Inquilab Logo

کون تمہارا استقبال کر رہا ہے اور تم کس کا استقبال کر رہے ہو؟

Updated: March 17, 2023, 11:36 AM IST | Muhammad Raza | Mumbai

رمضان کی آمد میں چند دن باقی ہیں۔ زیرنظر مضمون میں استقبال رمضان اور فضیلت رمضان احادیث کی روشنی میں بیان کی گئی ہے

Shopping is part of Ramadan preparation, not the whole preparation
شاپنگ رمضان کی تیاری کا حصہ ہے، مکمل تیاری نہیں


ماہِ رمضان اپنی عظمت و برکت ، رحمت و مغفرت  اور فضیلت و اہمیت کے اعتبار سے دوسرے تمام مہینوں سے ممتاز ہے۔ یہی وہ ماہ ہے جس میں قرآنِ مجید کا نزول ہوا ، یہی وہ ماہ ہے جس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنّم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں ، ماہِ رمضان کی فضیلت و اہمیت کی وجہ سے نبی کریم  ﷺ   رمضان کی آمد سے پہلے ہی اس کی تیاری شروع فرما دیتے تھے اور جب رمضان المبارک کا آغاز ہوجاتا  تو آپؐ کی عبادت و ریاضت ، ذکر و دعا اور تلاوتِ قرآن میں عام دنوں کی نسبت کافی اضافہ ہو جاتاتھا۔
حضور ﷺ رمضان المبارک سے اتنی زیادہ محبت فرماتے کہ اکثر اس کے پانے کی دُعا فرماتے تھے اور رمضان المبارک کا اہتمام ماہ شعبان میں ہی روزوں کی کثرت کے ساتھ فرماتے۔  ماہ رمضان کی اہمیت پر چند احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
lحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مبارک مہینے کو خوش آمدید کہہ کر اس کا استقبال فرماتے اور صحابہ کرامؓ سے سوالیہ انداز میں تین بار دریافت کرتے :’’کون تمہارا استقبال کر رہا ہے اور تم کس کا استقبال کر رہے ہو؟‘‘
حضرت عمر بن خطابؓ نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! کیا کوئی وحی اترنے والی ہے؟ فرمایا : نہیں۔ عرض کیا : کسی دشمن سے جنگ ہونے والی ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں۔ عرض کیا : پھر کیا بات ہے؟ آپ ؐ نے فرمایا :
’’بے شک اﷲ تعالیٰ ماہ رمضان کی پہلی رات ہی تمام اہلِ قبلہ کو بخش دیتا ہے۔‘‘
l حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جیسے ہی ماہ رجب کا چاند طلوع ہوتا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور یہ دعا فرماتے :’’اے اللہ! ہمارے لئے رجب، شعبان اور (بالخصوص) ماہ رمضان کو بابرکت بنا دے۔‘‘
’’حضرت اُسامہ بن زید رضی اﷲ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اﷲ! جس قدر آپ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اس قدر میں نے آپ کو کسی اور مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو رجب اور رمضان کے درمیان میں (آتا) ہے اور لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں حالانکہ اس مہینے میں (پورے سال کے) عمل اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل روزہ دار ہونے کی حالت میں اُٹھائے جائیں۔‘‘
l اُمّ المومنین حضرت اُمّ سلمہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مسلسل دو ماہ تک روزے رکھتے نہیں دیکھا مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان المعظم کے مبارک ماہ میں مسلسل روزے اس طرح رکھتے کہ وہ رمضان المبارک کے روزہ سے مل جاتا۔(نسائي، السنن، کتاب الصيام، ذکر حديث أبی سلمه فی ذلک)
ماہ شعبان ماہ رمضان کے لئے مقدمہ کی مانند ہے لہٰذا اس میں وہی اعمال بجا لانے چاہئیں جن کی کثرت رمضان المبارک میں کی جاتی ہے یعنی روزے اور تلاوتِ قرآن حکیم۔ علامہ ابن رجب حنبلی  ؒ’لطائف المعارف ‘ میں لکھتے ہیں :
’’ماہ شعبان میں روزوں اور تلاوتِ قرآن حکیم کی کثرت اِسلئے کی جاتی ہے تاکہ ماہ رمضان کی برکات حاصل کرنے کے لئے مکمل تیاری ہو جائے اور نفس، رحمٰن کی اِطاعت پر خوش دلی اور خوب اطمینان سے راضی ہو جائے۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے معمول سے اِس حکمت کی تائید بھی ہوتی ہے۔ حضرت انس ؓ شعبان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے معمول پر روشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’شعبان کے شروع ہوتے ہی مسلمان قرآن کی طرف جھک پڑتے، اپنے اَموال کی زکوٰۃ نکالتے تاکہ غریب، مسکین لوگ روزے اور ماہ رمضان بہتر طور پر گزار سکیں۔
جب رمضان کا مقدس مہینہ اپنی رحمتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوتا تو آپ ﷺ صحابۂ کرام کو مبارک باد اور خوشخبری دیتے ۔ سیدنا سیّدُنا ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں : اللہ پاک کے آخری نبیؐ نے اپنے صحابہ کو خوشخبری دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : تمہارے پاس برکت والا مہینہ آچکا ہے۔ اللہ پاک نے تم پر اس کے روزے فرض فرمائے ہیں اور تمہارے لئے اس مہینے کا قیام(یعنی نمازِ تراویح) سنّت ہے۔ جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جنّت کے دروا زے کھول دیئے جاتے ہیں ، جہنّم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں ، شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔‘‘
آئیے، سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کریں کہ اُس نے ہمیں ایک اور رمضان المبارک عطا فرمایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ عزم کریں کہ ہم اپنا رمضان اسی طرح گزاریں گے جیسا کہ حضور ؐ نے تلقین فرمائی ہے کیونکہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کا اسوہ زندگی کے ہر شعبے و شب و روز کے لئے بہترین اسوہ ہے اور  اسی پر عمل کرنے میں نجات اخروی وفلاح دارین ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK