وہ بڑی حیرت سے اپنے ننگے پیروں کو دیکھے جا رہی تھی.... حیرت اس بات پر تھی کہ بغیر چپل پہنے وہ کہیں نہیں جاتی.... اور پھر وہ روزمرہ کے سامان لینے نکلی تھی۔
EPAPER
Updated: May 22, 2025, 3:12 PM IST | Ayesha Ansari | Mumbai
وہ بڑی حیرت سے اپنے ننگے پیروں کو دیکھے جا رہی تھی.... حیرت اس بات پر تھی کہ بغیر چپل پہنے وہ کہیں نہیں جاتی.... اور پھر وہ روزمرہ کے سامان لینے نکلی تھی۔
وہ بڑی حیرت سے اپنے ننگے پیروں کو دیکھے جا رہی تھی.... حیرت اس بات پر تھی کہ بغیر چپل پہنے وہ کہیں نہیں جاتی.... اور پھر وہ روزمرہ کے سامان لینے نکلی تھی۔ اسے یاد آیا ہاں بازار لینے ہی بلڈنگ سے نکلی تھی۔ اچانک وہ اپنا بازار کا تھیلا ڈھونڈنے لگی۔ کپڑے کا مضبوط تھیلا ضرور لے جاتی۔ جب سے پلاسٹک کی تھیلیوں سے اس کا سامان بکھر کر گیا تھا وہ چوکنا ہوچکی تھی اور راستہ میں ہزیمت اٹھانی پڑی تھی.... اس کا تھیلا کہاں گیا۔
اس نے اطراف میں دیکھنا شروع کیا۔ وہ ایک باغ میں کھڑی تھی.... مختلف قسم کے پیڑ پودوں سے باغ بھرا ہوا تھا۔ اوپر کھلا آسمان اور ٹھیک سامنے سنگتروں سے لدا پیڑ تھا.... اس نے یک لخت ایک سنگترہ توڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ ایک نسوانی آواز پر چونک گئی، ’’کون ہیں آپ؟‘‘ مڑ کر دیکھا تو ایک خوش لباس خاتون کھڑی تھیں۔
’’جی! وہ....‘‘ اس سے جواب نہ بن پڑا۔
’’میرے ساتھ آئیے....‘‘
اور وہ خاتون کے پیچھے چل پڑی.... باغ خوبصورت اور وسیع آراضی پر پھیلا ہوا تھا.... انواع و اقسام کے پھولوں اور پھلوں سے باغ مہک رہا تھا.... اسے حیرت ہو رہی تھی کہ وہ اس باغ میں پہنچی کیسے؟ وہ یہاں کیا کر رہی ہے؟ تھوڑی ہی دیر میں وہ ایک نفیس بنگلہ نما مکان میں داخل ہوئے نفاست سے سجے ہوئے ایک کمرے میں داخل ہوئے۔
’’بیٹھئے....‘‘ خاتون نے صوفہ کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بیٹھ گئی۔ خاتون اس کو بیٹھنے کا کہہ کر چلی گئیں۔
وہ اب بھی حیرت زدہ تھی کہ یہاں تک پہنچی کیسے؟ یہ کون سی جگہ ہے؟ میں تو اپنے گھریلو سامان لینے نکلی تھی۔ وہ سوچوں میں غرق تھی کہ وہی خاتون پھر حاضر ہوئیں، ’’آپ نہا لیں.... کپڑے رکھ دیئے ہیں.... چلئے....‘‘ اس کی نگاہوں میں اب بھی حیرت تھی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے.... وہ بازار سے آکر یا گھر کے سارے کاموں سے نپٹ کر نہاتی ضرور تھی لیکن یہ مَیں کہاں ہوں؟
خاتون کی رہنمائی میں غسل خانے تک پہنچ گئی.... غسل خانے کا دروازہ بند کیا.... ٹائلس لگی دیوار کے اسٹیل کے پائپ پر کپڑے اور تولیہ رکھا تھا۔ سامنے ہی آئینہ تھا.... اپنا چہرہ دیکھتے ہی اس پر حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے.... چہرہ دھول سے اٹا ہوا تھا.... بال بکھرے ہوئے تھے.... گردن پر دھول کی تہ دکھائی دے رہی تھی.... یہ مجھے کیا ہوا؟ اس طرح میں گھر سے ہرگز نہی نکل سکتی.... اس نے برش کیا.... پیروں پر بھی دھول کی کالک دکھائی دے رہی تھی.... اس نے اچھے سے غسل کیا.... اور غسل خانے سے نکل کر پھر اسی کمرے میں آگئی....
صوفہ کے قریب ٹرالی پر نیٹ سے کھانا ڈھکا ہوا تھا۔ خاتون پھر کمرے میں داخل ہوئیں اور اس سے مخاطب ہو کر کہا، ’’آپ ناشتہ کر لیں.... اور گرم چائے پی لیں.... تھوڑی تھکان اتر جائے گی۔‘‘ اتنا کہہ کر خاتون چلی گئیں۔
وہ سوچنے لگی.... ناشتہ تو گھر سے کرکے نکلی تھی.... اس نے نیٹ ہٹایا.... آملیٹ.... کباب پراٹھے نفاست سے رکھے ہوئے تھے اور چھوٹے سے تھرماس میں چائے تھی.... اسے لگا اس کے پیٹ سے بھوک کی آواز آرہی ہے... اس نے کھانا شروع کیا.... گرم چائے پی کر سکون محسوس ہوا.... پیٹ بھرتے ہی صوفہ پر دراز ہوگئی.... آنکھ کھلی تو شام ہو چلی تھی....
’’اب کیسا لگ رہا ہے آپ کو؟ بہتر ہے؟‘‘ خاتون نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ پوچھا۔
’’جی!‘‘ اس نے اتنا ہی کہا۔
خاتون نے ایک بڑے سے مگ میں پھر چائے دی اور صوفہ سے لگی گدے دار کرسی پر بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لینے لگیں۔
اس نے کہا، ’’ایک بات بتائیں مَیں یہاں تک آئی کیسے؟ یہ کون سی جگہ ہے؟ مجھے اپنے گھر جانا ہے....‘‘ اتنا کہتے ہوئے اس کا سر بھاری ہونے لگا اور وہ پھر صوفہ پر لیٹ گئی۔
پرندوں کی آواز سے اس کی آنکھ کھلی.... دن چڑھ آیا تھا.... وہی خاتون پھر نمودار ہوئیں، ’’چلئے! فریش ہو کر ناشتہ کر لیں۔‘‘
فریش ہو کر کمرے میں آئی تو ناشتہ سجا ہوا تھا.... چائے پی کر اسے اچھا لگا۔ وہ پھر سوچ میں پڑ گئی کہ یہ میں کہاں ہوں.... وہ گھر کے کام کاج سے فرصت پاتی تو بچے کھانا، ناشتہ، چائے سب دے دیا کرتے.... لیکن یہ میں کہاں ہوں؟ اتنا عالیشان گھر ہرگز میرا نہیں تھا.... وہ ایک درمیانے طبقہ کی سیدھی سادی عورت تھی اور اپنی زندگی میں خوش تھی.... پھر یہ سب.... اسے لگتا وہ جب سوچنے لگتی ہے تو سر درد ہونا شروع ہو جاتا ہے اور نیند کا غلبہ ہوتا ہے۔
اب تین خواتین اور چار چھوٹے بچے داخل ہوئے.... ایک ضعیف خاتون تھیں.... ایک نوجوان لڑکی جو غالباً چہرے کی مماثلت سے خاتون کی بیٹی دکھائی دے رہی تھی.... وہ سب بھی بیٹھ گئیں.... اس کی طرف دیکھنے لگیں.... مَیں کہاں ہوں؟ یہ کون سی جگہ ہے؟ اس کا استفسار صحیح تھا.... مجھے اپنے گھر اپنے بچوں اور شوہر کے پاس جانا ہے وہ سب پریشان ہوں گے۔
’’ھمم....‘‘ خاتون نے لمبی سانس لے کر کہا، ’’آپ کو کچھ یاد نہیں؟‘‘
اس نے نفی میں گردن ہلائی۔
’’کل رات پوری دنیا میں زلزلہ آیا تھا.... زمین تہ و بالا ہوگئی.... تباہی تھی.... راستے بگڑ چکے ہیں.... لوگ لاپتہ ہیں.... امدادی کام چل رہے ہیں.... آپ بھی انہی میں سے ایک ہیں۔‘‘
اس نے کہا، ’’آپ میرے گھر والوں کو فون کر دیں، وہ مجھے لے جائیں گے یا آپ ان تک مجھے پہنچا دیں۔‘‘ اس نے ذہن پر زور دے کر اپنے شوہر کا فون نمبر یاد کیا۔ شوہر کا ہی نمبر یاد رکھتی.... وہ زندگی بھر کا ساتھی تھا.... شوہر تھا بھی جانثار.... اور اس نے بھی کبھی کوتاہی نہی کی تھی.... دونوں ایک دوسرے کے ہم راز.... ہم پیالہ، ہم نوالہ تھے.... اب اس کی آنکھیں چھلکنے لگی.... خاتون نے کہا، ’’نمبر بتائیں؟‘‘
اس نے نمبر بتا دیا.... خاتون نے فون کے اسپیکر پر سنایا، ’’اس روٹ کی سبھی لائنیں اس وقت کام نہی کر رہی ہیں.... بچاؤ کام چل رہے ہیں.... براہِ کرم ہمارا ساتھ دیں!‘‘