Inquilab Logo

آٹورکشا ڈرائیور کی معذور بیٹی نےڈاکٹربننےکےخواب کو حقیقت میں تبدیل کیا،ایم بی بی ایس میں داخلہ

Updated: November 24, 2022, 1:02 PM IST | Gorakhpur

گورکھپور کے رہنے والے آٹورکشا ڈرائیور کی معذور بیٹی یاشی کماری نے ڈاکٹر بننے کے اپنے دیرینہ خواب کو پورا کرنے کی سمت قدم بڑھادیا ہے ۔

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر :آئی این این

 گورکھپور کے رہنے والے آٹورکشا ڈرائیور کی معذور بیٹی یاشی کماری نے  ڈاکٹر بننے کے اپنے دیرینہ خواب کو پورا کرنے کی سمت قدم بڑھادیا ہے ۔ یاشی کا داخلہ یہاں کے ایک میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کورس کے لئے ہوا ہے ۔  یاشی کا ماننا ہے کہ اس کی معذوری اسے چلنے پھرنے سے معذور کرسکتی ہے لیکن اس کے حوصلوں کی اڑان کو نہیں روک سکتی۔ یاشی اسکولی دنوں سے ہی ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھتی رہی ۔ ۱۹؍ سالہ اس بلند حوصلہ طالبہ نے اپنے ہدف کی حصولیابی کے لئے بھرپور محنت کی اور اس کا پھل بھی اسے مل گیا۔ یاشی کو کولکاتا کے میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں ایم بی بی ایس میں داخلہ مل گیا ہے۔ یہ کالج ایشیاء کا قدیم ترین میڈیکل کالج کہلاتا ہے۔  تفصیلات کے مطابق یاشی کماری کو بچپن میں ہی  ’ڈِسٹونِک سیریبل پالسی(شلل دماغی)‘ نامی عارضہ لاحق ہوا اور اس باعث اس کا جسم داہنی جانب اوپر سے لے کر نیچے تک متاثر ہوگیا۔ اعضاء میں کمزوری کے سبب  یاشی کو چلنے پھرنے میں بھی بڑی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس کا صرف داہنا ہاتھ ہی کام کرتاہے۔ اس کے باوجود یاشی اپنی زندگی ایک عام لڑکی کی طرح جی رہی ہے۔ وہ اس معذوری کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیتی۔ یاشی نے بتایا کہ ’’میرے والدین کو اس بیماری کا علم تب ہوا جب میں تیسری جماعت میں زیر تعلیم تھی۔ ان کے لئے تو یہ بات کسی صدمہ سے کم نہیں تھی کہ میں اپنی زندگی ایک نارمل بچے کی طرح نہیں جی پاؤں گی۔‘‘یاشی نے مزید بتایا کہ ’’اس کے بعد میرے والدین نے حقیقت کو تسلیم کیا اور میرے علاج و معالجہ کیلئے دوڑبھاگ شروع کی۔ ڈاکٹر جتندر کمار سے رابطے میں آنے کے بعد انہیں امید کی کرن نظر آئی۔ ڈاکٹر جتندر نے علاج کے ساتھ ساتھ میری حوصلہ افزائی بھی کی اور مجھے اعلیٰ تعلیم کی ترغیب دی ۔  یہ بھی قابل ذکر ہے کہ یاشی نے دسویں جماعت کا امتحان ۹۴؍ فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ ۲۰۱۹ء میں وہ نیٖٹ کوچنگ حاصل کرنے کے لئے کوٹا شہر گئی ۔پھر کووڈ وباء کے سبب اسے گورکھپور لوٹنا پڑا۔ یاشی نے ہائبرڈ موڈ کے ذریعے پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھا۔قابل ذکر ہے کہ یاشی نے اپنے پہلے ہی اٹیمپٹ میں نیٖٹ امتحان کوالیفائی کرلیا۔ یاشی کو ’پرسن وِد ڈس ایبلٹی‘ کے زمرہ سے ایشیاء کے قدیم ترین  میڈیکل تعلیمی ادارے میں داخلہ ملا  ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK