Inquilab Logo

عالمی بے حسی کے موجودہ ماحول میں ادب کے طلبہ کا کیا کردار ہونا چاہئے؟

Updated: November 12, 2023, 3:04 PM IST | Mubarak Kapdi | Mumbai

زندگی کے نشیب و فراز، سفاکی، ناانصافی اور ظلم... ان حالات میں سب سے زیادہ ادب کے طلبہ ہی متاثر ہوسکتے ہیں، پھر بھلا غزہ سے وہ کیوں کر متاثر نہیں ہوں گے؟

In the past few days, the children of Gaza tried to honor the dead rulers of the world by holding a press conference. Photo: INN
گزشتہ دنوں غزہ کے بچوں نے پریس کانفرنس کرکے دنیا کے مردہ حکمرانوں کو غیرت دلانے کی کوشش کی تھی ۔ تصویر : آئی این این

ہمارے سائنس، ٹیکنالوجی،معاشیات، نفسیات، ماحولیات اور عمرانیات کے یونیورسٹی سطح کے طلبہ اکثر نوٹس تیار کرتے رہتے ہیں ، جس کا مقصد بسا اوقات یہ ہوتا ہے کہ وہ مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے تیار ہو جائیں ۔ ادب کے طلبہ؟ اکثر سنجیدگی نہیں برتتےکیوں کہ معاشرے میں ایک خیال رائج ہوچلا ہے کہ ادب سے نوکری نہیں ملتی۔ سوچ کی اس اندھیر نگری سے ہمارے طلبہ کو نکلنا ضروری ہے۔ زندگی کے نشیب و فراز، اُتھل پتھل، سفاکی، ناانصافی اور ظلم ...ان سب سے ادب کا طالب علم متاثر نہیں ہوگا تو کون ہوگا؟ کسی ڈگری، کسی سند کیلئے نہیں بلکہ ادب کا طالب علم ہونے کا حق ادا کرنا ہے تو حالاتِ حاضرہ پر اُنھیں لکھنا ہوگا۔ بلاناغہ لکھنا ہوگا، یہ انسانی فریضہ بھی ہے اور خود ادب کے طلبہ کی شخصیت سازی کے لیے بھی ضروری ہے۔ ادب کے حقیقی طلبہ کیلئے اِن تخلیقات سے ذہنی سکون ملے گااور اطمینانِ قلب بھی۔
 ادب کے طلبہ کیلئے پہلے کالج میں وال میگزین یا نقش دیوار ہوا کرتے تھے۔ اظہارِ خیال کا وہ بڑا وسیلہ تھا۔ اب کئی کالجوں سے اردو کے شعبے ختم ہوگئے اور جہاں باقی ہیں وہاں پر نقشِ دیوار جیسی انتہائی موثر سرگرمی بھی دکھائی نہیں دیتی۔اسمارٹ فون کا اسکرین اب اُن سب کی جگہ لے چکا ہے، ادب کے طلبہ اس میڈیم کا اب استعمال کریں ۔ ادب کی ساری اصناف میں آج سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہورہی ہیں : مختصر افسانہ اور مختصر نظم۔ آج ہم اد ب کے طلبہ کو افسانچہ، مِنی کہانی یا یک سطری کہانی کیلئے ذہن سازی کرنا چاہیں گے۔
 اکتوبر میں فلسطین میں حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے بڑی سفّاکی سے غزہ پر حملے کئے اور لگتا تو یہ ہے کہ اُس نے سُپر پاور ملکوں کے ساتھ مل کر پورے فلسطین کو بے چراغ کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ فلسطین کے المیہ پر ہمارے کئی مشاہیرِ ادب کئی تخلیقات دنیائے ادب کو پیش کرچکے ہیں ۔ علّامہ اقبال، فیض احمد فیض، حسرت موہانی، احمد فراز، احمد ندیم قاسمی، ادا جعفری، ابن انشاء اور حبیب جالب وغیرہ نے صہیونی جبر کے شکار فلسطین پر دل چھولینے والے تحریریں اردو ادب کو دے چکے ہیں ۔ گزشتہ ایک ماہ سے ظلم و جبر کی جو تاریخ لکھی جارہی ہے اُس پر ادب کے ہمارے طلبہ کیا سوچ رہے ہیں ؟ ہم اُن کیلئے اِن کالموں میں ۲۴؍ایک سطری کہانیاں پیش کر رہے ہیں۔
 (۱) ہنستے مسکراتے بچّے، کھیلتے کودتے بچّے، اودھم مچاتے بچّے، اُچھلتے مچلتے بچّے، رینگتے دوڑتے بچّے، روتے بسورتے بچّے، کھلونوں سے بہلتے بچّے، تتلیوں کو پکڑتے بچّے، پھولوں سے باتیں کرتے بچّے... بس دیکھا نہیں جاتا۔ اِن کو خاموش کرنا ہے۔ 
 (۲) لوگ کہتے ہیں آدم خور ڈائنا سورہزاروں سال قبل اس دھرتی سے ختم ہوگئے تھے مگر وہ تو غزہ میں دوبارہ نمودار ہوگئے ہیں۔
 (۳ ) پتہ نہیں ہم بچّوں سے اِن میزائیل اور راکٹوں کی کیا دشمنی ہے، آخر یہ جنگ بچّوں کے خلاف پہلی عالمی جنگ کیوں بن گئی ہے؟ 
 (۴) تعزیت کیلئے دو منٹ کی خاموشی؟ آج تو ہمارے کئی زندہ حکمرانوں کیلئے بھی دو منٹ کی خاموشی ضروری ہوگئی ہے۔ 
 (۵) پیٹرو ڈالر دو، ہم اُنھیں میزائیل دے رہے ہیں ۔تمھیں بھی بیچیں گے۔ ہم تو بھئی تاجر ہیں۔ 
 (۶) پہلے لیگ آف نیشنز، پھر اقوامِ متحدہ، اب نیا جھانساکیا وجود میں آنے والا ہے؟ 
 (۷) فالج زدہ جسم کیسا ہوتا ہے، اُس میں درد کا احساس کیسے مرجاتا ہے، آج ہم چہارسُو دیکھ رہے ہیں۔
 (۸)مذمّت...قرارداد....احتجاج....لانگ مارچ.... وارننگ... نعرے.... انسانی زنجیر..... مشعل مارچ.....
 (۹) ’’انصاف دو‘‘ (ویٹو)، ’’ظلم روکو‘‘ (ویٹو)، ’’قتل عام بند کرو‘‘ (ویٹو).... یہ ویٹو تو نیا خُدا بن گیا ہے۔
 (۱۰) ۱۴۰؍کروڑ کی آبادی والے ملک میں بھی موم بتّی مافیا گونگی، بہری اور اندھی بنی ہے۔ 
 (۱۱) می لارڈ! یہ سارے بچّے دہشت گرد ہیں ، گزشتہ ۷۵؍برسوں سے یہ ہماری گولیوں ، راکٹ اور میزائیل کے جواب میں ہم پرمسلسل پتھر پھینک رہے ہیں۔ 
 (۱۲) فکر معاش،۹؍سے ۵؍بجے والا جاب، دوتین بیڈ روم کا گھر، جہیز، بینک بیلنس..... ہمیں کیا لینا دنیا میں کیا چل رہا ہے؟ 
 (۱۳) تنظیم حقوقِ انسانی، تنظیم حقوقِ اطفال، تنظیم حقوقِ نسواں ، تنظیم حقوقِ آزادی، تنظیم حقوقِ جمہوریت، تنظیم.... بس کرو بھائی۔
 (۱۴) اشتہار:۵۷؍ملکوں کے سربراہان کی ریڑھ کی ہڈّیوں کا علاج یاآپریشن کرنے کیلئے ڈاکٹروں کی ضرورت ہے تاکہ وہ رینگنا چھوڑیں اور چلنے کے قابل ہوجائیں ۔
 (۱۵) صوتی آلودگی، آبی آلودگی، فضائی آلودگی، ماحولیات کے ماہرین کہاں ہیں اور وہ جوہری آلودگی کیلئے کیا کرنے والے ہیں ؟
 (۱۶) ہمارے ابّا کیلئے تو ہر چیز ممکن ہے.... ہر بات... مگر ابّا بم اورمیزائیل کا مقابلہ کیوں نہیں کرتے، ہمارے ابّا کرسکتے ہیں ۔
 (۱۷) اسی مہینے گھر کے چار بچّوں کی سالگرہ ہے، وہ بچّوں پر بمباری ہورہی ہے نا اسلئے ان کی برتھ ڈے منانے اس مرتبہ ہال بُک نہیں کریں گے، صرف بلڈنگ میں دعوت دیں گے۔
 (۱۸) سُن بیٹاتمھیں نہیں لگتا ہے ناکہ تمہاری عبادتیں قبول نہیں ہوتیں مگر تمہاری ندامتیں ضرور قبول ہوں گی۔
 (۱۹) یہ ہمارے اہلِ خرد خاموش ہیں کہ کہیں ان کا وظیفہ، اُن کی روزینہ اُنہی بڑی طاقتوں سے تو نہیں آرہا ہے؟ 
 (۲۰) فطری ذہانت...مصنوعی ذہانت.... مجموعی ذہانت... عمومی ذہانت.... اِن سب سے خالی ہوگئے ہم اور بچّوں کو پڑھا رہے ہیں ’’ہم ہوں گے کامیاب....‘‘
 (۲۱)ٹیکنالوجی کے زعم میں ہمیں نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں ؟ ارے تاریخ پڑھ لو ہماری، ہوش ٹھکانے آجائیں گے کہ ہم کس تابناک تاریخ کے وارث ہیں۔
 (۲۲) یہ سائنس، یہ ٹیکنالوجی ہماری جوتی کی نوک پر، یہ راکٹ، یہ میزائیل کس کھیت کی مُولی ہیں ؟ بس یہ پڑھیں صبح شام ۵۰۰؍مرتبہ، اسے پڑھیں ، دوپہرمیں ۳۰۰؍مرتبہ، سہ پہر میں داہنے منہ کرکے اسے ۲۲۲؍ مرتبہ پڑھیں اور پھر بائیں منہ کرکے ۳۳۳؍مرتبہ.... غلبہ ہمارا ہی ہوگا ۔
 (۲۳) اسکول، اسپتال، پناہ گزیں کیمپ، ایمبولینس گاڑیوں پر بم... کچھ نیا کرو تاکہ یہ جنگ یادگار بن جائے، چلو قبرستان پر بھی بمباری کردو۔
 (۲۴) اُس جلسے میں جم غفیر میں ہم چار مقررین کو خطاب کرنا ہے: میں کہوں گا ’’ہم کو مٹاسکے یہ زمانے میں دم نہیں ‘‘آپ کو کہنا ہے: ’’سوبارلے چکا ہے تو امتحاں ہمارا‘‘ جناب آپ کہیں گے:’’ خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا‘‘ اور جناب آپ کو اس مصرعے کو کچھ یہ کہنا:’’ تیغ کیا چیز ہے، ہم توپ سے لڑجاتے تھے‘‘ اس کے بجائے آپ کو کہنا ہے: ’’راکٹ کیا چیز ہے ، ہم میزائیل سے بھی لڑجاتے ہیں۔‘‘ 
 (ہوم ورک: ادب کا ہر طالب علم موجودہ حالات پر کم و بیش ۵؍مختصر یا ایک سطری کہانیاں لکھیں اور ایک دوسرے سے شیئرکریں۔ دیکھتے ہی دیکھتے ہر شہر میں ہزاروں کہانیاں جنم لیں گی، ادب کے طلبہ اس طرح اپنی معاشرتی ذمہ داری ادا کرسکیں گے)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK