتا۔ جو ایک دو روپیہ کی خیرات لے کر نکلتی ہو وہ بھی دنیا کو دکھانے کے لئے۔ کبھی جو اللہ کے لئے خیرات بھی دی ہو۔ میرا کام تو وسوسہ ہی ڈالنا ہے جو میں تندہی سے کرتا ہوں لیکن خیرات کرنے سے ہاتھ پکڑ کر کبھی جو روکا ہو لیکن تمہیں یہ الزام بھی میرے کھاتے میں ڈالنا تھا تو وہ ڈال دیا۔ اب رہی بات نماز کی تو سب سے پہلے تو تمہاری دوغلی بات کا نوٹس لوں ۔ تم نے کہا تم پنج وقتہ نمازی ہو ۔ اس کا اعلان کرنے کے لئے میں نے کہا تھا تمہیں ؟۔ نہیں کبھی نہیں۔ خود نمائی کا شوق تمہیں بچپن سے ہے ورنہ یوں کبھی نا کہتیں لیکن ساتھ ساتھ یہ کہ تمہاری نماز خراب کرنے میں آ جاتا ہوں تو نماز سے پہلے ناول پڑھنے کے لئے میں تو نہیں کہتا۔ دل میں ناولز پڑھنے کی لگن ایسی ہے کہ نماز کا وقت ہو تو ناول چھوڑ کر مارے بندھے مصلے پر جا کر کھڑی ہوتی ہو ۔ اب ایسے میں دل ناول میں نہیں تو کہاں اٹکے گا لیکن نہیں اس کا ذمہ دار بھی میں ہی ہوں ۔ واہ کیا کہنے! ایسی دوست کسی دشمن کو بھی نا دے۔
رمضان کی بات تو تم کرو ہی مت۔ رمضان میں تو ہمیں ایک ماہ کے لئے قید کردیا جاتا ہے، ہاں تم آزاد ہو تی ہو۔ جو چاہے کرنے کے لئے۔ روزہ میں جھوٹ، غیبت، چغلیاں تمہیں ہی کرنی ہو تی ہیں اور وہ ساری عورتیں ہی ہو تی ہیں۔ کیا وہ ساری غیبت تم مجھے سنانے کے لئے کرتی ہو؟ نہیں ! اس کا لطف تمہیں خود لینا ہو تا ہے۔ میں معصوم تو قید میں رو رہا ہوتا ہوں اور روزہ میں تم انسان وہ سارے کام جو ہمارے ذمہ ہوتے ہیں کر رہے ہو تے ہو اور پھر بھی پھٹکار ہم پر۔ لعنت بھی ہم پر ، واہ !
تم نے کہا کہ بنے بنائے ولی ہو تے اگر ہم نا ہوتے۔ سچ کہا بنے بنائے ولی ہی تو یہاں وہاں پھر رہے ہیں ۔ پیدائشی ولی تو کہیں نظر نہیں آتے۔ انداز تکبر اور خود نمائی کا شوق دیکھ کر تو لگتا ہے کہ آگے چل کر میرے پکے جانشین بنوگے لیکن جب بات گناہوں کی آتی ہے تو سارے الزام ہم پر۔ حج کے دوران رمی جمرات کا موقع یاد آگیا۔ اس دوران کچھ سیاسی لیڈر بھی ہمیں پتھر مار رہے ہو تے ہیں۔ جن کے پتھر سہتے ہم خود بھی شرماتے ہیں بلکہ ہم انہیں شرم دلاتے ہیں۔ تم نے کہا کہ ہم ہر جگہ وسوسہ ڈالنے آجاتے ہیں ۔ وہ تو آئیں گے کیونکہ یہی ہمارا کام ہے اور ہم اپنا کام پوری ایمانداری سے کرتے ہیں کوئی کوتاہی نہیں کرتے۔ ہمارے ذمہ جو کام ہے وہ ہم کر رہے ہیں مگر تم انسانوں کے ذمہ جو کام تمہارے رب نے دئیے ہیں وہ تم نے کبھی کئے ہیں ؟ کبھی کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لینا چاہئے۔ ہمارا کام صرف بھٹکانا ہو تا ہے مگر آگے جو بھی کرتے ہو وہ تم اپنی ذمہ داری سے کرتے ہو۔ اس میں ہمارا ہاتھ نہیں ہوتا۔ اس لئے ہم پر الزام تراشی کرنا بند کردو پلیز۔ تم نے کہا تم ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہو مگر یقین مانو ہم تمہیں اپنا بہت سچا دوست مانتے ہیں ۔ کیونکہ تم لوگ وہی کرتے ہو جو ہم کہتے ہیں ۔ وہاں جاتے ہو جہاں ہم جانے کے لئے کہتے ہیں ۔ یعنی تم ہماری ہی پیروی کرتے ہو۔ بجائے اپنے رب کی پیروی کرنے کے۔ تو دوست ہی ہوئے نا ہم دونوں ۔ تو پھر لعنت کیسی ؟پھٹکار کیسی ؟کیا کہا صورت نہیں دیکھنی تو مت دیکھو۔ ہمیں اپنا رخ روشن تمہیں دکھا کر کرنا کیا ہے۔ جب ہمیں بنا دیکھے ہی اتنی فرمانبرداری دکھاتے ہو توصورت دیکھ کر دکھا کر کرنا کیا ہے۔ اچھا اب بہت سارے کام یاد آگئے ہیں اور ان سب کاموں کو کرنے میں ہمیں مزہ بہت آتا ہے۔ ہم پہلے جو کام خود کرتے تھے اب وہ سارے کام تو سوشل میڈیا کر رہا ہے۔ اسی لئے ہم بھی سوشل میڈیا پر بہت فعال ہیں ۔ یوں تو آپ ہمیں فالو کرتے رہتے ہو لیکن اب وقت آگیا ہے کہ وہاں پر بھی ہمیں فالو کر لینا۔ اب اجازت چاہتا ہوں ۔ تمہارا دوست :شیطان