Inquilab Logo

کرناٹک میں مسلم ریزرویشن پر سیاست، بی جے پی کی جانب سے انتخابی موضوع بنانے کی کوشش

Updated: April 26, 2024, 3:25 PM IST | Agency | Banglore

قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات بھی حرکت میں آیا، مسلمانوں کو پسماندہ ذات کے طور پر درجہ بندی کرنے کے ریاستی حکومت کے اقدام پر تنقید کی، چیف سیکریٹری کو طلب کرنے کااعلان۔

CM Siddaramaiah. Photo: INN
وزیراعلیٰ سدارمیا۔ تصویر: آئی این این

کرناٹک حکومت کے ذریعہ ریاستی مسلمانوں کو اوبی سی فہرست میں شامل کرنے سے زعفرانی خیمہ بری طرح تلملا اُٹھا ہے۔ وزیر اعلیٰ سدا رمیا کی وضاحت کے باوجود وزیر اعظم مودی نے اسے انتخابی موضوع بنانے کی کوشش کی ہے۔ اب اس میدان میں قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات (این سی بی سی) بھی کود پڑا ہے۔ اس نے ریاستی حکومت کے اس قدم  پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے تنقید کی ہے اور چیف سیکریٹری کو طلب کرنے کااعلان کیا ہے۔ 
این سی بی سی کے چیئرمین ہنس راج اہیر نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ریاست کے تمام مسلمانوں کو پسماندہ ذات قرار دینا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ مسلم کمیونٹی کے اندر واقعی پسماندہ اور تاریخی طور پر حاشئے پر رہنے والے طبقات ہیں لیکن تمام مسلمانوں کو او بی سی میں شامل کرنا اچھی بات نہیں ہے۔‘‘ خیال رہے کہ کرناٹک میں مسلمانوں کی شرح تقریباً ۱۳؍ فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۲۰۲۳ء ہیومن رائٹس رپورٹ: ہندوستان نے امریکی رپورٹ کو’’جانبدرانہ‘‘ قرار دیا

اس معاملے پر ریاستی حکومت نے بار بار وضاحت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے واضح طور پر یہ بات کہی ہے کہ او بی سی سے مسلمانوں کو ریزرویشن منتقل کرنے کا دعویٰ سراسر جھوٹ ہے اور لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ اس وضاحت کے باوجود این سی بی سی  نے اسے غیر اطمینان بخش قرار دیا ہے اور فیصلے پر مزید وضاحت کیلئے چیف سیکریٹری کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ این سی بی سی کے چیئرمین ہنس راج اہیر بی جے پی کے لوک سبھا رکن اور مودی کابینہ میں وزیر بھی رہے ہیں۔
کرناٹک کے پسماندہ طبقات کے بہبود کے محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق، مسلم کمیونٹی کے اندر تمام ذاتیں اور برادریوں کو پسماندہ طبقات کی ریاستی فہرست میں زمرہ ’دوم بی‘ کے تحت سماجی اور تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ یہ درجہ بندی انہیں ہندوستانی آئین کے مطابق تعلیمی اداروں میں داخلوں اور سرکاری ملازمتوں کی تقرریوں میں ریزرویشن فوائد حاصل کرنے کے قابل بناتی ہے۔
خیال ر ہے کہ کرناٹک نے بلدیاتی انتخابات میں مسلمانوں سمیت پسماندہ طبقات کو ۳۲؍ فیصد ریزرویشن فراہم کیا ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کو ریزرویشن پہلی بار ۱۹۹۵ء میں ایچ ڈی دیوے گوڑا کی جنتا دل حکومت نے نافذ کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دیوے گوڑا کی جے ڈی (ایس) اب بی جے پی کی اتحادی جماعت ہے اور کرناٹک میں دونوں مل کر لوک سبھا کاالیکشن لڑرہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK