Inquilab Logo

بزرگ والدین کو رکھیں پاس، کریں بہترین دیکھ بھال

Updated: February 19, 2020, 2:12 PM IST | Monika Agarwal

بزرگ والدین کیلئےزندگی کی گاڑی ایک خاص عمر کے بعد توجہ کی دگنی مستحق ہوجاتی ہے۔ مناسب توجہ میسر نہ آئے توانہیں صحت، غذا، رہائش اور دیگر مسائل پیش آنے لگتے ہیں۔ ان مسائل سے گریز کے بجائے بزرگوں کو اپنے قریب تر رکھنے کی کوشش کریں

بزرگوں کے آرام وسکون کا خاص خیال رکھیں ۔ تصویر : آئی این این
بزرگوں کے آرام وسکون کا خاص خیال رکھیں ۔ تصویر : آئی این این

پچھلے چند برسوں میں ہندوستان کی آبادی میں تبدیلی آئی ہے اور بزرگ شہریوں کے تناسب میں اضافہ ہوا ہے۔ آج کُل آبادی کا تقریباً ۸ء۶؍ فیصد بزرگ شہری ہیں۔ بزرگ شہریوں کی آبادی میں جس طرح اضافہ ہوا ہے اسی طرح یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ بڑھاپے میں ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، نیند کی کمی اور کینسر جیسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بزرگ شہری جو کبھی ہماری دیکھ بھال کرتے تھے اب انہیں مستقل دیکھ بھال اور صحت کی بہتری کے لئے انتظام کرنے کی ضرورت ہے مگر مصروفیات زندگی کے سبب گھر میں بیمار بزرگ کی دیکھ بھال کے لئے لوگوں کے پاس وقت ہی نہیں ہے۔ گھر کے بزرگ دن بھر تنہا گزارتے ہیں۔ چند بزرگ ایسے ہوتے ہیں جو یہ سمجھ نہیں پاتے کہ کس طرح اپنی ضروریات کو پوری کرے، ایسے میں کسی کا ان کے پاس رہنا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔
 ہم میں سے بہت سے لوگ بیرون ملک چلے گئے ہیں یا کام کے لئے دوسرے شہروں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے والدین کو اپنا خیال خود ہی رکھنا پڑتا ہے۔ اس صورتحال میں کئی والدین اولڈ ایج ہوم میں پناہ لے لیتے ہیں اور چند نوکروں پر انحصار کرتے ہیں جو ان کی بنیادی ضرورتوں کو نہیں سمجھتے ہیں۔ جو لوگ ایک وقت میں معاشی طور پر مضبوط تھے اور اپنی ضروریات کا خیال رکھتے تھے، وہ اچانک ہر چیز کے لئےدوسروں پر منحصر ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب بچوں کو بڑے بوڑھے کے ساتھ گزارنے کے لئے وقت نہیں ہوتا ہے اور ساتھ ہی وہ یہ فیصلہ نہیں کر پاتے کہ انہیں اولڈ ایج ہوم میں رکھا جائے یا نہیں۔ دیہی علاقے کچھ حد تک اس صورتحال سے محفوظ ہے۔
 بزرگ والدین کے لئےزندگی کی گاڑی ایک خاص عمر کے بعد توجہ کی دگنی مستحق ہوجاتی ہے۔ مناسب توجہ میسر نہ آئے توانہیں صحت، غذا، رہائش اور دیگر مسائل پیش آنے لگتے ہیں۔ ان مسائل سے گریز کے بجائے انہیں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔
محبت و عزت
 آج کل کچھ بچے والدین یا گھر کے بزرگ افراد کو بات بات پر ڈانٹنے، جھڑکنے اور بلند آواز سے بات کرنے میں ذرہ برابر بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔ اگر کوئی بات ان کی سمجھ نہ آئےاور وہ دو سے تین مرتبہ پوچھ لیں تو بچوںکی بھنویں تن جاتی ہیں مگر اس وقت ہم یہ کیوںنہیں سوچتے کہ بچپن میں جب ہم کچھ بولنے اور سمجھنے سے عاری تھے تو یہی بزرگ والدین یا گھر کے بڑے ہمارے لفظوں کی درستگی میں پیش پیش تھے۔ جب بچہ بار بار انہیں ہکلاتے لفظوں کے ساتھ کچھ سمجھانے کی کوشش کرتا تھا تو ان کی خوشی دیکھنے کے لائق ہوتی تھی اور وہ یہ بات خوشی خوشی ہر ایک کو بتایا کرتے تھے۔ اسی طرح بچوں کو بھی چاہئے کہ بزرگ والدین کو سمجھیں اور ان کو اپنی بات نرم لہجے میں سمجھایئے۔
وقت دینا 
 اپنی مصروفیات کے سبب ہم اپنے بزرگوں کو وقت نہیں دے پاتے، چاہے وہ ہمارے ماں باپ ہوں،دادا دادی یا پھر نانا نانی، ہمیں چاہئے ان کو وقت دیں اور ان کو درپیش مسائل جانیں۔ یہی نہیں اولڈایج ہوم جاکران بزرگوں کے ساتھ بھی وقت گزاریں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ان کو تحفےتحائف دیں اور ان کی مدد کریں تاکہ یہ لمحات ان کے لئے مسرت کا باعث بن سکیں۔
خوراک اور رہائش
 عمر رسیدہ افراد کو بالعموم صحت، غذا اور تفریح وغیرہ جیسے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ یہ ایسے مسائل ہیں جن کو حل کیا جاسکتا ہے۔ بزرگ افراد کا وزن جلد کم ہونے لگتا ہے اس لئے ان کی غذا کا خاص خیال رکھا جائے۔ معمر لوگوں کی انفرادی اور مختلف طرح کی ضروریات و خواہشات ہوتی ہیں، انہیں بھی پورا کرنا چاہئے۔ وہ ناشتہ یا دوپہر میں کیا کھانا پسند کرتے ہیں معلوم کرے وہ پکوان بنوائیں مگر دھیان رہیں کہ اگر انہیں ذیابیطس ہے تو اس بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے پکوان تیار کریں۔ اچھی خوراک کے علاوہ صحت مند تفریح بھی بزرگ افراد کے لئے بے حد ضروری ہے مثلاً ایسا کلب جس میں سب معمر لو گ اکٹھے ہوں اور کچھ وقت ساتھ گزار سکیں، جوائن کروائیے تاکہ انہیں اچھا محسوس ہو۔ اس کے علاوہ آپ خود بھی انہیں کسی پارک کی سیر کے لئے لے جاسکتے ہیں۔
آرام وسکون اور پسند وناپسند
 بزرگوں کے آرام و سکون کا خاص خیال رکھیں۔ انہیں جو باتیں ناگوار گزریں وہ کرنے سے گریز کریں اوران کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں ۔ ان کی پسند کے مطابق ان سے گفتگو کریں، وہ بولنا چاہیں تو ان کی سنیں۔
صحت کا دھیان
 بزرگ والدین کی طبیعت ٹھیک نہ ہو تو یہ سوچ کر نظرانداز نہ کریں کہ یہ تو عمر کا تقاضا ہے، اتنا تو ہوتا رہتا ہے، بلکہ ڈاکٹر سے رابطہ قائم کریں۔ اکثر بزرگ والدین وقت پر دوا لینا بھول جاتے ہیں یا غلط دوا کھا لیتے ہیں یا ایک ہی دوا ۲؍ مرتبہ کھا لیتے ہیں ایسے میں اولاد کا فرض ہے کہ ان کی دوا کا ٹائم ٹیبل نوٹ کرکے انہیں یاد دلاتے رہیں۔
 ان باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بزرگ والدین کو اپنے قریب تر رکھنے کی کوشش کریں۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK