Inquilab Logo

وضو بے شمار فائدوں والا ایک آسان عمل ہے

Updated: January 17, 2020, 9:37 AM IST | Muddassir Ahmad Qasmi | Mumbai

جس طرح وضو کرکے انسان اپنے اندر اچھے اعمال کی قوت پیدا کرتا ہے ،اسی طرح بُرے اعمال کی قوت کو شکست بھی دیتا ہے۔

علامتی تصویر۔
علامتی تصویر۔

طہارت اور پاکیزگی اسلامی تعلیمات کا اہم حصہ ہے۔ اس سے نہ صرف یہ کہ انسان کے ظاہری اعضاء پاک وصاف ہوتے ہیں بلکہ یہ انسان کی روحانی صفائی کا ذریعہ بھی بنتے ہیں ۔ مثال کے طور پر وضو، طہارت و صفائی حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ وضو کا عمل جس طرح حَدَثِ اصغر یعنی ریاح اور استنجاء وغیرہ کے بعد انسان کو پاک بناتا ہے، اسی طر ح اس سےانسان کا دل و روح بھی صاف ہوتا ہے۔اِس نکتہ کو سمجھنے کے لئے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے دل کا خراب یا اچھا ہونا ہمارے اعمال پر موقوف ہے اور ہمارے اعمال ہمارے مختلف اعضاء (ہاتھ، پیر، چہرہ، وغیرہ)کے ذریعے وجود میں آتے ہیں ۔اِس وجہ سے اعضاء کے صاف ہونے کا اثر دل پر ضرور پڑے گا۔ اعضا ء کے ذریعہ عمل کے وجود میں آنے کا بھی ایک طریقۂ کار ہے اور وہ یہ کہ اولاً کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا خیال دل میں پیدا ہوتا ہے،ثانیاً دماغ یہ فیصلہ کرتا ہے کہ آیا اُس کام کو انجام دینا ہے یا نہیں اور تیسرے نمبر پر اُس کام کے کرنے یا نہ کرنے کی طرف اعضاء کا اقدام ہوتا ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ انسان کسی عمل کو وجود میں لانے یا نہ لانےکے لئے دل، دماغ اور اعضاء کا استعمال کرتا ہے۔یہیں سے علمائے ربانی یہ نکتہ بیان کرتے ہیں کہ اگر وضو کے ذریعے ہاتھ،پیر، چہرہ اور سر (مسح)کی پاکیزگی حاصل کر لی جائے تو نیک اور اچھے اعمال کی طرف اُن کا رجحان ہوگااور اگر وضو نہ کر کے اعضا ء کو شرعی طور پر صاف نہ رکھا جائے تواُن کا جھکاؤ غیر پاکیزہ چیزوں کی طرف ہوگا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح وضو کرکے انسان اپنے اندر اچھے اعمال کی قوت پیدا کرتا ہے ،اسی طرح بُرے اعمال کی قوت کو شکست بھی دیتا ہے۔ 
 اسی نکتے سے ہمیں یہ بات بھی صاف سمجھ میں آتی ہے کہ ہر وقت با وضو رہنے کی اتنی فضیلت کیوں ہے۔ظاہر ہے کہ باوضو آدمی کا رجحان اچھے کاموں کی طرف ہی ہوگا اور وہ غلط کاموں سے بچے گا بھی۔ اس لئے تجارت،ملازمت، صحافت، تعلیم یاجس شعبے میں بھی ہوں ، اگر ہم باوضو رہ کر کام کرنے کی عادت ڈالیں گے تو جہاں ہمیں پاکیزگی اور ذہنی سکون نصیب ہوگا وہیں ہم اپنے کام کے ساتھ انصاف بھی کر پائیں گےکیونکہ وضو کے بعد ہم چاق و چوبند اور ترو تازہ رہیں گے۔وضو کا اُخروی فائدہ جو ہے وہ اس کے علاوہ ہے،جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ’’قیامت کے دن تم اس حال میں اٹھو گے کہ تمہارا چہرہ اور ہاتھ، پاؤں وضو کرنے کی وجہ سے چمک رہے ہوں گے، لہٰذا جو شخص تم میں سے طاقت رکھتا ہو وہ اپنے ہاتھوں ، پاؤں اور چہرے کی سفیدی اور چمک کو زیادہ کرے۔‘‘ (مسلم )
  یاد رکھئے! وضو سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اس کو سمجھ کر اور توجہ کے ساتھ کریں ۔جب دل میں یہ بات ہوگی کہ ہم وضو کے عمل کے ذریعے اُس ذات کے دربار میں حاضری کے لائق بن جاتے ہیں جو ہمارے خالق و مالک اور رازق ہیں ؛ جن کےقبضہ ٔ قدرت میں تمام چیزیں ہیں اور جن کاکوئی ہمسر نہیں ہے، تو یقیناً ہمارایہ وضو اُس معیار کا ہوگا کہ اُس سے ہمارا دل بھی پاک ہوگا اور ہماری روحانیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
 اب ہمیں اِس بات پر غور کرنا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ وضو کس طر ح اور کس حالت میں کرتے ہیں ۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب نماز کا وقت بالکل قریب آجاتا ہے تو ہم کسی طرح اپنے کاموں سے نکلتے ہیں اور دوڑ بھاگ کر استنجاء سے فارغ ہوتے ہیں اور پھر جیسے تیسےوضو خانے میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں ۔اس کے بعد اکثر اپنے کاموں کے خیال میں گم ہوکر مشینی انداز سے وضو کر لیتے ہیں ،جس میں اس بات کا شدید اندیشہ رہتا ہے کہ ہمارا کوئی عضو ،کہیں پر خشک رہ جائے۔ بسا اوقات ہم میں سے کچھ لوگ وضو کے درمیان ہنستے اور بات کرتے بھی نظر آتے ہیں ۔ کیا اس طرح کے وضو کا ہمیں وہ فائدہ پہنچے گا جو سنت وضو سے مطلوب ہے؟ سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:’’جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے پھر مسجد میں جائے اور مسجد میں جانا صرف نماز کیلئے ہو، تو مسجد میں داخل ہونے تک اس کے ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ) اس حدیث کا واضح پیغام یہ ہے کہ وضو سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے ،اُسے اچھی طرح کرنا ضروری ہے۔
 جسمانی پاکیزگی اور روحانی صفائی کے علاوہ وضو کے بےشمار طبی فائدے بھی ہیں ۔ سب سے عام فہم طبی فائدہ یہ ہے کہ فضائی آلودگی اور جراثیم کو ہم وضو سے صاف کر لیتے اور دھو ڈالتے ہیں ،جیسا کہ وضو میں ہم بطورِ خاص جسم کے اُن حصوں کو دھوتے ہیں جو عموماً کُھلے ہوتے ہیں جیسے ہاتھ ، پیر، چہرہ ،ناک وغیرہ ، یہ جسم کے وہ حصے ہیں جو بِلا واسطہ آلودگیوں سے متاثر ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ بھی بہت سارے فائدے ہیں جن کو اطباء نے تفصیل سے کتابوں میں لکھ دیا ہے۔ 
 حکمِ شرعی کے علاوہ جسمانی، روحانی اور طبی فوائد کے پیشِ نظر ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ ہم ہر وقت باوضو رہیں ۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں وضو کی شکل میں وہ ہتھیار عطا فرمایا ہے جس کو استعمال کرکے ہم شیطانی وسوسوں سے بچ سکتے ہیں ۔چنانچہ وضو کے ذریعے بار بار چہرہ دھونے کا مطلب ہماری زندگی میں یہ ہے کہ ہم آنکھوں کا صحیح استعمال کریں گے اور غلط استعمال سے بچیں گے؛ سر کے مسح کا یہ مطلب ہے کہ دماغ کی گندگی کو دور کر کے ہم صرف اچھائی کو قبول کر یں گے؛ہاتھ دھونے کا مطلب یہ ہے کہ اِس سے کسی غلط کام کو انجام نہیں دیں گے اور پیر دھونے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے قدم اچھے کاموں کی طرف ہی بڑھیں گے غلط کاموں کی طرف نہیں ۔ہر وقت با وضو رہنے کی مختلف حکمتوں میں سے ایک یہ مذکورہ حکمت بھی ہے جس کی وجہ سے اللہ کے نیک بندے ہمیشہ با وضو رہنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ 
 اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ دن کے بعد رات بھی ہماری اچھی گزرے تو ہمیں سونے سے پہلے وضو کرلینا چاہئےتاکہ ایک بابرکت اور پُرسکون نیند ہم سو سکیں ۔

islam Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK