Inquilab Logo

دیول گھاٹ کے ملازمت پیشہ میکانیکل انجینئر نے سی اے ٹی کوالیفائی کیا

Updated: January 18, 2021, 12:28 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed

بلڈانہ ضلع کے دیول گھاٹ کے رہنے والے دانش بابلا کو اسکولی دنوں سے ہی ریاضی میں دلچسپی رہی ،دانش کو خستہ معاشی حالات کا احساس تھا کہ یہ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں رکاوٹ بن سکتے ہیں تو اس نے امتیازی نمبرات سے کامیابی کیلئے بھرپور محنت کی ، عمدہ تعلیمی ریکارڈ کے ذریعے اسکالرشپ حاصل کی اورانجینئرنگ مکمل کرلی

Danish Babla
دانش بابلا

 بلڈانہ کے دیول گھاٹ کے رہنے والے میکانیکل  انجینئر دانش بابلا نے ملازمت کرتے ہوئے کامن ایڈمیشن ٹیسٹ  (کیٹ) کی تیاری کی اور اس امتحان کو ۹۷ء۷۳؍ پرسنٹائل سے کامیاب کیا ہے۔ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ سی اے ٹی کے ’کیو اے‘ پرچہ میں دانش نے ۹۹ء۹۷؍ پرسنٹائل مارکس لے کر ٹاپ ففٹی پوزیشن حاصل کی۔دانش کا داخلہ ملک کی ٹاپ رینکنگ مینجمنٹ کالج میں ہوگا۔ 
  سوال: دانش اپنی ابتدائی سے متعلق عرض کریں۔
دانش بابلا : میری پہلی سے پانچویں تک کی تعلیم مراٹھی نگر پالیکا پرائمری اسکول ، دیول گھاٹ سے ہوئی ۔ بعد ازیں میرا داخلہ شیواجی ہائی اسکول بلڈانہ میں ہوا جہاں پانچویں تا ساتویں مراٹھی میڈیم اور اسکے بعد میرا داخلہ جی آر سی  ہائی اسکول ، دھولیہ میں ہوا آٹھویں سے دسویں تک کی تعلیم میں نے سیمی انگریزی میڈیم سے حاصل کی ۔ ۲۰۱۴ء میں دسویں ۹۴ء۱۸؍ فی صد مارکس سے کامیاب کیا۔ مجھے میتھس میں۱۵۰؍ میں سے ۱۵۰؍ مارکس ملے تھے۔ میتھس مضمون میں مہارت کی وجہ سے پڑھائی میں بڑا مزہ آتا تھا۔ مجھے پرائمری اور سیکنڈری جماعتوں میں میتھس کے بہت اچھے استاد ملے تھے۔ جنھوں نے میری بہت حوصلہ افزائی کی تھی۔  میتھس اور سائنس مضمون کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے بائی فوکل اسٹریم سے گیارہویں  میں زیڈ بی پاٹل (جئے ہند سینئر کالج دھولیہ) میں داخلہ لیا۔ فزکس، کیمسٹری، میتھس کے علاوہ الیکٹرانک سبجیکٹ کا انتخاب کیا۔  الحمدللہ مجھے بارہویں سائنس میں ۹۳ء۰۷؍  فی مارکس حاصل ہوئے اور میتھس میں۱۰۰؍ میں سے۱۰۰؍ مارکس ملے تھے۔
بارہویں کے  بعد انجینئرنگ میں  داخلہ سے متعلق بتائیں۔
دانش بابلا :جب میں جونیئر کالج کی تعلیم حاصل کر رہا تھا مجھے کریئر سے متعلق زیادہ معلومات نہیں تھی۔آئی آئی ٹی کا صرف نام سنا  تھااور مہاراشٹر کے چند نامور کالجز جیسے وی جے ٹی آئی ، سردار پٹیل اور پونہ کالج آف انجینئرنگ کی معلومات تھی۔ انہی کو اپنا ہدف متعین کر رکھا تھا۔  جے ی ای  مینس  دیا جس میں مجھے ۱۷۸؍  مارکس ملے میرا رینک۴؍ہزار تھا۔ بعد ازیں جی ایی ای  ایڈوانسڈ دیا جس میں مجھے پرسنٹائل مارکس ملے اگرچہ میں ایڈوانس کوالیفائی کر چکا تھا مگر میرا رینک۱۴؍ہزار تھا جس کی وجہ سے میرا داخلہ آ ئی آئی ٹی  میں نہیں ہو سکا۔ رینک کی بنیاد پر میرا نام پونہ کالج آف انجینئرنگ کی لسٹ میں آچکا تھا۔ گھریلو حالات ٹھیک نہیں تھے والد صاحب   بسکٹ ، چاکلیٹ اور اس طرح کی اشیاء کی  پھیری لگاتے تھے۔ میں اپنے ایک رشتےدار کے توسط سے فیس حاصل کرنے کی غرض سے خدمت ٹرسٹ پہنچا۔ خان اشفاق صاحب نے میرا تعلیمی ریکارڈ دیکھتے ہوئے مجھے جے ای ای  امتحان ریپٹ کرنے کا مشورہ دیا۔ گھر کے معاشی حالات اور والد کا سخت محنت کرنامجھ سے دیکھا نہیں جاتا تھا۔ میں والد کو آرام پہنچانا چاہتا تھا، یوں میں نے اس موقع سے استفادہ کا فیصلہ کیا۔ اور بحالت مجبوری میکانیکل  انجینئرنگ میں داخلہ لیا۔ سال اول کی فیس کا نظم خدمت ٹرسٹ سےہوا۔ بعد ازیں سیمینس جرمن کمپنی جو ذہین طلبہ کیلئے  پروفیشنل کورسیز کیلئے  اسکالرشپ فراہم کرتی ہے کے اپٹی  ٹیوڈ ٹیسٹ، پروجیکٹ ورک اور انٹرویو میں شرکت کرکے  تمام مراحل کو اچھے رینک سے عبور کیا جہاں سے اللہ نے  ڈگری مکمل ہونے تک فیس کا انتظام کر دیا
کالج میں تعلیمی کارکردگی کیسی رہی؟
دانش بابلا :کالج کے سال اول میں الحمدللہ کالج کا ٹاپر رہا سیکنڈ ائیر میں روبوٹک کلب بطورِ ممبر جوائن کیا۔ اسی سال ہماری ٹیم نیشنل لیول تک پہنچی۔ تھرڈ ایئر میں کالج نے مجھے کور ٹیم میں جگہ دی ٹیکنیکل ورک کی ساتھ ساتھ میں نے ٹاسک پرفارمر کی ذمہ داری ادا کی اور  ٹیم نے نیشنل چیمپئن شپ جیتی۔۲۰۱۷ء میں مجھے’روبوکون ایونٹ‘ میں اپنی ٹیم کے ذریعہ جاپان جاکر نمائندگی کا موقع ملا جس میں ایشیائی ممالک سے کل۲۱؍  ٹیموں نے شرکت کی تھی ہم یہاں چھٹے مقام پر رہے۔ چوتھے سال ہی میں میرا بجاج آٹو موبائل کمپنی میں کیمپس سلیکشن ہوا۔  میں نے میکانیکل انجینئرنگ۸ء۷۸؍ سی جی پی اے  سے کامیاب کی ۔
 سی اے ٹی (کیٹ) کی تیاری کا خیال کب اور کیونکر آیا؟
دانش : میری دلچسپی ٹیکنیکل فیلڈ تک ہی محدود تھی لیکن جب میں کمپنی میں سروس کرنے لگا تو مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ یہ تو جاب حاصل کرنے تک ٹھیک ہے لیکن کیا میرا ٹیلنٹ یہاں تک ہی محدود ہے، مجھے اس سوال نے بے چین کردیا۔ مجھے اب محسوس ہونے لگا کہ کیا میں اپنے کمرے میں بیٹھ کر صرف گیئر باکس میں ہی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کرتا رہوں گا۔ میں اپنی صلاحیتوں کو یوں ضائع ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ انجینئرنگ کے ساتھ  میں اپنے اندر کی( ایڈمنسٹریٹر یو) مینیجریل اہلیت کو بروئے کار لانا چاہتا تھا۔ تاکہ دونوں کے امتزاج سے میں دنیا کو کچھ دے سکوں۔ میں   ڈسٹنس موڈ سے ایم بی اے بھی کر سکتا تھا لیکن میں نے تہیہ کیا کہ ملک کے نامور مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ سے ڈگری حاصل کرنا چاہتا تھا۔ میں نے اپنا ہدف متعین کیا اور فوری تیاری شروع کر دی۔ خوب محنت کی اور گھنٹوں مطالعہ کیا۔ الحمدللہ امسال۹۷ء۷۳؍پرسنٹائل مارکس لے کر کامیابی حاصل کی۔ سی اے ٹی میں تین حصے ہوتے ہیں پہلا VARC  جس میں آپ کو  انگریزی زبان پر عبور ہونا چاہیے۔ دوسرا DILR یعنی  جس میں پزل بیس ڈیزائن، ڈرائنگ، ڈائیگرام، گرافکس اور ڈیٹا میں مہارت ضروری ہے۔ جبکہ تیسرا سیکشن  QA جس میں  میتھس کو ہائیر تھنکنگ آرڈر کے سوالات پر پوچھا جاتا ہے۔ اسی میں مجھے مہارت تھی اور میرا پرسنٹائل ۹۹ء۷؍ رہا اور ملک کے ٹاپ ففٹی اسٹوڈنٹس میں میرا شمارہوا۔ مجھے تمام آئی آئی  ایم کے ٹاپ کالجز سے انٹرویو کال موصول ہو چکا ہے۔ میں آئی ایم ایم احمد آباد، کلکتہ، اندور، لکھنو اور بنگلور میں داخلہ کا خواہشمند ہوں ۔
 اپنی فیملی سے متعلق کچھ بتائیے۔
دانش بابلا : میرے والد کا نام شعیب بابلا ہے۔ انہوں نے اردو میڈیم سے آٹھویں تک تعلیم حاصل کی ہے۔ والدہ نے گجراتی میڈیم سے ساتویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔ میری ایک بہن ہے جس کی حال ہی میں شادی ہو چکی ہے۔ہم میمن برادری سے تعلق رکھتے ہیںجو کاروبار میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے۔ ہمارا خاندان تین پشتوں قبل اپنے آبائی وطن گجرات کے اپلیاٹا سے ودربھ کے دیول گھاٹ میں تجارت کی غرض سے ہجرت کر کے پہنچا تھا۔ میرے والد کم پڑھے لکھے ہیں اور انہوں نے مسلسل سخت محنت کی ہے۔ میں سوچتا تھا تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جس سے میں کامیاب ہوکر اپنے خاندان کے حالات بہتر کر سکتا ہوں۔ اسلئے  بچپن سے محنت کرتا رہا۔ میں اللہ کے بعد اپنے والدین کا بہت شکر گزار ہوں چاہے جیسے حالات رہے لیکن انہوں نے میری تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK