Inquilab Logo

ڈاٹا کیوں نہیں ہے؟

Updated: September 19, 2020, 9:44 AM IST | Editorial | Mumbai

لوک سبھا میں اراکین پارلیمان (کے ناواسکانی، سریش نارائن دھانورکر اور ادُور پرکاش) کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر محنت کا یہ جواب بے حد افسوسناک ہے کہ حکومت کے پاس اُن مہاجر مزدوروں کی کوئی تفصیل (ڈاٹا) موجود نہیں ہے جو لاک ڈاؤن میں اپنے وطن پہنچنے کی تگ و دَو کے دوران فوت ہوئے۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

لوک سبھا میں اراکین پارلیمان (کے ناواسکانی، سریش نارائن دھانورکر اور ادُور پرکاش) کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر محنت کا یہ جواب بے حد افسوسناک ہے کہ حکومت کے پاس اُن مہاجر مزدوروں کی کوئی تفصیل (ڈاٹا) موجود نہیں ہے جو لاک ڈاؤن میں اپنے وطن پہنچنے کی تگ و دَو کے دوران فوت ہوئے۔ اس ضمن میں یہ بھی دریافت کیا گیا تھا کہ کیا حکومت نے اُن کے ورثاء کو کوئی معاوضہ دیا ہے؟وزیر محنت کا جواب تھا کہ چونکہ کوئی تفصیل ہی موجود نہیں ہے اس لئے معاوضہ دینے کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔ وزیر محنت نے یہی جواب کہ ’’کوئی تفصیل نہیں ہے یا نہیں رکھی گئی‘‘ اُس وقت بھی دیا جب یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ کووڈ۔۱۹؍ سے پیدا شدہ بحران میں کتنے مزدوروں نے روزگار گنوایا۔وزیر محنت کے یہ جوابات سیاسی بے حسی کے غماز ہیں ۔ یہ حیران کن ردعمل ایک ایسی حکومت کے اہم وزیر کی جانب سے ظاہر کیا گیا ہے جس نے ہمیشہ غریبوں اور معاشی طور پر کمزور عوام کے مفادات کی دُہائی دی ہے۔
  مئی ۲۰ء میں جب کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں سخت ترین لاک ڈاؤن جاری تھا، وزیر اعظم مودی نے ملک سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سماج کے تین طبقات (مالی طور پر پسماندہ عوام، مہاجر مزدور اور کسان) نے بڑے صدمات اُٹھائے ہیں اس لئے انہیں سہارا اور طاقت دینے کی کوشش ملک کا فرض ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمارے لئے قربانیاں دی ہیں ۔ وزیراعظم نے سماج کے ان کمزور طبقات میں خوانچہ فروشوں ، گھریلو ملازمین، ماہی گیروں اور مویشی پالن کی ذمہ داری نبھانے والوں کا بھی ذکر کیا اور کہا تھا کہ کام پر ان لوگوں کی غیر موجودگی کو پورے ملک نے محسوس کیا ہے۔ 
 کیا سہارا اور طاقت دینے کا وعدہ محض وعدہ تھا؟ جب حکومت کے پاس مہلوکین کی تفصیل ہی نہیں ہے تو اُن کے پسماندگان کو معاوضہ کی شکل میں سہارا اور طاقت کیسے ملے گی جبکہ وزیر اعظم نے تو مذکورہ پیشوں سے تعلق رکھنے والی وسیع تر آبادی کو سہارا اور طاقت دینے کا عزم کیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ معاملہ فوت ہونے والے مزدوروں تک محدود نہیں ، حکومت کے پاس اُن تمام مزدوروں کا ڈاٹا نہیں ہے جو بغرض روزگار ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقل ہوتے ہیں ۔ 
  اگر تفصیل نہیں تھی تو خالی خولی جواب دینے کے بجائے کیا یہ ضروری نہیں تھا کہ وزارتِ محنت کے افسران ڈاٹا کلیکشن پر مامور این جی اوز سے رابطہ قائم کرلیتے یا اخباری رپورٹوں اور ٹی وی کی خبروں سے مدد لے لیتے! آزادانہ طور پر کام کرنے والے تحقیق کار (ریسرچر) تھاجیش جی این، کنیکا شرما، کرشنا اور امن نے بھی ڈاٹا بیس تیار کیا ہے اور یہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران جب مہاجر مزدورو ں کی اموات کی خبروں پر پورا ملک اُن کےاظہار ہمدردی کررہا تھا، یہ ۴؍ ریسرچر ہمدردی پر اکتفا نہ کرتے ہوئے ڈاٹا بیس بھی تیار کررہے تھے۔ وزارت محنت کے افسران چاہتے تو ’’سیو لائف فاؤنڈیشن‘‘ سے بھی مدد لے سکتے تھے جس کا اپنا ڈاٹا بیس ہے اور چونکہ اِس غیر سرکاری تنظیم کی خدمات بھی منظر عام پر آچکی ہیں اسلئے حیرت ہے کہ وزارت محنت کو اس سے رابطہ کی بھی نہیں سوجھی۔
 ’’انڈیا ٹوڈے‘‘ کے تیار کردہ ڈاٹا بیس کے مطابق ۲۸؍ مئی تک ۲۳۸؍ مہاجر مزدور ہلاک ہوئے تھے جن میں سے صرف ۱۷۳؍ وہ ہیں جن کی شناخت معلوم کی جاسکی۔ اس ڈاٹا بیس میں پوری تفصیل مثلاً نام، جنس، عمر، دورانِ سفر کہاں فوت ہوئے وغیرہ بھی درج ہے۔ وزارت محنت نے محنت ہی نہیں کی ورنہ اسے تفصیل نہ ملتی یہ ممکن نہیں تھا۔ اب بھی کچھ نہیں بگڑا، حکومت چاہے تو ڈاٹا حاصل کرسکتی ہے اور معاوضہ بھی دےسکتی ہے۔ سارا انحصار اس کے چاہنے پر ہے، مذکورہ غیر سرکاری تنظیمیں مزدوروں کا ڈاٹا ایک دن میں فراہم کرسکتی ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK