Inquilab Logo

پوار،اڈانی کا دفاع کیوں کررہے ہیں؟

Updated: April 10, 2023, 1:09 PM IST | Mumbai

دی گرینڈ اولڈ مین آف دی انڈین پالیٹکس‘‘ کہلانے والے شرد پوار قومی سیاست کے ہر طرح کے نشیب و فراز اور سردوگرم کو قریب سے دیکھ چکے ہیں۔

photo;INN
تصویر :آئی این این

’دی گرینڈ اولڈ مین آف دی انڈین پالیٹکس‘‘ کہلانے والے شرد پوار قومی سیاست کے ہر طرح کے نشیب و فراز اور سردوگرم کو قریب سے دیکھ چکے ہیں۔ اُنہوں نے پل پل بدلتی اس دُنیا کو دیکھا ہی نہیں، اس کا حصہ بھی رہے ہیں۔ نصف صدی سے زیادہ کا تجربہ اُنہیں ایسی صف میں لے آتا ہے جہاں اب کم ہی لوگ رہ گئے ہیں۔ ان کا دم غنیمت ہے۔ اِس وقت وہ قومی سیاست میں ایسے منصب پر فائز ہیں جہاں نوواردان ِ ِسیاست ہی نہیں، خاصا تجربہ رکھنے والے بھی اُن کے مشوروں کے منتظر رہتے ہیں اور اُنہیں قبول کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ  پوار صاحب اُن کے گرو ہیں۔ 
 مگر، جو لوگ ان کا احترام کرتے ہیں اور اُن کے مشوروں کو قیمتی قرار دیتے ہیں وہ اگر کھلے طور پر نہیں تو نجی گفتگو میں ہی سہی، یہ بھی کہتے ہیں کہ پوار صاحب کے ذہن میں کیا ہوتا ہے اس کا اظہار وہ کبھی نہیں کرتے۔ اسی لئے اُن کے کسی بیان کا کیا مفہوم نکالا جائے اس پر وثوق سے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ بہت سے لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں اُن کے ذہن میں اُس کے برعکس چل رہا ہوتا ہے۔ اُن کی سرپرستی میں مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت نے جتنے بہتر طریقے سے اُمور اقتدار کو سنبھالا وہ اُن کے کارناموں کی فہرست میں درج ہوگا۔ اس سے قبل کا وہ کارنامہ بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا جب مہاراشٹر حکومت این ڈی اے کے ہاتھوں میں جاچکی تھی، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ حلف لے چکے تھے مگر پوار صاحب نے اس حکومت کو بیرنگ لوَٹا دیا۔ یہ شرد پوار ہی کرسکتے تھے۔ یاد کیجئے، اُس وقت اُنہوں نے کوئی اشارہ نہیں دیا تھا کہ وہ کیا سوچ رہے ہیں۔ 
 اسی لئے، اب جبکہ اُنہوں نے ہنڈن برگ کی رپورٹ، شیئر مارکیٹ کے نقصان، اڈانی گروپ کے شیئرس کے زوال اور کانگریس نیز اپوزیشن کی ۱۹؍ پارٹیوں کے احتجاج کو بالائے طاق رکھ کر اڈانی گروپ کا دفاع کیا ہے، تو یہ کہنا مشکل ہے کہ اُن کے ذہن میں کیا ہے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ اُنہوں نے کسی مصلحت کے تحت یہ موقف اختیار کیا ہے جو حالیہ دنوں میں تشکیل پانے والے اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچا سکتا ہے مگر بباطن اس دفاع کی حقیقت اور اصلیت کیا ہے  یہ شرد پوار ہی جانتے ہیں۔ اس سلسلے میں ہم اُن لوگوں کے ساتھ ہیں جو یہ دیکھ رہے ہیں کہ پوار کے بیان سے مرکزی حکومت اور حکمراں جماعت کو راحت ملی،فائدہ پہنچا ہے جس نے ہر ممکن کوشش کی کہ اڈانی کے موضوع پر پارلیمنٹ میں ایک منٹ بھی بحث نہ ہو۔ بجٹ اجلاس ختم ہوگیا مگر اپوزیشن کے مسلسل مطالبہ کے باوجود ایک دن بھی اس موضوع پر بحث نہیں ہونے دی گئی۔ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہندوستانی پارلیمانی تاریخ کا یہ پہلا موقع تھا جب حکمراں جماعت کے اراکین پارلیمنٹ نہ چلنے دینے کے مقصد سے خود احتجاج کررہے تھے۔ 
 اڈانی کے دفاع کے اسباب پر روشنی ڈالنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اکثر لوگ جانتے ہیں کہ کارپوریٹ دُنیا سے شرد پوار کے تعلقات کافی گہرے رہے ہیں۔ یہ برس دو برس کی بات نہیں، طویل عرصہ کا قصہ ہے مگر سوال یہ ہے کہ خصوصی انٹرویو دینا کیا ضروری تھا؟ پوار صاحب خاموش بھی تو رہ سکتے تھے، اس موضوع پر کوئی بات ہی نہ کرتے!  شاید اس پر سے پردہ اُٹھنے میں ابھی وقت ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK