ٹرمپ نے امید جگائی، اطلاع دی کہ اسرائیل ۶۰؍ دنوں کی جنگ بندی پر راضی ہوگیا ہے، حماس بھی سنجیدہ
EPAPER
Updated: July 03, 2025, 1:13 AM IST | Washington
ٹرمپ نے امید جگائی، اطلاع دی کہ اسرائیل ۶۰؍ دنوں کی جنگ بندی پر راضی ہوگیا ہے، حماس بھی سنجیدہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غزہ میں ۶۰؍ دنوں کی عبوری جنگ بندی اور پھر جنگ کے خاتمے کی امید جگائی ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ۶۰؍ دن کی جنگ بندی کی شرائط پر راضی ہوگیا اور اب حماس کو بھی ان شرائط کو تسلیم کرلینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس (۶۰؍ دنوں کی جنگ بندی کے) دوران ہم جنگ کے خاتمے کیلئے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘‘
ڈونالڈ ٹرمپ نے کیا کہا ہے
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈيا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا ہے کہ ’’ اسرائیل نے۶۰؍روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کیلئے ضروری شرائط سے اتفاق کیا ہے، اس دوران ہم جنگ کے خاتمے کیلئے تمام فریق کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘‘جنگی بندی کی شرائط کی وضاحت کئے بغیر ٹرمپ نے کہاہے کہ انہیں امید ہے کہ حماس قطری اور مصری ثالثوں کی مدد سے طے پانے والی جنگ بندی کی شرائط کو قبول کر لے گا۔ ٹرمپ کے مطابق’’قطری اور مصری ثالث، جنہوں نے امن کی بحالی کیلئے بہت محنت کی ہے، حتمی تجویز پیش کریں گے۔ میں امید کرتا ہوںکہ مشرق وسطیٰ کی بھلائی کیلئے حماس اس ڈیل کو قبول کر لے گا کیونکہ (اگر ایسا نہ ہواتو ) اسے اس سے بہتر نہیں ملےگا بلکہ مزید بدتر ہی ملےل گا۔‘‘
حماس بھی جنگ بندی کیلئے سنجیدہ
یہ واضح نہیں ہے کہ جنگ بندی کن شرائط پر ہوگی تاہم حماس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا ہے کہ وہ اس تجویز پر سنجیدگی سے غور کررہاہے۔ جنگجو تنظیم کے ذمہ داران کے مطابق وہ مصالحت کاروں کے ساتھ مل کر سنجیدہ کوشش کررہے ہیں کہ سنجیدہ گفتگو ہو اور جنگ بندی پر اتفاق ہوسکے۔ حماس نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ وہ کسی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے اپنے لیڈروں ، جنگ میں شامل دیگر حامی گروپس اور عوام کےساتھ صلاح و مشورہ کریگا۔
حماس یقین دہانی بھی چاہتا ہے
واضح رہے کہ جنگ بندی کی شرائط چونکہ واضح نہیں کی گئی ہیں اس لئے جو بات منظر عام پر ہے وہ صرف اتنی ہے کہ ۶۰؍ دنوں کی جنگ بندی ہوگی اور اس دوران جنگ کو ختم کرنے کے بارے میں گفت وشنید ہوگی تاہم اسرائیل کے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے حماس اس پر پوری طرح بھروسہ نہیں کرسکتااس لئے وہ اس کی جانب سے یقین دہانی کا مطالبہ کررہاہے۔یاد رہے کہ مارچ میں جنگ بندی معاہدہ ہوگیا تھا جس میں اس نے جنگ کے خاتمے کیلئے بات چیت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر اچانک اس نے یکطرفہ طور پر جنگ شروع کردی جو اب تک جاری ہے۔
اسرائیلی مظالم میں شدت
ایک طرف جنگ بندی کی باتیں ہورہی ہیں دوسری طرف غزہ پر اسرائیل کے مظالم شدید تر ہوگئے ہیں۔ بدھ کو ایک دن کے حملوں میں اس خبر کے لکھے جانے تک مزید ۶۷؍ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ۵؍ ہفتوں میں بھوک سے ۶۰۰؍ افراد دم توڑ چکے ہیں۔ غزہ میں جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد ۵۷؍ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔