Inquilab Logo

کارروائی جیسی کارروائی کب ہوگی؟

Updated: December 26, 2023, 1:31 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

کھیل کود کی مرکزی وزارت نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے خلاف جو کارروائی کی ہے اس کا سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں نے خیرمقدم کیا ہے مگر تنازع کچھ اور تھا اور فیڈریشن کے عہدیداران کی معطلی کسی اور بنیاد پر کی گئی ہے۔

Bajrang Punia,Geeta Phogat and Sakshi Malik. Photo: INN
بجرنگ پونیا، گیتا پھوگٹ اور ساکشی ملک۔ تصویر : آئی این این

کھیل کود کی مرکزی وزارت نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے خلاف جو کارروائی کی ہے اس کا سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں نے خیرمقدم کیا ہے مگر تنازع کچھ اور تھا اور فیڈریشن کے عہدیداران کی معطلی کسی اور بنیاد پر کی گئی ہے۔ تنازع خاتون پہلوانوں کے ساتھ ہونے والی مبینہ جنسی زیادتی اور دست درازی کا تھا جس کیلئے اُنہوں نے سابق صدر برج بھوشن کے خلاف کارروائی کی مانگ کی تھی۔ سب جانتے ہیں کہ اس سلسلے میں اُنہوں نے ایف آئی آر درج کرانی چاہی تھی جس کا اندراج تب ہوا جب سپریم کورٹ نے مداخلت کی مگر گرفتاری تب بھی نہیں ہوئی۔ اتوار کو حکمراں جماعت کے صدر جے پی نڈا نے برج بھوشن کوطلب کیا تھا، اس کے بعد پیر کو وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی طلب کیا۔ یہ طلبی تبھی ہوسکتی تھی جب خاتون پہلوانوں نے سنگین الزام عائد کئے تھے۔ طلبی تب بھی نہیں ہوئی جب خاتون پہلوان دھرنا پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ اتنے سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے ملزم کو اِتنی چھو‘ٹ دینا سمجھ میں آتا ہے پر نہیں آتا۔ سمجھ میں اس لئے آتا ہے کہ ملزم ایک بااثر شخص ہے جو لوک سبھا کے متعدد حلقوں میں حکمراں جماعت کو یقینی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں حکمراں جماعت کوشش کرتی ہے کہ کسی بھی معاملے میں اُسے خفت نہ اُٹھانی پڑے۔ تین زرعی قوانین کے وقت عوام نے دیکھا کہ وزیر اعظم نے خفت سے بچتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم کسان بھائیوں کو سمجھا نہیں پائے۔‘‘ 
 اتنی چھو‘ٹ ملنے کی وجہ اس لئے سمجھ میں نہیں آتی کہ خاتون پہلوانوں کے احتجاج کی وجہ سے حکومت کی شبیہ تسلسل کے ساتھ متاثر ہوتی رہی، اب بھی ہورہی ہے جبکہ برج بھوشن کسی اور پارٹی سے وابستہ نہیں ، بی جے پی کے لیڈر اور رُکن پارلیمان ہیں جن کی وجہ سے حکومت اور پارٹی دونوں کی ساکھ مجروح ہوئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا میں بھی خاتون پہلوانوں کا احتجاج سرخیوں میں تھا یعنی حکومت اور پارٹی کی شبیہ غیر ملکوں میں بھی متاثر ہورہی تھی۔ ملزم کو اس لئے بھی چھوٹ نہیں ملنی چاہئے تھی کہ بی جے پی اور اس کی حکومت خواتین کے تحفظ پر زور دیتی رہی ہے۔ اس نے خواتین کیلئے خصوصی اسکیمیں (بیٹی پڑھاؤ وغیرہ) جاری کی ہیں ۔ اس کے باوجود خاتون پہلوان روتی دھوتی رہیں ، اپنا درد بیان کرتی رہیں مگر حکومت نے اُن کے آنسو نہیں پونچھے۔ 
 ایسا نہیں کہ ایک کارروائی کے ذریعہ حکومت سوالات کے گھیرے سے باہر نکل آئی ہے۔ ریسلنگ فیڈریشن کے عہدیداروں کی برخاستگی نہ کرکے محض معطلی کا راستہ اپنانا بذات خود سوال ہے۔ اس سے برج بھوشن سے متعلق جواب بھی نہیں ملتا کہ آخر کیاو جہ ہے کہ اُن کی نہ تو گرفتاری ہوئی ہے نہ ہی بحیثیت رکن پارلیمان اُن سے جواب طلب کیا گیا ہے۔ وہ پارلیمنٹ کے رُکن کی حیثیت سے تمام مراعات حاصل کررہے ہیں ۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح جیسے تاریخی موقع پر بھی وہ مہمانوں میں شامل تھے۔ راہل کی رُکنیت آناً فاناً ختم کردی گئی تھی۔ مہوا موئترا کے خلاف بھی تیز تر کارروائی کی گئی۔ ٹھیک ہے ان میں سے ایک کو عدالت نے خاطی مانا تھا جبکہ دوسرے کیخلاف پارلیمانی کمیٹی برائے اخلاقیات نے سفارش کی تھی مگر برج بھوشن پر جو الزامات ہیں اُن کی نوعیت کے پیش نظر اُن کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے تھی، کیوں نہیں ہوئی؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK