Inquilab Logo

کیا کنہیا کمار اُمیدوار ہوں گے؟

Updated: April 08, 2024, 1:16 PM IST | Mumbai

اب یہ قیاس آرائی ہورہی ہے کہ اُنہیں دہلی کے شمال مشرقی حلقے سے ٹکٹ دیا جاسکتا ہے۔ یہ خبر بھی ذرائع یعنی سو‘تروں کے حوالے ہی سے جاری کی گئی ہے۔

Kanhaiya Kumar: Photo: INN
کنہیا کمار: تصویر: آئی این این

حکمراں اتحاد کا ہمنوا میڈیا، جسے گودی میڈیا کے نام سے غیر معمولی شہرت حاصل ہوچکی ہے، کس انداز سے خبریں مشتہر کرتا ہے یہ ہر خاص وعام پر آشکار ہے۔ اس طرز عمل کی وجہ سے ایک خاص زاویئے سے بُنی ہوئی خبریں ہی منظر عام پر لائی جاتی ہیں۔ ان خبروں میں حکمراں اتحاد کے مفادات کو ملحوظ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے خواہ اس کا موقع محل نہ ہو۔ مثال کے طور پر لوک سبھا الیکشن کیلئے کانگریسی اُمیدواروں کے انتخاب کے معاملے میں ایسی کئی خبریں مشتہر کی جارہی ہیں جو صرف اور صرف قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔ یہ خبریں ’’سو‘تروں کی مانیں تو‘‘ سے شرو ع ہوکر اکثر اوقات انہی الفاظ یا سو‘تروں ہی کے الفاظ پر ختم ہوتی ہیں۔ یہ میڈیا ان دِنوں جے این یو طلبہ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کا تعاقب کررہا ہے اور اُنہیں نیچا دکھانے پر تُلا ہوا ہے۔ اُنہیں ٹکٹ مل جائے اور خبر جاری ہو تو کوئی بات نہیں۔ اُنہیں ٹکٹ نہ ملے اور خبر لکھی جائے تو بھی مضائقہ نہیں مگر یہ کیا تُک ہے کہ ازخود طے کرکے کہ اُنہیں آبائی وطن بیگو سرائے سے ٹکٹ ملے گا اور جب نہیں ملا تو بلاوجہ واویلہ مچایا جائے؟کیا کسی نے کہا تھا کہ پارٹی اُنہیں بیگو سرائے سے ٹکٹ دے گی؟ کیا پارٹی کے کسی ترجمان نے یہ گیان دیا تھا؟ کیا کنہیا نے خود ایسی کسی آرزو کا اظہار کیا تھا؟ پھر کیوں ایسی خبریں پھیلائی گئیں جیسے بیگو سرائے سے پارٹی کے منصوبوں اور کنہیا کی اُمیدوں پر پانی پھر گیا ہو؟ 
اب یہ قیاس آرائی ہورہی ہے کہ اُنہیں دہلی کے شمال مشرقی حلقے سے ٹکٹ دیا جاسکتا ہے۔ یہ خبر بھی ذرائع یعنی سو‘تروں کے حوالے ہی سے جاری کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اِن دنوں حکمراں اتحاد کا ہمنوا میڈیا کچھ نہیں کرتا، اُس کے ذرائع یعنی سو‘تر سارا کام سنبھالتے ہیں اور خبریں اس کے سامنے لاکر دھر دیتے ہیں کہ ہمارے حوالے سے جو جی چاہے آگے بڑھا دیجئے۔ اسی لئے سو‘تروں کی بن آئی ہے، ہر خبر اُنہی کے نام سے ’معمور‘ رہتی ہے۔ یہ ’’سو‘تر وادی پتریکاریتا‘‘ اِسی عہد کا صحافتی کرشمہ ہے۔ اس سے پہلے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کے نمائندے سڑکوں کی خاک چھانتےاور ہر جگہ خبر سونگھتے ہوئے دکھائی دیتے تھے۔ اب تو ٹی وی چینلوں کی او بی وَین بھی مشکل ہی سے کہیں نظر آتی ہے۔ 
کنہیا کمار کو ٹکٹ دینا نہ دینا پارٹی کا کام اور فیصلہ ہے۔ جہاں سے ٹکٹ دینے کی پیشکش ہووہاں سے قبول کرنا نہ کرنا کنہیا کمار کا کام اور فیصلہ ہے۔ اس میں ہمنوا یا سو‘تر وادی پترکاروں کا دخل دینا کیا معنی رکھتا ہے؟ شاید انہیں جواب جیسا جواب نہیں ملتا اور اکثر لیڈران خائف رہتے ہیں اس لئے خاموش ہو جاتے ہیں مگر ممکن نہیں کہ کنہیا کمار سے سوال کیا جائے اور اُن کے پاس جواب تیار نہ ہو۔ جب الیکشن لڑنے کے معاملے میں اُن سے پوچھا گیا تو اُن کا دوٹوک تھا کہ ملک کی تمام ۵۴۳؍ سیٹیں ایک جیسی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سیاست میں اُن کی شمولیت کے اپنے اسباب ہیں، وہ سیاسی اور عوامی مسائل کے پیش نظر سیاست میں آئے ہیں یعنی ٹکٹ ملے نہ ملے اُنہیں فرق نہیں پڑتا۔ یہ بات محسوس بھی ہوتی ہے کیونکہ ٹکٹ کیلئے لڑنا واحد مقصد ہوتا تو وہ سی پی آئی چھوڑ کر کانگریس میں نہ آتے۔ جب سے وہ کانگریس میں ہیں، شاید ہی کبھی سیاسی سرگرمیوں سے غیر حاضر رہے ہوں۔ دونوں بھارت جوڑو یاتراؤں میں وہ برابر شریک رہے۔ شاید کانگریس کو ایسے ہی افراد درکار ہیں ورنہ ٹکٹ کیلئے آنے اور ٹکٹ کیلئے چلے جانے والے تو بہت ہیں !

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK