Inquilab Logo

احمد آباد کی ۲۳؍ سالہ ڈاکٹرانوکھی پٹیل نےلندن میں منعقدہ ’پاورلفٹنگ‘ مقابلے میں گولڈ میڈل جیتا

Updated: September 26, 2022, 12:37 PM IST | Agency | Mumbai

احمد آباد کی ایک ۲۳؍ سالہ خاتون ڈاکٹر انوکھی پٹیل نے لندن میں منعقدہ ’پاورلفٹنگ‘ مقابلے میں گولڈ میڈل جیت کر ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔

In powerlifting, this is how athletes compete to lift weights .Picture:INN
پاور لفٹنگ میں اس طرح کھلاڑی وزن اٹھانے کا مقابلہ کرتے ہیں ۔ تصویر:آئی این این

 احمد آباد کی ایک ۲۳؍ سالہ خاتون ڈاکٹر انوکھی پٹیل نے لندن میں منعقدہ ’پاورلفٹنگ‘ مقابلے میں گولڈ میڈل جیت کر ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔  ڈاکٹر انوکھی نے اپنے پیشے اورشوق میں توازن رکھ کر یہ بھی ثابت کردیا اگر انسان چاہے تو اس کے لئے سب کچھ ممکن ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر انوکھی پٹیل نے’امیچور ورلڈ ورلڈ پاور لفٹنگ کانگریس(اے ڈبلیوپی سی)‘ میں  پاور لفٹنگ مقابلے میں جونیئر کٹیگری میں ہندوستان کو گولڈ میڈل دلایا ہے۔ یہ مقابلہ برطانیہ کے مانچسٹر شہر میں منعقد ہوا تھا، جو ورلڈ پاورلفٹنگ کانگریس کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا۔ اس مقابلے میں شاندار کامیابی حاصل کرکے ڈاکٹر انوکھی پٹیل نے ایک اور کارنامہ اپنے نام درج کرایا ہے ۔ ڈاکٹر انوکھی احمد آباد کے منی نگر کے ایک میونسپل اسپتال میں بطور انٹرن ڈاکٹر کام کررہی ہیں۔ انہیں پاورلفٹنگ کا شوق ہے ۔ ڈاکٹر انوکھی نےکل ۳۲۵؍ کلوگرام پاورلفٹنگ کی ہے۔ جس میں ۱۳۷ء۵؍ کلوگرام کا ڈیڈ لفٹ، ۱۳۵؍ کلوگرام کا اسکواٹ اور ۵۲ء۵؍ کلوگرام کا بینچ پریس شامل ہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مانچسٹر سے لوٹنے کے بعد ڈاکٹر انوکھی پٹیل نے کہاکہ ’’میں بے حد خوش ہوں ، اس کے لئے میں نے لمبے وقت تک محنت کی ہے ۔ اچھا لگتا ہے جب آپ کو اپنی محنت کا پھل ملتا ہے۔‘‘ ڈاکٹر انوکھی نے اس کامیابی کے لئے اپنے گھر والوں اور اسپتال اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ کہا کہ ’’میڈیکل شعبہ اور پاورلفٹنگ میں توازن بنائے رکھنا مشکل ہے۔مجھے لگتا ہے کہ ایک فرض شناس ڈاکٹر ہونے کے سبب میں ایک سنجیدہ پاور لفٹر بن پائی اور پاور لفٹر بننے سے مجھے ایک محنتی ڈاکٹر بننے کی ترغیب ملی ۔  پاور لفٹنگ میں اس دلچسپی اور کریئر بنانے کے متعلق ڈاکٹرانوکھی نے کہا کہ مجھے اس کی ترغیب میرے والد ہیمنت پٹیل سے ملی ۔ وہ  شہر کے ایک نجی اسپتال میں بطور  ریڈیولوجسٹ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں بھی پاور لفٹنگ کا شوق ہے اور ۲۰۱۶ء میں انہوں نے پاورلفٹنگ میں  نیشنل سطح پر میڈل بھی جیتا تھا۔ ان کے اس کارنامہ نے مجھے بے حد متاثر کیا اور میں نے پاور لفٹنگ میں دلچسپی لینی شروع کی ۔  انوکھی کو ٹریننگ دینے والے اندراسنگھ گرجر نے کہا کہ ’’بڑےدنوں بعد جونیئر کٹیگری میں گجرات سے کوئی پاور لفٹر نے گولڈ میڈل جیتا ہے ۔چار سال پہلے میری اہلیہ نے سینئر کٹیگری میں گولڈ میڈل جیتاتھا۔ اب انوکھی پٹیل نے یہ کارنامہ انجام دے کر ہمارا سر فخر سے اونچا کردیا۔ میری اسٹوڈنٹ نے یہ کامیابی حاصل کرکے عالمی سطح پرملک کا اور ہمارا نام روشن کیا ہے ، اس کی ہمیں بے حد خوشی ہے۔‘‘

ahemdabad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK