جو عمر عموماً کھیل کود اور پڑھائی کے لئے ہوتی ہے، اس میں امریکہ میں مقیم ایک ۱۴؍سالہ لڑکے نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے، جسے جان کر ہر کوئی حیران ہے۔
سدھارتھ اس وقت ٹیکساس میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ تصویر:آئی این این
جو عمر عموماً کھیل کود اور پڑھائی کے لئے ہوتی ہے، اس میں امریکہ میں مقیم ایک ۱۴؍سالہ لڑکے نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے، جسے جان کر ہر کوئی حیران ہے۔ سدھارتھ نندیالہ نامی بچے دل کی بیماری کا پتہ لگانے کےلئے ’Circadian AI‘نامی ایک منفرد موبائل ایپ تیار کر لی ہے۔ اس وقت سدھارتھ ٹیکساس میں کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کررہا ہے۔ مِنٹ کی رپورٹ کے مطابق اس کے بنائے ہوئے ایپ کی مدد سے صرف۷؍ سیکنڈ کے اندر دل کی بیماری کی جانچ کی جا سکتی ہے۔ سدھارتھ کی اس بڑی کامیابی سے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو بھی بے حد متاثر ہوئے اور انہوں نے صحت کے شعبہ میں سدھارتھ کی انقلابی ایجاد کی تعریف کی ہے۔ نیوز۱۸؍کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں تقریباً۴۸؍ فیصد بالغ افراد، یعنی۱۲۱ء۵؍ملین لوگوں کو دل سے متعلق کسی نہ کسی طرح کی بیماری ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں۳۲؍ فیصد اموات دل کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔سدھارتھ نے جو ایپ تیار کیا ہے وہ دل کی دھڑکن کو ریکارڈ کرتا ہے۔ سدھارتھ بنیادی طور پرہندوستان کا رہنے والا ہےلیکن اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں۔ سدھارتھ کے ڈیولپ کئے ہوئے ایپ کا استعمال بہت آسان ہے: موبائل کو دل کے پاس رکھ کر۷؍ سیکنڈ تک دل کی دھڑکن کو ریکارڈکیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ایپ ایک رپورٹ تیار کرتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ دل کی دھڑکن معمول کے مطابق ہے یا کسی بیماری کا خطرہ ہے۔ اس ایپ میں:اے آئی اور مشین لرننگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے،دل کی آواز میں چھپے سگنلز سے بیماری کی شناخت کی جاتی ہے، نوائس کینلسیشن ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔ سدھارتھ کے ایپ کی ٹیسٹنگ امریکہ میں ۱۵؍ہزار اور ہندوستان میںگنتور گورنمنٹ جنرل اسپتال میں ٹیسٹنگ ہوئی تھی، اور نتائج میں ایپ نے۹۶؍ فیصد سے زیادہ درستگی دکھائی۔قابل ذکر ہے سدھارتھ نے اس سے قبل آرٹی فیشیل بازو بنائے تھے۔