Inquilab Logo

جب چاند نے چندریان سے کہا ’جم جم آئیے!‘

Updated: August 24, 2023, 1:36 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بدھ، ۲۳؍ اگست کا دن قومی ہی نہیں ، عالمی تاریخ میں ایک اہم دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔ یہ دن وطن عزیز کو دُنیاکے نقشے پر ’’فاتح ِماہ‘‘ کے طور پر پیش کرنے والا دن ہے۔

Chandrayaan 3. Photo. INN
چندریان ۳۔ تصویر:آئی این این

بدھ، ۲۳؍ اگست کا دن قومی ہی نہیں ، عالمی تاریخ میں ایک اہم دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔ یہ دن وطن عزیز کو دُنیاکے نقشے پر ’’فاتح ِماہ‘‘ کے طور پر پیش کرنے والا دن ہے۔ اس اہم اور غیر معمولی سائنسی کامیابی پر ملک کے ایک ایک شہری کو بجاطور پر ناز ہے جس کا مظاہرہ گزشتہ روز دیر تک جاری رہا۔ چہار سو‘ جشن کا ماحول تھا۔ اِسرو کے سائنسداں اور ماتحت عملہ خوشی سے جھوم رہا تھا۔ وزیر اعظم جنوبی افریقہ میں تھے مگر اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر وہ بھی ملک کے عوام کی خوشیوں میں شریک ہوئے اور خطاب کیا۔ حکمراں جماعت کے لیڈران ہی نہیں ، اپوزیشن کے لیڈروں نے بھی ملک کے سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کی۔ یہ ایسی تاریخی کامیابی ہے کہ سرزمین وطن پر پیدا ہونے والے مستقبل کے شہری بھی جب چندریان۔۳ ؍ کے تاریخ ساز کارنامہ کے بارے میں پڑھیں گے اور سنیں گے تو اب سے پچیس سال بعد، پچاس سال بعد یا سو سال بعد بھی فخر کرینگے کہ وہ ایسی سرزمین پر پیدا ہوئے جس میں چاند کو تسخیر کرنے کی صلاحیت ہے۔شاید یہ بتانا ضروری نہیں کہ چاند کا قطب ِ جنوبی اب تک کسی بھی ملک کی رسائی سے باہر تھا۔ ہمارے سائنسدانوں نے وہاں تک پہنچنے کا خواب دیکھا اور اُسے شرمندۂ تعبیر کردیا۔یہ کامیابی کئی معنوں میں اہم ہے:
  اول تو یہ کہ محض چالیس دن میں سری ہری کوٹہ سے چاند کی جنوبی انتہا کو پہنچنا، دوئم معمولی (محض ۶۵۰؍ کروڑ روپے) صرفہ سے ایسے غیر معمولی سائنسی مشن کا حوصلہ کرنا اور پھر اسے پایۂ تکمیل تک پہنچانا، سوئم خود کر دکھانا یعنی ایسا نہیں کہ پہلے سے کوئی نظیر موجود تھی کہ کسی ترقی یافتہ ملک نے چاند کے جنوبی حصے کو فتح کیا تھا اور اُسی کے نقش قدم پر چل کر ہم نے بھی کرلیا، نہیں یہ ہندوستان کی اچھوتی کامیابی ہے اور چہارم یہ کہ چندریان ۳؍ میں نصب وکرم لینڈر پانچ آلات سے لیس ہے جو الگ الگ مشاہدات کیلئے مخصوص کئے گئے ہیں اور جن کے ذریعہ ہم دُنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں چاند کے بارے میں زیادہ سائنسی معلومات کے حامل ہونگے۔ یقینی طور پر اس کامیابی سے ہمارے سائنسدانوں کا، خلائی محققین کا اور خلائی تحقیق سے دلچسپی رکھنے والی نئی نسل کا حوصلہ بڑھے گا اور وہ خلاء کی نئی جہتیں تلاش کرنے میں کامیاب ہونگے۔ 
 چاند پر ہم سے پہلے جانے والےممالک چین، امریکہ اور سوویت یونین ہیں مگر ہماری کامیابی کئی زاویوں سے غیر معمولی اور دوسرے ملکوں کیلئے قابل رشک ہے کیونکہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہماری سائنسی تاریخ آریہ بھٹ سے شروع ہوکر سی وی رمن، ہرگوبند کھرانہ، سری نواس رامانجن، ہومی بھابھا، ڈاکٹر عبدالکلام، سالم علی، انیل کاکوڈکر اور کلپنا چاؤلہ سے ہوتی ہوئی جہاں پہنچی تھی وہاں سے آگے بڑھ رہی ہے اور اپنی فتح کا پرچم لہرا رہی ہے۔ ترقی پزیر ملک ہونے کے ناطے ممکن تھا کہ ہم بھی وسائل کی کمی کا رونا روتے مگر ہم نے وسائل کی کمی کو اپنی تحقیق، تدبر اور محنت سے پورا کرلیا چنانچہ ہم نے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ سوچا، زیادہ جستجو کی اور زیادہ غوروفکر سے کام لیا، نتیجہ یہ ہے کہ چاند کے جنوبی قطب نے ہمارے لئے دامن ِ دل کشادہ کردیا اور چندریان ۳؍ سے کہا تشریف لائیے۔ سائنسی تحقیق کی غیر معمولی حوصلہ افزائی ہو تو منزلیں اور بھی ہیں جو ہمارا انتظار کررہی ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK