Inquilab Logo

بچوں کا بُرا رویّہ: چند مؤثر تدابیر اپنائیں

Updated: May 15, 2024, 11:33 AM IST | Dr. Sharmin Ansari | Mumbai

اکثر بچوں کے رویے کافی پیچیدہ ہوتے ہیں۔ خاص طور سے اس وقت جب بچے جذباتی تبدیلیوں سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں بعض بچے کافی جارح ہوجاتے ہیں جنہیں کنٹرول کرنے کیلئے ماؤں کو مختلف تدابیر آزمانی پڑتی ہیں۔ اگر مائیں نظم و ضبط کیساتھ مؤثر طریقے استعمال کرتی ہیں تو بچوں کے رویے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے۔

Be sure to encourage children on their good behavior. Photo: INN
بچوں کے اچھے رویے پر ان کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔ تصویر : آئی این این

بچوں کو نظم و ضبط کا پابند بنانا اکثر ماؤں کیلئے چیلنج ثابت ہوتا ہے، خاص طور سے ان بچوں کو جو ضدی یا کچھ مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ اکثر بچوں کے رویے کافی پیچیدہ ہوتے ہیں۔ خاص طور سے اس وقت جب بچے جذباتی تبدیلیوں سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں بعض بچے کافی جارح ہوجاتے ہیں جنہیں کنٹرول کرنے کیلئے ماؤں کو مختلف تدابیر آزمانی پڑتی ہیں۔ اگر مائیں نظم و ضبط کے ساتھ مؤثر طریقے استعمال کرتی ہیں تو بچوں کے رویے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے۔ اس مضمون میں چند مؤثر تدابیر دی جا رہی ہیں جن پر عمل کرکے مائیں اپنے بچوں کے رویے میں بہتری لاسکتی ہیں، ساتھ ہی اُن کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرسکتی ہیں۔ اِن تدابیر کے ذریعے آپ اپنے بچوں کو نظم و ضبط کا پابند بھی بنانے میں بھی کامیابی حاصل کرسکتی ہیں۔
کچھ وقت تنہا چھوڑ دیں
 یہ تدبیر کارگر ہے۔ جب آپ اپنے بچے کو بدتمیزی یا بہت زیادہ برا برتاؤ کرتے دیکھیں تو ان سے کہیں کہ وہ اس جگہ کو چھوڑ کر اپنے کمرے میں چلے جائیں۔ اس دوران انہیں تنہا چھوڑ دیں اور ان کے برے رویے کیلئے ان سے کچھ نہ کہیں۔ بچوں کو خود اس کی وجہ معلوم کرنے دیں کہ انہیں یہ سزا کیوں دی گئی ہے۔ اس دوران بچوں پر نظر رکھیں یا ان کے قریب ہی رہیں۔ لیکن مائیں ان سے بات نہ کریں اس طرح وہ خود اپنی غلطی محسوس کرکے ان غلطیوں کو دہرانے کی کوشش نہیں کریں گے۔
معمولی سزا دیں
 جب آپ دیکھتی ہیں کہ بچے آپ کی اس سزا کے بعد بھی اپنے رویے کو برقرار رکھے ہوئے ہیں تو ان کے تمام حقوق اور آزادیوں کو واپس لے لیں جن سے وہ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ انہیں سمجھائیں کہ اگر وہ ان چیزوں کو دوبارہ پانا چاہتے ہیں تو انہیں مناسب طریقے سے برتاؤ کرنا ہوگا۔ انہیں آپ کی بات ماننی ہوگی۔ آپ کو ان کی شرائط سے اتفاق نہیں کرنا چاہئے جب تک وہ آپ کی بات نہ مانیں۔
جسمانی سزا سے گریز کریں
 یہ فطری بات ہے کہ جب مائیں بچوں کو بدتمیزی کرتے دیکھتی ہیں تو ان کا حوصلہ ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن کسی بھی حالت میں ماؤں کو جسمانی سزا یا چیخنا چلانا نہیں ہے۔ چیخنا یا مارنا اچھے والدین کا معیار نہیں۔ جسمانی یا ذہنی زیادتی آپ کے بچے کو صدمہ پہنچا سکتی ہے اور ان کے لئے کافی نقصاندہ ہوسکتی ہے۔ اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ ان پر اپنی مایوسی، غصہ یا بھڑاس نہ نکالیں۔ اگر آپ خود اپنے بچے پر غصہ کرتی ہیں تو سب سے پہلے اپنے آپ کو پُرسکون کرنے کی کوئی تدبیر اپنائیں۔ اس سے آپ کو اپنے بچے کے برے رویے کو ٹھیک کرنے میں مدد ملے گی۔ اپنے بچوں کے ساتھ معاملہ کرتے وقت پُرسکون رہیں۔ اس کا یقینی طور پر بچے پر کافی مثبت اثر پڑے گا۔ اور وہ اپنی غلطیوں کو سمجھنے اور سدھرنے کی کوشش بھی کرے گا۔

یہ بھی پڑھئے: فیشل مساج: چہرے کی تازگی اور چمک کو برقرار رکھنے میں معاون

نظرانداز کریں
 اکثر بچے غلط سلط حرکات اپنی ماؤں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے کیلئے کرتے ہیں۔ ایسے معاملات میں ان کو نظرانداز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔ جب بچے جان بوجھ کر کوئی غلط رویہ اختیار کریں تو ماؤں کو منصوبہ بند طریقے سے انہیں نظر انداز کرنا ہے۔ یہ طریقہ انتہائی کارگر ہے۔ چونکہ یہ کام بچے کی سوچ سے بالکل برعکس ہوتا ہے۔ اس وقت بچہ اپنی غلطی پر پشیمان ہوتا ہے اور دوبارہ اپنی حرکت نہیں دہراتا۔ لیکن مائیں بچے کی ہر غلطی کو نظرانداز نہ کریں، خاص طور پر اس وقت جب بچہ شدید جذبات سے نبرد آزما ہوں۔ یاد رکھیں بچوں کو بہت کم وقفہ کیلئے ہی نظر انداز کرنا ہے۔
اچھے برتاؤ پر انعام
 بچوں کو انعامات بہت پسند ہوتے ہیں۔ بچوں کو منظم نظم و ضبط کا پابند بنانے کے عمل کو بامعنی بنانے کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کریں۔ اچھا برتاؤ کرنے پر انعام دیں۔ اس سے بچوں کا جوش اور حوصلہ بڑھتا ہے۔ جب آپ اپنے بچے کو اس کے اچھے برتاؤ کا بدلہ دیتے ہیں تو یہ بچوں پر کافی مثبت اثر ڈالتا ہے۔
مثبت رہیں
ماؤں کو ہمیشہ اپنے بچوں کی شرارتوں اور کمزوریوں کی نشاندہی نہیں کرنی چاہئے۔ ماؤں کو چاہئے کہ اگر بچے اچھا کرتے ہیں تو ان کی تعریف بھی کریں۔ خاص طور پر دوسروں کے سامنے بچوں پر تنقید نہ کریں اور نہ ہی ان کی کمزوریوں کا ذکر کریں۔ اس سے وہ احساس کمتری میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
اپنے رویوں کا بھی مشاہدہ کریں
 کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آپ کا بچہ غلط برتاؤ کیوں کرتا ہے؟ یاد رکھیں اچھی اور بری، دونوں وجوہات کی بنا پر آپ یقینی طور پر اپنے بچے کے رول ماڈل ہیں۔ لہٰذا آپ اپنا مشاہدہ بھی کریں۔ اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھیں۔ ہمدرد بنیں اور اپنے لہجے میں نرمی لائیں۔ بچوں کے ساتھ چیخ کر بات نہ کریں۔ یقیناً بچے کی شخصیت میں تبدیلی آئیگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK