Inquilab Logo

بچوں کیلئے موبائل فون کااستعمال بہت خطرناک ہوتا ہے

Updated: September 28, 2021, 2:40 PM IST | Dr.Sharmeen Ansari

کہتے ہیں تبدیلی خود سے ہی شروع ہوتی ہے۔ اس کیلئے مائیں خود اسمارٹ فون سے دور رہیں اور بچوں کے ساتھ وقت بتائیں۔ ان کی پڑھائی میں مدد کریں۔ ان کے ساتھ کھیلیں۔ انہیں وقت دیں کیونکہ بچے وہی کرتے ہیں جو بڑوں کو کرتے دیکھتے ہیں۔ لہٰذا مائیں اپنے عمل سے بچوں کو موبائل فون سے دور کریں

If mothers allow their babies to use mobile phones, schedule it .Picture:INN
اگر مائیں اپنے ابچوں کو موبائل استعمال کرنے کی اجازت دے رہی ہیں تو اس کا وقت مقرر کریں ۔ تصویر: آئی این این

ترقی کے اس دور میں موبائل فون انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ بن گیا ہے، یا اگریوں کہیں کہ موبائل فون ہماری زندگی کی نہایت بنیادی ضرورت میں شامل ہوگیا ہے توغلط نہیں ہوگا۔ آج کوئی ایک پل کے لئے بھی اسے خود سے جدانہیں کرناچاہتا، اس کانتیجہ یہ ہو رہا ہے کہ آج بڑوں کی دیکھادیکھی چھوٹے چھوٹے بچے بھی اس کے عادی ہوتے جارہے ہیں۔ لیکن کیامائیں جانتی ہیں کہ لاڈ و پیار کی وجہ سے آپ نے جس گجیٹ کو بچوں کی زندگی میں شامل کیا ہے آگے چل کر وہ آپ کے بچے کی جسمانی اور ذہنی صحت کو کتنے بھیانک طریقے سے نقصان پہنچاسکتاہے۔ اس مضمون میں بچوں کی موبائل فون کی لت کی وجوہات، اس کے خطرناک اثرات اور اسے چھڑانے کے طریقے کے بارے میں جانیں: 
 موبائل فون کی لت کی وجوہات 
 اکثر بچوں کو موبائل فون کی لت ماؤں کی وجہ سے لگتی ہے۔ اکثر بچوں کو لاڈ و پیار میں موبائل کی لت لگ جاتی ہے یا اکثر بچے روتے ہیں تو مائیں بچوں کو موبائل فون تھماکر چپ کرا دیتی ہیں۔ کبھی مائیں کھاناکھلاتے وقت بچوں کے ہاتھ میں موبائل فون تھمادیتی ہیں تو وہ نہایت شرافت سے کھانا کھا لیتے ہیں۔ کبھی مائیں بچوں کو اپنے آپ سے دور رکھنے اور کسی خاص کام کوکرنے کے لئے موبائل دے دیتی ہیں جس کی وجہ سے بچے موبائل لینے کے عادی ہوجاتے ہیں۔ 
موبائل فون کی لت کے نقصانات
موبائل فون پیرانیہ: اکثر ہم کام کرنے میں مصروف ہوتے ہیںاورہمیں ایسامحسوس ہوتاہے کہ ہمارافون بجا، جب ہم اسے اٹھاکردیکھتے ہیں تو کوئی نوٹیفکیشن نہیں ہوتی۔ اس حالت کو ’فون پیرانیہ‘ کہتے ہیں اور تقریباً ۸۹؍ فیصد ہمارے بچے اس طرح کی حالت سے دوچار ہیں۔ بچوں کی اس طرح کی حالت کو صحتمند نہیں کہہ سکتے، ایسے بچے ہمیشہبے چین نظرآتے ہیں۔
آنکھوں کے مسائل: تحقیق بتاتی ہے آپ کابچہ جتنا زیادہ وقت موبائل فون کے سامنے گزارتاہے، اتنا زیادہ اس کی آنکھوں پردباؤ پڑتاہے، اوراس کی وجہ سے اسے سردرد کے مسائل سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے۔ موبائل فون یاکسی بھی چیز کا ہماری آنکھوں سے تقریباً ۱۶؍ انچ دورہوناہماری آنکھوں کے لئے فائدہ مند ہوتاہے۔ لیکن اکثر بچے اسے بہت زیادہ قریب سے اور بہت دیر تک دیکھتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں کم عمری میں ہی چشمہ لگاناپڑتاہے اوروہ مختلف مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔ نیندکے مسائل: تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ۶۰؍ فیصد والدین اپنے بچوں کی ٹیکنالوجی کے استعمال میں نگرانی نہیں کرپاتے اور ۷۵؍ فیصد بچے اپنے بیڈروم میں موبائل استعمال کرتے ہیں۔ موبائل کی تابکاراور بلیولائٹ کی وجہ سے آنکھوں اور دماغ پر دباؤ بڑھتاہے اور نیند کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور ایسے بچے جو نیندپوری نہیں کرپاتے انھیں پڑھائی کے ساتھ دیگرمسائل سے بھی دوچار ہوناپڑتاہے۔ 
موٹاپا: تحقیق کے مطابق، جن بچوں کو موبائل فون ان کے کمرے میں استعمال کرنے کی اجازت ہوتی ہے ان میں موٹاپا بڑھنے کا ۳۰؍ فیصد خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 
وقت کازیاں: اکثربچے جب موبائل ہاتھ میں لیتے ہیں تو انھیں وقت کا اندازہ نہیں رہتا ہے اور وہ مسلسل موبائل پرمصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ان کے وقت کازیاں ہوتاہے بلکہ وہ کوئی دوسراکام بھی نہیں کرپاتے۔ 
موبائل کی لت کس طرح چھڑائیں؟
 کہتے ہیں تبدیلی خود سے ہی شروع ہوتی ہے۔ اس کیلئے مائیں خود اسمارٹ فون سے دور رہیں اور بچوں کے ساتھ وقت بتائیں۔ ان کی پڑھائی میں مدد کریں۔ ان کے ساتھ کھیلیں۔ انہیں وقت دیں تو بچے خودبخود فون سے دورہوجائیں گے۔ 
 ہر بچے میں کوئی نہ کوئی صلاحیت ہوتی ہے، ان صلاحیتوں کو پہچان کر اس کے مطابق اپنے بچوں کو ٹریننگ دیں۔
بچوں کی جسمانی ورزش کیلئے ان کا باہر کھیلنا بہت ضروری ہے انہیں اس کیلئے تیار کریں۔ اس سے نہ صرف ان کی جسمانی بلکہ ذہنی ترقی بھی ہوگی۔ 
 بچوں کو بہت زیادہ آرام فراہم کرنے کے ساتھ انہیں گھرکے کاموں میں بھی مصروف رکھیں تاکہ موبائل فون کیلئے انہیں زیادہ وقت میسر نہ ہو۔ 
اگربچہ پڑھائی کے لئے موبائل فون استعمال کررہاہے تو پڑھائی کے بعد موبائل فون کو اپنی نگرانی میں لے لیں۔ 
اگر مائیں  اپنے بچوں کو موبائل استعمال کرنے کی اجازت دے رہی ہیں تو اس کا وقت مقرر کریں اور اپنی نگرانی میں ہی انہیں موبائل فون استعمال کرنے دیں۔ 
 بچوں کے لئے موبائل فون کااستعمال بہت خطرناک ہوتا ہے۔  اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ اپنے بچے کو موبائل فون سے دور رکھیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK