Inquilab Logo

تلنگانہ میں آن لائن تعلیم سے محروم بچوں کو ایک دوشیزہ مفت میں پڑھارہی ہیں

Updated: March 02, 2021, 1:15 PM IST | Agency

ان میں اکثریت مہاجر مزدوروں کے بچوں کی ہے جو غربت و مسائل کے سبب آن لائن کلاسیز میں شریک نہیں ہوپارہے ہیں

Children Study
ورنگل شہر کے ایشین مال بستی میں ایس ونجا نامی دوشیزہ بچوں کو پڑھاتے ہوئے۔

 ریاست تلنگانہ کے ورنگل شہر کی رہنے والی  ۲۴؍سالہ ایس ونجنا نامی دوشیزہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ایک انوکھے مشن پر ہیں۔  وہ ورنگل شہر میں ایسے بچوں کو مفت پڑھانے کا کام کررہی ہیں جن کے لئے آن لائن کلاسیز میں شرکت ممکن نہیں ہے۔ ان میں مہاجر مزدوروں کے بچوں کی اکثریت ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ایس ونجنا نامی یہ دوشیزہ ورنگل کے ہنمکونڈا علاقے کے ایشین مال روڈ پر دکان لگاتی ہیں۔  ساتھ ہی وہ قریب میں واقع نالےکے پاس کھلی اراضی میں بچوں کو مفت ٹیوشن دینے کا کام بھی کررہی ہیں۔ ان میں اکثریت ایسے طلبہ کی ہیں جو مہاجر مزدروں کے بچے ہیں اور غربت و دیگر مسائل کے سبب آن لائن کلاسیز میں شرکت نہیں کرپارہے ہیں۔  ایس  ونجا کی ’اوپن ٹیوشن کلاس‘ میں پڑھنے والے یہ بچے ایل کے جی سے لے کر تیسری جماعت میں زیر تعلیم ہیں اور ایشین مال کے پاس واقع جھوپڑپٹی میں رہتے ہیں۔ ان مہاجر مزدوروں کا تعلق چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر سے ہے۔  چونکہ کووِڈ۱۹؍ کی وباء کے سبب  اسکولیں بند ہیں اور آن لائن پڑھائی کا سلسلہ جاری ہے۔ چونکہ اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی سہولت نہ ملنے سے یہ بچے اسکولوں کی آن لائن کلاسیز میں شریک نہیں ہورپارہے تھے اس لئے ایس ونجنا نے انہیں ٹیوشن دینے کا کام شروع کیا۔ مزید تفصیلات کے مطابق ایس ونجا کا خاندان  بھی ریاست کے بھونگیر ضلع سے نقل مکانی کرکے ورنگل آیا تھا اور  ایشین مال کے پاس واقع جھوپٹرپٹی میں  انہوں نے سکونت اختیار کرلی۔ ایس ونجا نے انٹرمیڈیٹ تک کی تعلیم حاصل کی ہے۔ حالانکہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی لیکن خستہ معاشی حالات کے سبب اس کایہ خواب ادھورا ہی رہ گیا۔ ونجا کہتی ہیں کہ ’’میرے والد کا انتقال ہوچکا ہے، تب میں بہت چھوٹی تھی ، میری ماں مزدوری کرکے ہماری کفالت کرتی ہیں۔ میں نے بھی انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کے بعد بستی میں چھوٹی سی دکان شروع کردی۔ ‘‘ایس ونجا نے مزید بتایا کہ ’’لاک ڈاؤن کے دوران جب میں نے دیکھا کہ بستی میں بہت سارے بچے آن لائن کلاس میں شرکت نہیں کرپارہے ہیں تو میں نے انہیں ٹیوشن دینے کا فیصلہ کیا۔ میں یہ کام بلامعاوضہ کررہی ہوں۔  میں چاہتی ہوں کہ ان بچوں کا تعلیمی نقصان نہ ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK