Inquilab Logo

جیسنڈا نیوزی لینڈ کی صدی کی سب سے پسندیدہ وزیراعظم

Updated: June 23, 2020, 1:55 PM IST | Inquilab Desk

نیوزی لینڈ کو کورونا سے پاک کرنے کے سبب جیسنڈا بین الاقوامی میڈیا کی سرخیوں میں ہیں۔ اس سے پہلے مارچ ۲۰۱۹ء میں کرائسٹ چرچ میں ہوئے حملے کے بعد جیسنڈا کی متاثرہ کے خاندانوں کو گلے ملتے ہوئے تصویروں نے بھی کافی سرخیاں بٹوری تھیں اور ٹائم میگزین نے انہیں ’پرسن آف دی ایئر‘ کیلئے بھی منتخب کیا تھا

Jacinda Ardern - PIC : INN
وباء کے خلاف جیسنڈا کی جیت دنیا کے لئے مثال ہے ۔ تصویر : آئی این این

 جیسنڈا آرڈرن کو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم بنے محض ۲؍ برس اور آٹھ مہینے ہی ہوئے ہیں لیکن ان کی کامیابی نیوزی لینڈ کی تاریخ میں اب تک رہے سربراہان مملکت سے کہیں زیادہ ہیں۔ نیوزی لینڈ میں حال ہی میں ہوئے ’نیوز ہب‘ (NewsHub) ریسرچ پول کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نیوزی لینڈ کی صدی کی سب سے پسندیدہ وزیراعظم بن گئی ہیں۔
 نیوزی لینڈ کو کورونا سے پاک کرنے کے سبب وہ بین الاقوامی میڈیا کی سرخیوں میں ہیں۔ اس سے پہلے مارچ ۲۰۱۹ء میں کرائسٹ چرچ میں ہوئے حملے کے بعد جیسنڈا کی متاثرہ کے خاندانوں کو گلے ملتے ہوئے تصویروں نے بھی کافی سرخیاں بٹوری تھیں۔ حملے کے بعد جیسنڈا کا ردّعمل اور مثبت رویہ کے سبب ٹائم میگزین نے انہیں ’پرسن آف دی ایئر‘ کے لئے بھی منتخب کیا تھا۔
 نیوزی لینڈ کے شہری بھی بلا تفریق رنگ و نسل اور مذہب مسلمانوں کی دلجوئی کے لئے نکل آئے، مساجد کھلوائیں اور نماز جمعہ کے اجتماعات کی خود پہرہ داری کی۔ کیوی وزیراعظم اور عوام نے اپنے کردار سے ثابت کر دیا کہ ایک جنونی دہشت گرد کی پست ذہنیت کا نیوزی لینڈ سے کوئی تعلق نہیں۔ پارلیمان نے اسلحہ رکھنے کے قوانین میں ترمیم کیں اور سفاک قاتل کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔
 جیسنڈا آرڈرن اس واقع کے بعد پوری دنیا کے سامنے ہمدردانہ رویے، قانون کی عمل داری اور متحرک وزیراعظم کی طور پر ابھریں اور اپنی قوم کے وقار اور سر بلندی کا باعث بنیں۔ ایک سال بعد پھر جیسنڈا آرڈرن نے کورونا وائرس کو شکست دے کر پوری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کرلیا ہے۔
 نیوزی لینڈ کی آبادی ۵۰؍ لاکھ ہے۔ وہاں پچھلے ۲۲؍ دنوں سے ایک بھی کیس نہیں ملا ہے۔ حالانکہ احتیاطً لوگوں کی ٹیسٹنگ جاری ہے۔ یہاں سات ہفتے کے لاک ڈاؤن کے بعد پابندیاں ہٹائی جا رہی ہیں۔ نیوزی لینڈ میں کورونا کے ۱۱۵۴؍ معاملے آئے تھے، ۲۲؍ لوگوں کی موت واقع ہوئی تھی۔
 نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے ساتھ ساتھ دیگر کئی خواتین حکمرانوں نے بھی کورونا وائرس کی جنگ میں حیرت انگیز نتائج دیئے ہیں۔ جن میں تائیوان، فن لینڈ، ناروے، ڈنمارک، جرمنی، آئس لینڈ اور ہندوستانی ریاست کیرالہ کی خاتون  وزیر صحت شیلجہ شامل ہیں، جنہوں نے کورونا وائرس کا مردانہ وار مقابلہ کر کے مرد حکمرانوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔
۳؍ بار الیکشن ہاری پھر بھی پارلیمنٹ کی رکن بنیں
 ۲۰۰۸ء میں جیسنڈا نے پہلی بار انتخاب لڑا، لیکن ہارنے کے بعد بھی وہ پارلیمنٹ پہنچیں۔ ۲۰۱۱ء اور ۲۰۱۴ء میں بھی وہ انتخاب ہار گئی لیکن پھر سے لسٹ کینڈیٹ کے طور پر پارلیمنٹ گئیں۔ ۲۰۱۷ء میں آک لینڈ کے ماؤنٹ البرٹ سیٹ سے وہ الیکشن جیتیں۔ لیبر پارٹی کے سابق لیڈر کے استعفیٰ کے بعد وہ پارٹی میں نمبر دو بنیں۔ اس کے بعد اگست ۲۰۱۷ء میں پارٹی کی صدر بنیں اور اکتوبر میں وزیراعظم۔
بچپن ہی سے لیڈرشپ میں آگے رہیں
 جیسنڈا ۸؍ سال کی عمر میں شہر کے انسانی حقوق کی تنظیم کے ساتھ جڑ گئی تھیں۔ ۱۷؍ سال کی عمر میں انہوں نے لیبر پارٹی جوائن کی۔ کالج میں رہتے ہوئے جیسنڈا نے یونیفارم میں لڑکیوں کو ٹراؤزر کی چھوٹ کے لئے کالج انتظامیہ سے لڑائی لڑی۔ جیسنڈا  کہتی ہیں کہ یہ ان کی پہلی سیاسی جیت تھی۔ وہ ڈھائی سال برطانیہ کے وزیراعظم ٹونی بلیئر کے دفتر میں بھی رہیں۔
پھل فروخت کئے، بیکری میں بھی کام کیا
 جیسنڈا کی پیدائش نیوزی لینڈ کے ہیملٹن میں ہوا۔ والد ’روز‘ پولیس میں کام کرتے تھے وہیں ماں لاریل اسکول میں کیٹرنگ کا کام کرتی تھیں۔ ان کے والد کی پھلوں کی دکان تھی۔ اسکول سے آنے کے بعد وہ پھل فروخت کرتی تھیں۔ انہوں نے ایک بیکری کی دکان میں بھی کچھ وقت کے لئے کام کیا۔ انہیں ٹریکٹر چلانے کا شوق بھی تھا، لیکن ایک بار ایکسیڈنٹ کرنے کے بعد گھر والوں نے انہیں ٹریکٹر دینا بند کر دیا۔
نیوزی لینڈ کی تیسری خاتون وزیراعظم
 جیسنڈا  نیوزی لینڈ کی ۴۰؍ ویں اور بطور خاتون تیسری وزیراعظم ہیں۔ اس سے پہلے جینی شیلپے اور ہیلن کلارک وزیراعظم رہ چکی ہیں۔ وہ دنیا کی دوسری سب سے کم عمر وزیراعظم ہیں۔
’جیسنڈا   مینیا‘ ٹرینڈ کرنے لگا
 جیسنڈا کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ ان کے لیبر پارٹی صدر بننے کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ میں ’جیسنڈا  مینیا‘ ٹرینڈ کرنے لگا تھا۔ اچانک ہی لیبر پارٹی کو ملنے والی فنڈنگ بھی کئی گناہ بڑھ گئی تھی۔ ۹؍ برسوں سے سیاست سے دور لیبر پارٹی جیسنڈا  کے آنے کے بعد جیت گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کے لوگ لیڈر شپ کے معاملے میں ان کا موازنہ بارک اوبامہ سے کرتے ہیں تو شخصیت کے معاملے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹین ٹروڈو سے کرتے ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK