• Mon, 06 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شور

Updated: October 06, 2025, 3:34 PM IST | Tahir Anjum Siddiqui | Malegaon

رات کی تاریکیوں میں لپٹےآسمان سے اچانک ہی شوراٹھنے لگا....... ستاروں کی جھلملاہٹ سے عاری اور چاندنی سے مبرّا شور........ وہ شور دور کہیں آسمان کی تاریکیوں سے قریب آتا محسوس ہو رہا تھا.......لیکن اس شور کے تعاقب میں ڈھیر ساری چنگاریاں تھیں۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

رات کی تاریکیوں میں لپٹےآسمان سے اچانک ہی شوراٹھنے لگا....... ستاروں کی جھلملاہٹ سے عاری اور چاندنی سے مبرّا شور........ وہ شور دور کہیں آسمان کی تاریکیوں سے قریب آتا محسوس ہو رہا تھا.......لیکن اس شور کے تعاقب میں ڈھیر ساری چنگاریاں تھیں۔ پیلی، نیلی، سرخ اور نارنجی چنگاریاں اس شور کی ڈور میں بندھی چلی آرہی تھیں۔ایک ،دو ،تین    .....اور پے در پے بہت سارے دھماکوں کے شور کے ساتھ زمین کا سینہ فگار ہونے لگا. ........بہت سارے زندہ وجود چیتھڑوں میں تبدیل ہو گئے..... گھور اندھیری تاریکیوں نے دور ہٹ کر چیخ و پکار آگ، خون اور موت کا تماشہ دیکھنا شروع کردیا۔
چاروں طرف تاریکیاں پھیلی ہوئی تھیں....... ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گھور اندھیری تاریکیاں سارے جہان کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں......سنّاٹا تمام اطراف پاؤں پسارے ہوئے تھا....... تاریکی اور سناٹوں کے درمیان ایک وجود کو لیس دار رطوبت گھیرے ہوئے تھی۔ گھور اندھیری تاریکی میں سنی ہوئی رطوبت..... سناٹوں میں لپٹی ہوئی چپچپی رطوبت اس وجود کو جکڑے ہوئے تھی..... عجیب سی گرفت تھی اس کی....... وجود کے زور سے کمزور پڑتی..... لیکن زور ٹوٹتے ہی اپنی ساری توانائیوں، تاریکیوں اور سناٹوں کے ساتھ پھر اس وجود کو جکڑے چلی جا رہی تھی.......
 اس وجود کی آنکھوں کے بند پپوٹے بھی تاریکیوں سے ساز باز کر کے تاریکیوں میں مزید اضافہ کر رہے تھے....... اس کی آنکھوں کے بند پپوٹوں کے درمیان پتلیاں ناچ رہی تھیں....... اس کے اندر ایک کرن جھلک دکھا دکھا کر جوش میں اضافہ کر رہی تھی..... وہ انگڑائی لینے کی کوشش کر رہا تھا...... گھور اندھیروں میں لپٹی اور سناٹوں میں جکڑی چپچپاہٹ برابر اس وجود کو اپنے گرفت میں لیے ہوئے تھی۔ 
اس کی سانسیں گھٹتی چلی جا رہی تھی.......باہر تاریکیوں اور سناٹوں کا راج تھا۔  اس کے اندر ایک لاوا سا ابل رہا تھا....... اس کے وجود میں ایک کرن جھلک دکھا دکھا کر اس کے اندر جوش بھر رہی تھی...... وہ تیز سانسوں کے ساتھ اپنے وجود کے سر پر تنے آسمان کو چکنا چور کرنے کے لئے انگڑائیاں لینا چاہ رہا تھا........تاریک، خاموش اور چپچپی رطوبت مسلسل اسے گھیرے ہوئے تھی..... 
         اس نے اپنی بند آنکھوں کے پپوٹوں کے ساتھ سر اٹھایا اور اپنے وجود پر چھائے آسمان کی تاریکیوں کا پردہ چاک کرنے کے لیے اپنی ساری توانائی جھونک دی۔ایک ضرب.....دو ضرب       .....تین ضرب اور پھر اس کے وجود کے اندر پکنے والے لاوے نے پے در پہ ضربیں لگانے کا جوش بھر دیا۔ 
ایک کرن جھلک دکھا دکھا کر اس کے جوش میں اضافہ کر رہی تھی....... ضربوں کے شور سے اس کا سارا جہان لرز رہا تھا....... اس لرزیدہ جہان میں اس کا تنہا وجود بھی لرز رہا تھا....... اس کے وجود میں لاوا ابل رہا تھا........ لاوے کی گرمی جوش بن رہی تھی...... جوش ضربوں میں منتقل ہو رہا تھا...... ضربوں کی آوازیں گونج رہی تھیں...... گونج طاقت بن رہی تھی.... طاقت کا لاوا اُبل رہاتھا.......
 اچانک ہی آوازیں تبدیل ہو گئیں....... آسمان چکنا چور ہو گیا....... تاریکیاں روشن ہو گئیں....... بند پپوٹوں کے اندر ہی اندر اس کی آنکھیں چندھیا گئیں...... پپوٹوں کے عقب میں پتلیاں برابر ناچتی رہیں....... سنّاٹوں کی دیواریں مسمار ہو گئیں   شور سے کانوں کے پردے پھٹنے کے قریب ہوگئے......
 گھور اندھیری تاریکیوں میں لپٹی اور سناٹوں میں جکڑی چپچپاہٹ سے اس وجود کو نجات ملی...... آسمان کے شکنجے سے رہائی ملی....... زمین کی گرفت سے چھٹکارا ملا........ اور اس نے اپنے بند پپوٹوں کو کھولنے کے لیے زور لگایا........ بند پپوٹے وا ہوئے....... اس کی نظروں کے سامنے اور دور بہت دور تک نیلا آسمان پھیلا ہوا مسکرا رہا تھا...... اس کے پیروں کے نیچے زمین بچھی جا رہی تھی....... اس کی سانسوں کی گھٹن ختم ہو چکی تھی........ چپچپی رطوبت اس کے قدموں میں بکھری پڑی تھی۔
وہ اس چپچپاہٹ کو روندتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا۔وقت کی رفتار کے ساتھ وہ چپچپاہٹ بہت دور چھوٹ چکی تھی۔وہ ایک بلند و بالا پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھا اطراف کا جائزہ لے رہا تھا۔اس کا بدن تمام بندشوں سے آزاد تھا۔اس نے آزاد فضا کا جائزہ لیا۔فضا مسکرارہی تھی۔بانہیں کھولے اسے اپنی آغوش میں بھرنے کو بیتاب تھی۔اس نے ایک گہری سانس لی اور ایک جست کے ساتھ ہی پہاڑ کی چوٹی کو الوداع کہہ دیا۔اس کی اڑان کے شور سے سارا نیلا آسمان گونج رہا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK