نتائج ظاہر ہونے کے بعد ممدانی نے کہا کہ میں نیویارک کے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی حمایت پر ان کا شکر گزار ہوں۔ ہم ایک ایسی شہری حکومت جیتیں گے جو محنت کش لوگوں کو ترجیح دے گی۔
EPAPER
Updated: July 02, 2025, 5:33 PM IST | New York
نتائج ظاہر ہونے کے بعد ممدانی نے کہا کہ میں نیویارک کے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی حمایت پر ان کا شکر گزار ہوں۔ ہم ایک ایسی شہری حکومت جیتیں گے جو محنت کش لوگوں کو ترجیح دے گی۔
ہند نژاد امیدوار ظہران ممدانی نے نیویارک شہر کے ڈیموکریٹک میئر پرائمری انتخابات میں زبردست جیت حاصل کی ہے۔ منگل کو نئے ووٹوں کی گنتی کے بعد، سابق گورنر اینڈریو کومو کے خلاف ممدانی کی شاندار فتح یقینی ہوگئی اور پرائمری انتخابات کا مرحلہ پار کرتے ہوئے وہ عام انتخابات میں پہنچ گئے۔ شہر کی رینکڈ چوائس ووٹنگ کے نتائج منگل کو جاری کئے گئے اور اس میں ممدانی کو کومو کے مقابلے ۱۲ فیصد پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔
نتائج ظاہر ہونے کے بعد ایک بیان میں ممدانی نے پرائمری میں ملنے والی حمایت پر شکر گزار ہونے کا اظہار کیا اور اپنی توجہ عام انتخابات کی طرف مبذول کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ منگل کو ڈیموکریٹس نے ایک واضح آواز میں بات کی اور کم مہنگائی والے شہر شہر، مستقبل کی سیاست اور بڑھتی ہوئی آمریت کے خلاف لڑنے سے نہ ڈرنے والے لیڈر کو فتح دلائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نیویارک کے ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد شہریوں کی حمایت پر ان کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہماری مہم کیلئے ووٹ دیا۔ میں اس اتحاد کو مزید وسعت دینے کیلئے پرجوش ہوں جب ہم ایرک ایڈمز کو شکست دیں گے اور ایک ایسی شہری حکومت بنائیں گے جو محنت کش لوگوں کو ترجیح دے گی۔
یہ بھی پڑھئے: نیویارک: ہمیں ارب پتیوں کی ضرورت بھی نہیں ہے: ظہران ممدانی
"نیویارک کے لوگ پاگل ہیں": ٹرمپ کا حملہ
دریں اثنا، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے نیویارک شہر کے میئر کے عہدے کے امیدوار پر اپنے حملے جاری رکھے اور انہیں "مکمل پاگل" قرار دیا۔ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:"سچ کہوں تو، میں نے سنا ہے کہ وہ مکمل پاگل ہیں۔" ٹرمپ نے مزید کہا کہ "میرے خیال میں نیویارک کے لوگ پاگل ہیں کیونکہ وہ اس راستے پر جا رہے ہیں۔ میرے خیال میں وہ سبھی پاگل ہیں۔ (ممدانی کی فتح کی صورت میں) ہمارے پاس ایک کمیونسٹ ہوگا... پہلی بار، واقعی ایک خالص، حقیقی کمیونسٹ۔ وہ (شہری انتظامیہ کے زیر انتظام) گروسری اسٹورز چلانا چاہتا ہے۔ ڈپارٹمنٹ اسٹورز۔ وہاں کے لوگوں کا کیا ہوگا؟ میرے خیال میں یہ پاگل پن ہے۔"
یہ بھی پڑھئے: ایلون مسک کی جلاوطنی پر غور کریں گے: ڈونالڈ ٹرمپ
ممدانی کے سیاسی نظریات اور ٹرمپ کا ردعمل
ڈیموکریٹک امیدوارم ممدانی فلسطین کے ایک پرجوش حامی اور اسرائیل کے ناقد ہیں۔ انہوں نے `اسٹوڈنٹس فار جسٹس ان فلسطین` کی بوڈوئن کالج شاخ کی مشترکہ طور پر بنیاد رکھی اور ۲۰۲۳ء میں، وہ غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس کے باہر بھوک ہڑتال میں بھی شریک ہوئے۔ ممدانی، جو خود کو ایک جمہوری سوشلسٹ بتاتے ہیں، نے اتوار کو این بی سی نیوز کو بتایا کہ میئر کو "تقریر کی نگرانی" نہیں کرنی چاہئے جب ان سے "انتقاضہ کو عالمی بنائیں" کے فقرے کی مذمت کرنے کو کہا گیا۔ اسی انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ملک میں ارب پتی ہونے چاہئےں، کیونکہ ایسی عدم مساوات کے لمحے میں یہ بہت زیادہ پیسہ ہے اور بالآخر، ہمیں اپنے شہر، اپنی ریاست اور اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ مساوات کی ضرورت ہے۔
منگل کو، ٹرمپ نے اپنے جھوٹے دعوے کو دہرایا کہ ممدانی ایک "کمیونسٹ" ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ خوفناک ہیں۔ وہ (ممدانی) ایک کمیونسٹ ہیں۔ میں کہتا ہوں، امریکہ میں کبھی سوشلزم نہیں آئے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ میرے خیال میں مجھے اس (ممدانی) کے ساتھ بہت مزہ آئے گا کیونکہ بہرحال اسے اپنے فنڈز لینے کیلئے اسی عمارت (وائٹ ہاؤس) آنا پڑے گا۔ پریشان نہ ہوں، وہ کچھ بھی لے کر نہیں بھاگے گا۔
یہ بھی پڑھئے: ظہران ممدانی کا پیغام : سب کیلئے یکساں سہولت ، سب کا یکساں احترا م
فلوریڈا میں امیگریشن پالیسی پر ایک گول میز کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے جب ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ ممدانی کو کیا پیغام دینا چاہیں گے جنہوں نے حال ہی میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کی گرفتاریوں کو روکنے اور صدر کے ملک بدری کے منصوبوں کی خلاف ورزی کرنے کا عہد کیا تھا، تو ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو ہمیں اسے گرفتار کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس ملک میں کسی کمیونسٹ کی ضرورت نہیں ہے، لیکن اگر ہمارے پاس کوئی ہے، تو میں قوم کی طرف سے اس پر بہت احتیاط سے نظر رکھوں گا۔
عام انتخابات
ممدانی، جنہوں نے ۲۴ جون کو پرائمری کی رات فتح کا اعلان کیا تھا، عام انتخابات میں موجودہ میئر ایرک ایڈمز کے ساتھ ساتھ آزاد امیدوار جم والڈن اور ریپبلکن کرٹس سلیوا کا مقابلہ کریں گے۔ کومو نے گزشتہ ہفتے پولز بند ہونے کے چند گھنٹوں بعد ہی شکست تسلیم کر لی تھی لیکن وہ عام انتخابات میں آزاد امیدوار پر حصہ لینے پر غور کر رہے ہیں۔