• Mon, 06 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سپریم کورٹ میں چونکا دینے والا واقعہ: وکیل کی چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش

Updated: October 06, 2025, 5:03 PM IST | New Delhi

سپریم کورٹ آف انڈیا میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب ایک وکیل نے سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ وکیل نے چیختے ہوئے کہا کہ ’’سناتن کا اپمان نہیں سہے گا ہندوستان۔‘‘ تاہم، چیف جسٹس پرسکون رہے اور عدالتی کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت دی۔

Chief Justice of India (CJI) Justice BR Gavai. Picture: INN
چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) جسٹس بی آر گوائی۔ تصویر: آئی این این

سپریم کورٹ میں پیر کو ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا جب ایک وکیل نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ عینی شاہدین کے مطابق وکیل نے عدالت میں چیختے ہوئے کہا، ’’سناتن کا اپمان نہیں سہے گا ہندوستان،‘‘ اور اسی دوران جوتا پھینکنے کی کوشش کی۔ تاہم، چیف جسٹس گوئی اس دوران مکمل طور پر پرسکون رہے اور کہا، ’’براہ کرم دلائل جاری رکھیں، یہ چیزیں مجھ پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔‘‘ تاہم، سیکوریٹی اہلکاروں نے فوری طور پر مداخلت کرتے ہوئے وکیل کو قابو میں لیا اور عدالت سے باہر لے گئے۔

یہ بھی پڑھئے:اگست کے مقابلے ستمبر میں سروس سیکٹر کی سرگرمی کم رہی

ذرائع کے مطابق، یہ واقعہ اُس تنازع کے پس منظر میں پیش آیا ہے جو حال ہی میں مدھیہ پردیش کے کھجوراؤ میں بھگوان وشنو کی ۷؍ فٹ اونچی سرکٹی مورتی کی بحالی کے معاملے میں چیف جسٹس کے تبصرے کے بعد سامنے آیا تھا۔ مذکورہ مقدمے میں، چیف جسٹس نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’جاؤ اور خود بھگوان وشنو سے کہو کہ وہ کچھ کریں۔ تم کہتے ہو کہ تم بھگوان وشنو کے کٹر بھکت ہو، تو جا کر پوجا کرو۔ یہ جگہ آثارِ قدیمہ کا حصہ ہے اور اے ایس آئی کی اجازت ضروری ہے۔‘‘ ان تبصروں کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا، اور کئی صارفین نے چیف جسٹس پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام لگایا۔
دو دن بعد چیف جسٹس نے ایک کھلی عدالت میں وضاحت دیتے ہوئے کہا، ’’میرا کسی مذہب یا عقیدے کی بے عزتی کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ میں تمام مذاہب کا احترام کرتا ہوں۔‘‘ دریں اثنا، سپریم کورٹ کی سیکوریٹی یونٹ نے واقعے کی مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پی ٹی آئی کے مطابق، وکیل کی شناخت اور ممکنہ محرکات کے بارے میں مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔

سیاسی ردعمل
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے چیف جسٹس پر حملے کی کوشش کی شدید مذمت کی۔ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ میں عزت مآب چیف جسٹس آف انڈیا پر حملے کی کوشش شرمناک اور گھناؤنی ہے۔ یہ ہماری عدلیہ کے وقار اور قانون کی حکمرانی پر براہِ راست حملہ ہے۔‘‘ کھرگے نے مزید کہا کہ ’’جب ایک موجودہ چیف جسٹس، جو میرٹ، دیانت داری اور استقامت سے ملک کے اعلیٰ ترین عدالتی عہدے پر فائز ہوئے، اس طرح نشانہ بنائے جاتے ہیں تو یہ انتہائی پریشان کن پیغام ہے۔ یہ ایک ایسے شخص کو ڈرانے کی کوشش ہے جو آئین کے تحفظ کیلئے سماجی رکاوٹوں کو توڑ چکا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’یہ افسوسناک واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں نفرت، جنون اور تعصب نے کس طرح ہمارے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے:فرانسیسی وزیراعظم سیبسٹین لیکورنو نے حکومت بنانے کے ایک دن بعد استعفیٰ دے دیا

بھگوان وشنو کی مورتی کا پس منظر
گزشتہ ماہ سی جے آئی گوئی نے ایک عرضی مسترد کی تھی جس میں مدھیہ پردیش کے کھجوراؤ میں جواری مندر میں بھگوان وشنو کی ۷؍ فٹ بلند سرکٹی مورتی کی بحالی کی درخواست کی گئی تھی۔ عرضی گزار کا مؤقف تھا کہ مندر کے تقدس کی بحالی اور پوجا کی ازسرنو شروعات کیلئے مورتی کو بحال کرنا ضروری ہے۔ عرضی میں کہا گیا تھا کہ مورتی کو صدیوں پہلے مغل دور میں نقصان پہنچا تھا۔ چیف جسٹس نے عرضی مسترد کرتے ہوئے تبصرہ کیا تھا کہ ’’جاؤ اور خود دیوتا سے کہو کہ وہ اب کچھ کریں۔‘‘ یہی سوشل میڈیا پر بڑے تنازعے کا باعث بنا اور بعد ازاں چیف جسٹس کو وضاحت دینی پڑی۔
واضح رہے کہ یہ تاریخی مندر چندیلا حکمرانوں نے ۱۰۵۰ء سے ۱۰۷۵ء کے درمیان تعمیر کیا تھا، جو کھجورؤ کمپلیکس کا حصہ ہے۔ یہ اپنی شاندار فنِ تعمیر کے باعث یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK